آئی ایم ایف کا وفد اقتصادی جائزہ کیلئے آج پاکستان آئے گا، مذاکرات 14مارچ تک جاری رہیں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کا 9 رکنی وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرے گا
حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام اور کلائمٹ فنانسنگ پر مذاکرات کی تیاریاں مکمل
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد ایک ارب ڈالر قسط پر مذاکرت کیلئے آج پاکستان پہنچے گا اور اقتصادی جائزہ مذاکرات 14 مارچ تک جاری رہیں گے ۔تفصیلات کے مطابق 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط پر مذاکرت کے لیے آئی ایم ایف وفد 3 مارچ بروز پیر پاکستان پہنچے گا۔آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کا 9 رکنی وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرے گا جب کہ اقتصادی جائزہ مذاکرات 14مارچ تک جاری رہیں گے ۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق مذاکرات دو مراحل تکنیکی اور پالیسی سطح میں ہوں گے ، وفد آئندہ مالی سال 26-2025کے بجٹ کے لیے تجاویز بھی دے گا۔دوسری جانب، حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام اور کلائمٹ فنانسنگ پر مذاکرات کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہے ، حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا عمل کل سے شروع ہوگا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ پہلے جائزہ مذاکرات 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کے تحت ہوں گے ، جائزہ کی کامیابی پرپاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالرز کی قسط جاری کی جائے گی۔دوسرے مرحلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے ، پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرے گا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان رواں مالی سال کی پہلی ششماہی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کرے گا، آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔علاوہ ازیں، آئی ایم ایف وفد پاور ڈویژن اور نیپرا حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گا جب کہ آئی ایم ایف وفد کی صوبائی حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوں گی۔اس کے علاوہ، پاکستان کے لیے تقریباً ایک ارب ڈالرز کلائمٹ فنانسنگ کا بھی فیصلہ ہوگا، حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام اور کلائمٹ فنانسنگ پرمذاکرات کی تیاریاں مکمل کرلیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے 2024-25 جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جبکہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.6 فیصد پر آ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ برس پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 11 فیصد ہو چکا ہے، یہ شرح نصف سے بھی کم ہونا معیشت میں بہتری کا واضح اشارہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف سے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، جسے نگران وزیر خزانہ نے ٹریک پر رکھا، یہ ان کی قابل تحسین کاوش ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، اور ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے محصولات میں اضافہ ہوا ہے،معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ناگزیر تھیں، پاور سیکٹر میں ایک سال میں تاریخی بہتری آئی، تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بھی نمایاں اصلاحات ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی مقصد میکرو اکنامک استحکام ہے، اور اس حوالے سے پاکستان نے عالمی سطح کے مقابلے میں بہتر ریکوری کی، عالمی سطح پر مہنگائی 6.8 فیصد سے گھٹ کر 0.3 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ پاکستان میں افراط زر 4.6 فیصد پر آ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا ہے، اب ہمارا ہدف جی ڈی پی میں استحکام لانا ہے اور ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، حالیہ آئی ایم ایف قسط کے حصول میں مشکلات پیش آئیں، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی، لیکن عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ مقامی وسائل کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، تعمیراتی شعبے میں گروتھ 1.3 فیصد رہی جو گزشتہ برس 3 فیصد تھی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 1.5 فیصد، جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہزرعی شعبے کی کارکردگی مایوس کن رہی، اہم فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 13.49 فیصد کمی آئی، کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد اور گنے میں 3.9 فیصد کمی ہوئی، مکئی میں 15.4 فیصد اور چاول میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی۔ تاہم آلو کی پیداوار میں 11.5 فیصد اور پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی گروتھ 4.5 فیصد، فارماسوٹیکل 2.3 فیصد اور کیمیکل کی گروتھ میں 5.5 فیصد کمی ہوئی۔ کان کنی و کھدائی کی گروتھ 3.4 فیصد رہی۔
تعلیم کے شعبے میں جولائی تا مارچ 0.8 فیصد جی ڈی پی خرچ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1 ارب روپے مختص کیے گئے۔ مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح 68 اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی۔
ملک بھر میں یونیورسٹیوں کی تعداد 269 ہے، جن میں 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت دی گئی۔
ماحولیاتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسز میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ حالیہ برسوں میں سیلاب سے 3.3 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سال 2024 کا اوسط درجہ حرارت 23.52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور بارشوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔