ریاست دہشت گردی کے حامی عناصر پر ہاتھ ڈالتی ہے تو جھوٹے بیانیوں کی آواز ہے: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے پیچھےایک منظم غیر قانونی اسپیکٹرم ہے جس کی پشت پناہی کچھ مخصوص عناصر کرتے ہیں اور جب بھی ریاست ان پر ہاتھ ڈالتی ہے تو آپ کو ان کے جھوٹے بیانیوں کی آواز سنائی دیتی ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے بہاولپور کے دورے کی کچھ مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں، سپہ سالار نے بہاولپور میں طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پس پردہ حقائق سے پردہ اٹھایا۔
لاہور داتا دربار جانیوالوں کی مشکلات میں اضافہ، متعلقہ انتظامیہ خاموش
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بہاولپور میں طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اللہ پاک کا عطا کردہ ایک انمول تحفہ ہے جس کو اللّٰہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمیں کبھی بھی اپنے عقیدہ، اسلاف اور معاشرتی اقدار کو نہیں بھولنا چاہیے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سپہ سالار نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے ہم میں سے ہر کسی نے اپنے حصے کی شمع جلانی ہے اور بلاوجہ تنقید کے بجائے اپنی توجہ خود کی کارکردگی اور فرائض پر مبذول رکھنی ہے۔
رمضان المبارک کی آمد، چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ جب تک عظیم مائیں اپنے بچے پاکستان پر نچھاور کرتی رہیں گی اور یہ قوم بالخصوص نوجوان اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے تو کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
سپہ سالار کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے پیچھےایک منظم غیر قانونی اسپیکٹرم ہے جسکی پشت پناہی کچھ مخصوص عناصر کرتے ہیں۔
آرمی چیف کے مطابق جب بھی ریاست ان عناصر پر ہاتھ ڈالتی ہے تو آپ کو ان کے جھوٹے بیانیوں کی آواز سنائی دیتی ہے۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس، محکمہ انویسٹی گیشن کا پولیس تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے کے مطابق
پڑھیں:
امریکا میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار افغان شہری کو 15 سال قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: امریکا میں افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کو 15 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق وفاقی عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا مکمل کرنے کے بعد افغان شہری کو ملک بدر کردیا جائے گا باوجود اس کے کہ وہ امریکا کا مستقل رہائشی بھی تھا۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ عبداللہ حاجی زادہ کو کسی بھی متعلقہ جرم کے لیے مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ مدت کی سزا سنائی ہے۔
استغاثہ کے مطابق عبداللہ حاجی زادہ اور اس کے ساتھی ناصر احمد توحیدی نے اپنے منصوبے کو پورا کرنے کے لیے دو اے کے-47 طرز کی رائفلیں اور 500 گولیاں خریدی تھیں۔
یہ اسلحہ امریکا میں ہونے والے نومبر 2024 کے انتخابات کے روز داعش کے ایک بڑے حملے میں استعمال ہونا تھا۔تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں کو اس سے ایک ماہ قبل ہی یعنی اکتوبر 2024 میں گرفتار کرلیا جب وہ حملے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
امریکی محکمہ انصاف کے اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکا نے افغان نژاد حاجی زادہ کو تحفظ اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے مگر اس نے اپنے لیے دہشت گردی کا راستہ چنا۔
قومی سلامتی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان آئزنبرگ نے مزید بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی امریکا سے بدترین غداری تھی اور یہ سزا اس جرم کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔
ایف بی آئی کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈویژن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈونلڈ ہولسٹڈ نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کی کامیاب کارروائی نے ایک بڑا حملہ روک کر ہزاروں جانیں بچائیں۔
گرفتاری کے وقت افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کی عمر صرف 17 سال تھی لیکن اس نے 2025 میں اپنے جرم کا اعتراف کیا جب وہ بالغ ہوچکا تھا۔اُس نے عدالت میں اعترافِ جرم کیا اور ایک معاہدے کے تحت سزا کے بعد ملک سے بے دخلی قبول کی۔
جس کے ساتھ ہی اس کی مستقل رہائش کا درجہ بھی ختم ہو جائے گا اور وہ سزا یا ملک بدری کے خلاف اپیل کرنے کا حق بھی چھوڑ چکا ہے۔ 27 سالہ ناصر احمد توحیدی کو 35 سال تک مجموعی قید کی سزا ہوسکتی ہے اور اسے بھی سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا تاہم اس کی سزا کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔