ایپل:آئندہ چار برس میں امریکہ میں پانچ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 20 ہزار ملازمتیں تشکیل دینےکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ایک بڑی امریکی کمپنی اپیل نے پیر کے روز کہا کہ وہ اگلے چار برسوں میں ملک کے اندر 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں ٹیکسس میں مصنوعی ذہانت کے سرورز کے ایک بہت بڑے مرکز کی تنصیب بھی شامل ہے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ اس سرمایہ کاری سے امریکہ کے اندر تحقیق اور ترقی سے متعلق شعبوں میں روزگار کے تقریباً 20 ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔
اپیل متوقع طور پر یہ سرمایہ کاری امریکہ سے خریداری ، ااس کے لیے ترسیل، اور ” ایپل پلس سروس” کے ٹی وی شوز اور فلموں سمیت تمام شعبوں میں کرے گا۔
ایپل نے اس بارے میں بتانے سے انکار کیا کہ وہ امریکہ میں اپنی کمپنیوں ، مثال کے طور پر کنٹیکی میں قائم آئی فونز کے لیے شیشے کا کور بنانے والی کمپنی کورنگ جی ایل ڈبلیو۔ این اور دوسری کمپنیوں پر کتنی رقم صرف کرے گا۔
یہ پیش رفت میڈیا میں اپیل کے سی ای او، ٹم کک کی پچھلے ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے متعلق رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد ہوئی ہے۔ اپیل کی چین میں اسمبل ہونے والی بہت سی مصنوعات کو ممکنہ طور پر 10 فی صد محصولات کا سامنا ہو سکتا ہے جس کا اعلان ٹرمپ نے پچھلے مہینے کیا تھا۔ تاہم آئی فون بنانے والی اس کمپنی نے ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت کی انتظامیہ سے اپنی مصنوعات پر چین پر عائد محصولات میں کچھ چھوٹ حاصل کی تھی.
سرمایہ کاری سے متعلق ایک کمپنی ڈی اے ڈیوڈسن اینڈ کو کے ایک تجزیہ کار گل لوریا کہتے ہیں کہ اپیل کا یہ اعلان ٹرمپ انتظامیہ کے لیے سیاسی خیرسگالی کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 500 ارب ڈالر کی اس سرمایہ کاری میں ممکنہ طور پر امریکہ میں اپیل کے تمام عمومی اور انتظامی اخرجات شامل ہوں گے۔
لوریا کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ اعلان اپیل کے اخراجات میں تیزی لانے کی نمائندگی کرتا ہے۔
اپیل نے اپنے اخراجاتی منصوبوں کا تقریباً اسی جیسا ایک اعلان 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے دور میں کیا تھاجس میں یہ کہا گیا تھا کہ وہ پانچ برسوں کے دوران امریکہ میں اپنی نئی اور جاری سرمایہ کاری کے لیے 350 ارب ڈالر صرف کرے گا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں ایپل اور کک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ان کی انتظامیہ پر ایپل کے اعتماد کا اظہار ہے۔
ایپل کی زیادہ تر مصنوعات امریکہ سے باہر اسمبل کی جاتی ہیں جن کے زیادہ تر پرزے اور اجزا امریکہ میں بنتے ہیں جن میں چپس وغیرہ شامل ہیں۔
ایپل نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ اس نے ایریزونا میں قائم مائیکرو کنڈیٹر بنانے والی ایک تائیوانی کمپنی میں اپنے ڈیزائن کردہ چپ بنانے شروع کر دیے ہیں
تائیوان کی سیمی کنڈکٹر کی ایک کمپنی کو ایریزونا لانا اور امریکہ میں چپ کی پیداوار کو تقویت دینا ٹرمپ کے پہلے دور کے دوران صنعتی پالیسی کے دو اہم اقدامات تھے۔
ایپل نے پیر کو یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایکس کان کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور اس کے لیے ہیوسٹن میں ڈھائی لاکھ مربع فٹ کی ایک تنصیب تعمیر کرے گا جس میں ایپل کی مصنوعی ذہانت کو تقویت دینے والے ڈیٹا سینٹرز کے سرورز نصب کیے جائیں گے۔
ایپل نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کو ترقی دینے کے لیے سرمایہ کاری 5 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر کرنا چاہتا ہے جس میں ایریزونا کی فیکٹری میں توسیع کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
ایپل مشی گن میں ایک مینو فیکچرنگ اکیڈمی بھی قائم کرے گا جہاں اس کے انجنئیرز مقامی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر چھوٹے اور درمیانے درجے کی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے پراجیکٹ منیجمنٹ اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں بہتری لانے کے لیے مفت کورسز فراہم کریں گے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری امریکہ میں ارب ڈالر ایپل نے کے لیے کرے گا
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدہ آئندہ ہفتے ہونے کا امکان، حماس کی جانب سے مثبت پیشرفت
واشنگٹن / مقبوضہ بیت المقدس: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے جب کہ حماس کی جانب سے بھی مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے اگلے ہفتے اہم پیش رفت کی امید ظاہر کی ہے۔ اُدھر دوسری جانب حماس نے قطر اور امریکا کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے فوری مذاکرات پر آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر سنجیدگی سے کام جاری ہے اور ہم وہاں بڑے پیمانے پر انسانی امداد بھیج رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایک معاہدہ ممکن ہے، جس سے خطے میں بہتری کی امید پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے حماس کی جانب سے مذاکرات کی خواہش کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے ایک مثبت اشارہ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم سے ایران کے مسئلے پر بھی بات کریں گے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام انہوں نے مکمل طور پر روک دیا تھا، لیکن ایران اب دوبارہ اس پروگرام کو شروع کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، جس پر بات چیت ناگزیر ہے۔
دوسری جانب حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق نئی تجاویز پر مذاکرات کے لیے فوری طور پر تیار ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے قطر اور مصر کی ثالثی میں پیش کردہ نئی تجاویز پر مشاورت مکمل کر لی ہے اور ان تجاویز پر مثبت جواب دے دیا گیا ہے۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے ایک نئے اور سنجیدہ مذاکراتی عمل کا حصہ بننے کو تیار ہے، تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے فریقین پر جنگ بندی کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
Post Views: 4