Daily Ausaf:
2025-06-09@20:53:52 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ کا کرپٹو کرنسی کے حوالے سے بڑااعلان

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی کرپٹو اسٹریٹجک ریزرو کے لیے پانچ بڑی ڈیجیٹل کرنسیوں کے ناموں کا اعلان کر دیا، جس کے بعد کرپٹو مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ان کی جنوری کی ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکی کرپٹو ریزرو میں بٹ کوائن (BTC)، ایتھریئم (ETH)، ایکس آر پی (XRP)، سولانا (SOL) اور کارڈانو (ADA) شامل ہوں گی۔ اس اعلان کے بعد ان کرنسیز کی قیمتوں میں 8 سے 62 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ٹرمپ نے کہا: “یہ کرپٹو اسٹریٹجک ریزرو امریکا کو کرپٹو کیپٹل بنانے میں مدد دے گا۔ XRP، SOL اور ADA اس میں شامل ہوں گی، جبکہ BTC اور ETH بھی اس کا لازمی حصہ ہوں گی۔”

یہ اقدام کرپٹو انڈسٹری کے لیے بڑی جیت سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے کرپٹو کرنسی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں، جب کہ سابقہ ​​بائیڈن انتظامیہ اس پر سخت پابندیاں عائد کر چکی تھی۔اعلان کے بعد، کرپٹو مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، بٹ کوائن (BTC) کی قیمت 8 اضافے کے ساتھ 90,828 تک پہنچ گئی، ایتھریئم (ETH) کی قیمت 8.

3 فیصد اضافے کے بعد 2,409 ہو گئی۔

ٹرمپ انتظامیہ “وائٹ ہاؤس کرپٹو سمٹ” کا انعقاد بھی کر رہی ہے، جس میں کرپٹو انڈسٹری کے بڑے نام شریک ہوں گے۔ مزید برآں، امریکی حکومت نے کرپٹو ریزرو کو “ایکسچینج اسٹیبلائزیشن فنڈ” کے ذریعے سنبھالنے پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔یہ واضح نہیں کہ یہ ریزرو کیسے کام کرے گا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ضبط شدہ کرپٹو کرنسی کو اس میں شامل کر سکتی ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن چھاپوں کے بعد پیدا ہونے والے عوامی احتجاج کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فیڈرل ایجنٹس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی جنوب مشرقی لاس اینجلس کے علاقے پیرا ماونٹ میں کشیدگی برقرار رہی۔

ہفتے کی رات مظاہرین نے میکسیکو کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بعض نے چہروں پر ماسک پہن رکھے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے بارڈر چیف ٹام ہومین نے تصدیق کی کہ نیشنل گارڈز اتوار کو لاس اینجلس میں تعینات کیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت “قانون شکنی کے خاتمے” کے لیے 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

‘ٹرمپ انتظامیہ مجرموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔ ان افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔’

تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس اقدام کو ’سوچا سمجھا اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔

امیگریشن پالیسی پر شدید ردعمل

مظاہروں کا آغاز ان امیگریشن چھاپوں کے بعد ہوا، جن میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مظاہرے پیرا ماونٹ کے ایک ہوم ڈیپو کے نزدیک بھی ہوئے، جہاں اہلکاروں کے مبینہ طور پر بیس قائم کرنے کی اطلاعات تھیں۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,000 مظاہرین نے ایک وفاقی عمارت کو گھیر لیا، اہلکاروں پر حملہ کیا، گاڑیوں کے ٹائروں کو کاٹا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگرچہ یہ دعویٰ آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، لیکن حالات کشیدہ ضرور تھے۔

امیگرنٹس رائٹس گروپ کرلا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینجلیکا سالاس کے مطابق، وکلا کو حراست میں لیے گئے افراد تک رسائی نہیں دی گئی، جسے انہوں نے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو سرحد کو مکمل بند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ہدایت پرآئی سی ای کو روزانہ کم از کم 3,000 افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

سیاسی ردعمل اور قانونی سوالات

ٹرمپ کے مشیر اور سخت گیر امیگریشن پالیسی کے حامی اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو ’ریاستی خودمختاری پر بغاوت‘ قرار دیا، جبکہ ہفتے کو مظاہروں کو ’پر تشدد بغاوت‘ سے تعبیر کیا۔

کولمبیا کے صدر پیٹرو کی طرح، ٹرمپ کے حامیوں نے اس پورے معاملے کو قانون کی بالادستی سے جوڑا، جبکہ مخالفین نے اسے انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔

ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بغیر نشانات والی فوجی گاڑیاں اور وردی میں ملبوس اہلکار شہر میں گشت کر رہے تھے۔ چھاپے زیادہ تر ہوم ڈیپو، گارمنٹ فیکٹریوں، اور گوداموں کے علاقوں میں کیے گئے، جہاں اسٹریٹ وینڈرز اور یومیہ مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیفن ملر امریکی صدر امیگریشن امیگریشن پالیسی انسانی حقوق ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہری آزادیوں لاس اینجیلس

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول زرداری
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول بھٹو
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حادثے سے بال بال بچ گئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ اپنے صدارتی جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑاگئے
  • ٹرمپ جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑا گئے
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’کرپٹو کڈنیپنگز‘، ڈیجیٹل کرنسی کا تاریک پہلو
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’