3 سالوں میں کتنی مرتبہ پی سی بی چیئرمین، قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ، کپتان اور سلیکٹرز تبدیل ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ایک وقت تھا کہ پاکستان کا کرکٹ کی عالمی دنیا میں نام تھا، ہر ٹورنامنٹ، ورلڈ کپ یا چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان فائنل یا سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل رہتا تھا، تاہم اس مرتبہ پاکستان کی ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں میزبان ہونے کے باوجود سب سے پہلے باہر ہونے والی ٹیم کا ریکارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہے۔
جس طرح ملک میں سیاسی حکومتیں تبدیل ہوتی رہی ہیں، اسی طرح کرکٹ بورڈ، چیف سلیکٹر، کپتان اور ہیڈ کوچ تبدیل ہوتے رہے ہیں، گزشتہ 3 سالوں میں 4 مرتبہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا انتخاب عمل میں آچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
10 مختلف سابق کرکٹرز کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بنایا گیا، اگست 2021 سے قومی ٹیم کے 26 مختلف سلیکٹرز رہ چکے ہیں جبکہ 4 مختلف کھلاڑیوں کو قومی ٹیم کا کپتان بھی بنایا جا چکا ہے۔
چیٔرمین پی سی بی کے عہدے کی میعاد 3 سال ہوتی ہے تاہم دسمبر 2022 سے اب تک اس عہدے پر 4 افراد فائز رہ چکے ہیں، دسمبر 2022 میں چیٔرمین پی سی بی کا عہدہ پی ٹی آئی کے من پسند سابق کرکٹر رمیز راجہ کے پاس تھا، جس کے بعد مسلم لیگ ن کے دور میں صحافی اور تجزیہ کار نجم سیٹھی کو چیئرمین تعینات کیا گیا۔
مزید پڑھیں:
جولائی 2023 میں پیپلز پارٹی کے من پسند ذکا اشرف کو چیئرمین پی سی بی تعینات کیا گیا اور فروری 2024 میں محسن نقوی کو چیئرمین پی سی بی کا عہدہ دیدیا گیا، محسن نقوی اس کے علاوہ وفاقی وزیر داخلہ بھی ہیں۔
پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچز کو بھی مختلف اوقات میں تبدیل کیا جاتا رہا ہے، اس وقت عاقب جاوید عبوری ہیڈ کوچ ہیں، جن کی تقرری نومبر 2024 میں ہوئی تھی، اس سے قبل اپریل سے دسمبر 2024 تک سابق آسٹریلوی کھلاڑی جیسن گیلیسپی اور سابق جنوبی افریقی کھلاڑی گیری کرسٹن مارچ سے دسمبر 2024 تک ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اسی طرح سابق پاکستانی کرکٹر اظہر محمود اپریل 2024، سابق پاکستانی کپتان محمد حفیظ نومبر 2023 سے فروری 2204 ، گرانٹ بریڈ برن اور مکی آرتھر مئی سے نومبر 2023، عبدالرحمان 2023 میں عبوری ہیڈ کوچ اور ثقلین مشتاق 2021 سے 22 تک قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں۔
اگست 2021 سے قومی کرکٹ ٹیم کے 26 مختلف سلیکٹرز رہ چکے ہیں جبکہ 5 چیف سلیکٹرز رہ چکے ہیں، وہاب ریاض موجودہ چیف سلیکٹر ہیں، ان سے قبل انضمام الحق، ہارون رشید، شاہد آفریدی اور محمد وسیم قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر رہ چکے ہیں جبکہ محمد یوسف، عبد الرزاق، عاقب جاوید سمیت 26 کھلاڑی سلیکٹر رہ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:
گزشتہ چند سالوں میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتانوں کا بھی تبادلہ ہوتا رہا ہے، بابر اعظم کو 2023 میں کھیل کے تینوں فارمیٹ میں کپتانی سے ہٹا کر شاہین آفریدی کو وائٹ بال کا کپتان جبکہ شان مسعود کو ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔
مارچ 2024 میں ٹی20 ورلڈ کپ سے قبل بابر اعظم کو ایک مرتبہ پھر سے وائٹ بال ٹیم کا کپتان بنایا گیا، لیکن 8 ماہ بعد ہی ایک مرتبہ پھر سے تبدیلی کی گئی اور نومبر 2024 میں وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کو پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کا کپتان بنادیاگیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اظہر محمود بابر اعظم پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی ٹی20 ورلڈ کپ ٹیسٹ کرکٹ چیئرمین رمیز راجہ سلیکٹرز شان مسعود شاہین آفریدی محسن نقوی محمد حفیظ محمد رضوان مکی آرتھر نجم سیٹھی ہیڈ کوچ وائٹ بال وائٹ بال ٹیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی ٹی20 ورلڈ کپ ٹیسٹ کرکٹ چیئرمین سلیکٹرز شاہین ا فریدی محسن نقوی محمد حفیظ محمد رضوان مکی ا رتھر نجم سیٹھی ہیڈ کوچ وائٹ بال وائٹ بال ٹیم قومی کرکٹ ٹیم کے رمین پی سی بی ٹیم کا کپتان رہ چکے ہیں وائٹ بال قومی ٹیم ہیڈ کوچ
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4