ویب ڈیسک — 

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ایک بڑی امریکی کمپنی اپیل نے پیر کے روز کہا کہ وہ اگلے چار برسوں میں ملک کے اندر 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں ٹیکسس میں مصنوعی ذہانت کے سرورز کے ایک بہت بڑے مرکز کی تنصیب بھی شامل ہے۔

ایپل کا کہنا ہے کہ اس سرمایہ کاری سے امریکہ کے اندر تحقیق اور ترقی سے متعلق شعبوں میں روزگار کے تقریباً 20 ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔

اپیل متوقع طور پر یہ سرمایہ کاری امریکہ سے خریداری ، ااس کے لیے ترسیل، اور ” ایپل پلس سروس” کے ٹی وی شوز اور فلموں سمیت تمام شعبوں میں کرے گا۔

ایپل نے اس بارے میں بتانے سے انکار کیا کہ وہ امریکہ میں اپنی کمپنیوں ، مثال کے طور پر کنٹیکی میں قائم آئی فونز کے لیے شیشے کا کور بنانے والی کمپنی کورنگ جی ایل ڈبلیو۔ این اور دوسری کمپنیوں پر کتنی رقم صرف کرے گا۔

یہ پیش رفت میڈیا میں اپیل کے سی ای او، ٹم کک کی پچھلے ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے متعلق رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد ہوئی ہے۔ اپیل کی چین میں اسمبل ہونے والی بہت سی مصنوعات کو ممکنہ طور پر 10 فی صد محصولات کا سامنا ہو سکتا ہے جس کا اعلان ٹرمپ نے پچھلے مہینے کیا تھا۔ تاہم آئی فون بنانے والی اس کمپنی نے ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت کی انتظامیہ سے اپنی مصنوعات پر چین پر عائد محصولات میں کچھ چھوٹ حاصل کی تھی.

سرمایہ کاری سے متعلق ایک کمپنی ڈی اے ڈیوڈسن اینڈ کو کے ایک تجزیہ کار گل لوریا کہتے ہیں کہ اپیل کا یہ اعلان ٹرمپ انتظامیہ کے لیے سیاسی خیرسگالی کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 500 ارب ڈالر کی اس سرمایہ کاری میں ممکنہ طور پر امریکہ میں اپیل کے تمام عمومی اور انتظامی اخرجات شامل ہوں گے۔




لوریا کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ اعلان اپیل کے اخراجات میں تیزی لانے کی نمائندگی کرتا ہے۔

اپیل نے اپنے اخراجاتی منصوبوں کا تقریباً اسی جیسا ایک اعلان 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے دور میں کیا تھاجس میں یہ کہا گیا تھا کہ وہ پانچ برسوں کے دوران امریکہ میں اپنی نئی اور جاری سرمایہ کاری کے لیے 350 ارب ڈالر صرف کرے گا۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں ایپل اور کک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ان کی انتظامیہ پر ایپل کے اعتماد کا اظہار ہے۔

ایپل کی زیادہ تر مصنوعات امریکہ سے باہر اسمبل کی جاتی ہیں جن کے زیادہ تر پرزے اور اجزا امریکہ میں بنتے ہیں جن میں چپس وغیرہ شامل ہیں۔

ایپل نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ اس نے ایریزونا میں قائم مائیکرو کنڈیٹر بنانے والی ایک تائیوانی کمپنی میں اپنے ڈیزائن کردہ چپ بنانے شروع کر دیے ہیں




تائیوان کی سیمی کنڈکٹر کی ایک کمپنی کو ایریزونا لانا اور امریکہ میں چپ کی پیداوار کو تقویت دینا ٹرمپ کے پہلے دور کے دوران صنعتی پالیسی کے دو اہم اقدامات تھے۔

ایپل نے پیر کو یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایکس کان کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور اس کے لیے ہیوسٹن میں ڈھائی لاکھ مربع فٹ کی ایک تنصیب تعمیر کرے گا جس میں ایپل کی مصنوعی ذہانت کو تقویت دینے والے ڈیٹا سینٹرز کے سرورز نصب کیے جائیں گے۔

ایپل نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کو ترقی دینے کے لیے سرمایہ کاری 5 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر کرنا چاہتا ہے جس میں ایریزونا کی فیکٹری میں توسیع کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

ایپل مشی گن میں ایک مینو فیکچرنگ اکیڈمی بھی قائم کرے گا جہاں اس کے انجنئیرز مقامی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر چھوٹے اور درمیانے درجے کی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے پراجیکٹ منیجمنٹ اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں بہتری لانے کے لیے مفت کورسز فراہم کریں گے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری امریکہ میں ارب ڈالر ایپل نے کے لیے کرے گا

پڑھیں:

دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف

امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔

تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔

پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • ڈنمارک کا جنوبی جٹ لینڈ کے ریلوے میں سرمایہ کاری کا اعلان
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • صدر مملکت کی شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت