ہم کمزور یا شکست خوردہ نہیں کہ قابض اسرائیل اپنی شرائط کا حکم دے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
مزاحمتی میڈیا ذرائع کے مطابق حماس رہنما نے کہا کہ ہم صیہونی قیدیوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں اور قیدیوں کا مزاحمت کار کے سر کو چومنا قابض دشمن کے جھوٹ کا عملی جواب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر فلسطینی قیدیوں کی ساتویں کھیپ کو رہا کرنے میں قابض اسرائیل کی ناکامی معاہدے اور اسرائیلی قیدیوں کی قسمت سے کھلواڑ ہے۔ مزاحمتی میڈیا ذرائع کے مطابق ابو زہری نے کہا کہ ہم کمزور یا شکست خوردہ فریق نہیں ہیں کہ قابض ہم پر اپنی شرائط کا حکم دے، نیتن یاہو نہ صرف معاہدے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے بلکہ اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کے ساتھ بھی کھیل رہا ہے۔
انہوں نے قیدیوں کی رہائی کے التوا کو ’’احمقانہ اقدام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کو اس کی سنگینی کا ادراک کرنا چاہیے اور ہم ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم صیہونی قیدیوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں اور قیدیوں کا مزاحمت کار کے سر کو چومنا قابض دشمن کے جھوٹ کا عملی جواب ہے، قیدیوں کے حوالے کرنے میں کوئی جرم یا توہین شامل نہیں ہے، یہ معاہدہ کسی فاتح اور شکست خوردہ فریق کے درمیان نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ نیتن یاہو بچنا چاہتا چاہے اور چال چلنا چاہتا ہے، ہمارے پاس ایسے کارڈز ہیں جنہیں ہم وقت پر استعمال کریں گے۔ حماس کے رہنما نے خبردار کیا کہ قابض دشمن مغربی کنارے کو ضم کرنا چاہتا ہے، ہمیں اس منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کے طور پر متحد ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس فلسطینی عوام کا حصہ ہے اور جو بھی اسے غزہ سے نکالنے اور مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا خواب دیکھتا ہے وہ دھوکے میں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کی انہوں نے کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کیخلاف تمام آپشنز زیر غور ہیں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ
اپنے ایک ٹویٹ میں کایا کیلس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کیلس" نے کہا کہ بھوکے لوگوں کا قتل کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں امداد کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ کایا کیلس نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نہتے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی نہیں کرتا تو تمام آپشز ہمارے زیر غور ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل، غزہ کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کایا کیلس نے کہا کہ اس پٹی میں حالات سنگین ہیں اور انسانی صورت حال المناک ہے۔
جب تک یہ صورتحال حقیقی طور پر بہتر نہیں ہوتی، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم نے کچھ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ ابھی تک جنگ بندی نہیں ہوئی اور یہی امر انسان دوست امداد کی ترسیل کو مشکل بنا رہا ہے۔ لیکن ہمیں واقعی عوام کی حالت بہتر بنانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ جنگ بندی کب تک عمل میں آئے گی۔ کایا کیلس نے واضح کیا کہ یورپی یونین، اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں کچھ واضح تفاہم تک پہنچی ہے۔ جس پر عمل درآمد کے کچھ مثبت اشارے نظر آ رہے ہیں، جیسے بجلی کی لائنیں بحال کرنا، زیادہ تعداد میں امدادی ٹرکوں کی ترسیل اور بارڈر کراسنگز پر ابتدائی اقدامات۔ تاہم یہ اقدامات کافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین توقع کرتی ہے کہ اس مسئلے پر مزید پیش رفت ہو گی۔