Islam Times:
2025-11-04@05:26:19 GMT

شہید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں امریکہ کا کردار

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

شہید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں امریکہ کا کردار

اسلام ٹائمز: امریکہ نے شہید سید حسن نصراللہ کے قتل کے لیے ضروری اسلحہ فراہم کرنے علاوہ اس قتل کی نامحدود سیاسی حمایت بھی کی ہے جس کے باعث صیہونی حکمرانوں کے خلاف کوئی عدالتی کاروائی نہیں ہو سکی اور ان پر جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم کے باوجود مقدمہ نہیں چل سکا۔ البتہ یہ جرائم اور مظالم وقت گزرنے فراموش نہیں کیے جائیں گے اور جتنی بھی دیر سے سہی آخرکار امریکہ اور صیہونی رژیم کو ان جرائم کی سزا ملے گی۔ تحریر: علی احمدی
 
اگرچہ شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں امریکہ کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کی لاجسٹک سپورٹ اور اسلحہ فراہمی ایک واضح امر ہے لیکن کچھ ایسے شواہد بھی پائے جاتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے اس قتل میں کہیں زیادہ وسیع کردار ادا کیا ہے۔ صیہونی دشمن نے سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں اپنے پاس موجود جدید ترین فوجی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا تھا اور صرف چند منٹ میں ہی ایف 15 جنگی طیاروں کی مدد سے ایک ہی جگہ 80 سے زیادہ ایسے بم گرائے جن میں سے ہر ایک کا وزن تقریباً ایک ٹن کے قریب تھا۔ اس بارے میں شائع ہونے والی رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل نے اس حملے میں جن بموں کا استعمال کیا وہ ایم کے 84 کہلاتے ہیں اور اینٹی بنکر اور امریکی ساختہ ہیں۔
 
شائع ہونے والی رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کی ٹارگٹ کلنگ کوئی سادہ فوجی اور سیکورٹی آپریشن نہیں تھا بلکہ اس کے مقدمات فراہم کرنے کے لیے طویل عرصہ درکار تھا۔ یہ حملہ اسلامی مزاحمت کی جانب سے غزہ کی حمایت کے ردعمل میں انجام پایا۔ مختلف باخبر ذرائع کے بقول غاصب صیہونی رژیم نے اس حملے میں بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کی انٹیلی جنس سروسز کی مدد بھی حاصل کی تھی تاکہ اپنے انٹیلی جنس اور لاجسٹک آپریشنز کو خفیہ رکھ سکے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ بین الاقوامی کھلاڑی اس حملے میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر شریک بھی تھے۔ اس بارے میں ایک اہم ترین سوال یہ ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے انجام پانے والے حملے کی منصوبہ بندی اور اجراء میں امریکہ کا کردار اور شراکت کس حد تک تھی؟
 
سیاسی اور فوجی امور کے ماہر عمر معربونی اس بارے میں کہتے ہیں کہ اس حملے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کے اصلی دشمن کے طور پر امریکہ کے کردار سے چشم پوشی اختیار نہیں کی جا سکتی اور اس آپریشن میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اسٹریٹجک تعاون انجام پایا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو فراہم کیے گئے تعاون کا ایک حصہ ان بموں کی صورت میں تھا جن سے شہید سید حسن نصراللہ کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بم ایم کے 84 نام کے ہیں اور اگرچہ ان میں سے ہر ایک کا وزن ایک ٹن ہے لیکن وہ 80 ٹن دھماکہ خیز مادے جتنی تباہی پھیلاتا ہے۔ معربونی نے شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں امریکی تعاون کے دو بنیاد پہلو بیان کیے ہیں جو یہ ہیں:
 
1)۔ الیکٹرانک آلات کے ذریعے نظارت اور جاسوسی معلومات کی فراہمی۔ واضح ہے کہ اس حملے سے پہلے انتہائی جدید طریقوں سے جاسوسی کا عمل انجام پایا ہے جس کی مدد سے مطلوبہ ٹارگٹ کا تعین کیا گیا ہے۔
2)۔ اسرائیل کو اسلحہ اور جنگی آلات فراہم کرنا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حملے میں امریکہ کا کردار مرکزی نوعیت کا تھا اور کم از کم اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں پایا جاتا۔
بین الاقوامی امور کے ایک اور ماہر عدنان علامہ بھی امریکی حکومت کو شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں برابر کا شریک قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ امریکہ تھا جس نے جنگی طیارے اور اسلحہ اور بم صیہونی رژیم کو فراہم کیے۔ وہ مزید کہتے ہین کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ اس ٹارگٹ کلنگ سے پیشگی مطلع تھا۔
 
اس بات کی دلیل یہ ہے کہ اس حملے میں استعمال ہونے والے بم ایسے مخصوص بم تھے جن میں کم شدت کا یورینیم استعمال ہوتا ہے اور اس سے دھماکے والی جگہ کا درجہ حرارت شدید حد تک بڑھ جاتا ہے۔ عدنان علامہ کہتے ہیں: "امریکہ نے شہید سید حسن نصراللہ کے قتل کے لیے ضروری اسلحہ فراہم کرنے علاوہ اس قتل کی نامحدود سیاسی حمایت بھی کی ہے جس کے باعث صیہونی حکمرانوں کے خلاف کوئی عدالتی کاروائی نہیں ہو سکی اور ان پر جنگی جرائم اور انسانیت سوز مظالم کے باوجود مقدمہ نہیں چل سکا۔ البتہ یہ جرائم اور مظالم وقت گزرنے فراموش نہیں کیے جائیں گے اور جتنی بھی دیر سے سہی آخرکار امریکہ اور صیہونی رژیم کو ان جرائم کی سزا ملے گی۔" انہوں نے شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں امریکی مداخلت کو 70 فیصد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون براہ راست طور پر انجام پایا ہے اور اس میں انٹیلی جنس تعاون بھی شامل ہے۔
 
عدنان علامہ نے شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ میں امریکہ کے کردار کے بارے میں تین اہم نکات پیش کیے:
1)۔ امریکہ نے لبنان میں دنیا کا سب سے بڑا سفارت خانہ بنا رکھا ہے جس میں ایک مخصوص ہیلی پیڈ اور ایئرپورٹ بھی شامل ہے اور وہاں بیروت ایئرپورٹ کی نظارت کے تحت پروازیں انجام پاتی ہیں۔
2)۔ امریکہ کے نمائندے کسی قسم کی اجازت اور روک ٹوک کے بغیر بہت آسانی سے لبنان کے مختلف وزارت خانوں میں آتے جاتے ہیں اور ہمیشہ اس ملک میں ان کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔
3)۔ لبنان میں امریکی سفارت خانہ جدید ترین ٹیلی کمیونیکیشن اور جاسوسی آلات سے لیس ہے جن کے ذریعے امریکہ وسیع پیمانے پر جاسوسی معلومات اکٹھی کرتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ یہ معلومات اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کو بھی فراہم کرتا رہتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے شہید سید حسن نصراللہ اس حملے میں انجام پایا میں امریکہ کہ اس حملے جرائم اور امریکہ نے کہتے ہیں ہے کہ اس ہوتا ہے کے لیے اور ان ہیں کہ اور اس ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-01-12

 

غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک/ صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز بھی غزہ اورلبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رہیں، جہاںقابض فوج نے   مزید 7 اور کو شہید کردیا۔ غزہ میں 3اور لبنان میں 4 شہید ہوئے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایاکہ مغربی علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے باعث تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے مزید 2 فلسطینیوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔ خان یونس سمیت دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ادھر قابض فوج کی مغربی کنارے میں بھی کارروائیاں جاری رہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری رہیں۔ صہیونی فوج نے جنوبی لبنان میں کار پر ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں 4 افراد شہید ہو گئے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں۔اسرائیلی فوج نے ریڈ کراس سے یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کردی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق لاشوں کو شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابوکبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی 8 یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں۔غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اسے پیر کے روز قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270ہوگئی ہے۔اسرائیل کی 2 سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج تباہ شدہ اسکولوں میں  واپس آنے لگے جس کے بعد بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کی نئی امید پیدا ہوگئی۔ عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی (انروا) نے گزشتہ  ہفتے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں کچھ اسکول دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ انروا کے سربراہ فلپ لزارینی نے منگل کو ایکس پر بتایا کہ اب تک غزہ کے 25 ہزار سے زاید بچے عارضی تعلیمی مراکز میں شامل ہو چکے ہیں، جبکہ 3 لاکھ کے قریب بچے آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم حاصل کریں گے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں کلاسز دوبارہ شروع ہو چکی ہیں، اگرچہ عمارت میں اب بھی کمروں کی شدید کمی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی، بل بدھ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔  فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ صہیونی کنیسٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کے بل کی منظوری اور اسے کنیسٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ قابض اسرائیل کے فاشزم اور نسل پرستانہ سوچ کی کھلی عکاسی ہے۔ حماس کے مطابق یہ اقدام بین الاقوامی قوانین، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون اور تیسرے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پیر کے روز اپنے بیان میں حماس نے اقوام متحدہ، عالمی برادری اور انسانی و حقوقی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مجرمانہ اور وحشیانہ اقدام کو روکنے کے لیے فوری عملی قدم اٹھائیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • صحافی امتیاز میرکی ٹارگٹ کلنگ میںملوث ملزموں کاسنسی خیز انکشاف
  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • کراچی: ’ٹارگٹ کلنگ‘ کےالگ الگ واقعات ،2 نوجوان قتل
  • صحافی طاہر نصیرکی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کا کیس ، پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری