رمضان میں مہنگائی کے بے قابو ہوتے طوفان نے مہنگائی کم ہونے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 مارچ2025ء)رمضان میں مہنگائی کے بے قابو ہوتے طوفان نے مہنگائی کم ہونے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی، چکن کی قیمت 700 روپے، سبزیوں کی قیمتیں 700 روپے اور پھلوں کی قیمتیں 400 روپے سے بھی اوپر چلی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق ایک جانب حکومت کی جانب سے دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی، تو دوسری جانب رمضان المبارک شروع ہوتے سبزیوں، پھلوں، چکن، چینی اور دیگر اشیاء کی بے قابو ہوتی قیمتوں نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔
مہنگائی کم ہونے کے حکومتی دعووں کے برعکس مارکیٹوں میں سبزیاں اور پھل من چاہے نرخوں پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ سبزیوں میں لہسن کی قیمت سب سے زیادہ ہے جو 750 روپے تک کی قیمت میں فروخت کیا جا رہا ہے۔(جاری ہے)
جبکہ مارکیٹ میں پیاز 100 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے، ٹماٹر 50 روپے کے بجائے مارکیٹ میں 70 روپے، آلو 55 روپے کے برعکس 70 سے 80 روپے ، لہسن 620 روپے کے بجائے 750 ، ادرک 370 روپے کے بجائے 450 روپے کلو تک کی قیمت میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔
سبزیوں کی طرح پھلوں کی قیمتیں بھی بے قابو نظر آتی ہیں۔ مارکیٹ میں سیب 300 سے 400 روپے فی کلو، کیلا 350 روپے سے 400 روپے فی درجن، امرود 250 روپے کلو، کنو اور مالٹا 400 روپے درجن اور خربوزہ 250 روپے سے 300 روپے فی کلو تک فروخت کیا جارہا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کے ساتھ مارکیٹ میں چکن کی قیمت بھی بے قابو ہو گئی۔ مارکیٹوں میں چکن 700 روپے تک کی قیمت میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ جبکہ انڈوں کی قیمت بھی 300 روپے ہو گئی ہے۔ مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور کلد ہی چینی کی قیمت کی ڈبل سینچری ہو جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہاں واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا دعوٰی کیا جا رہا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیا جا رہا ہے کی قیمت میں مارکیٹ میں بے قابو ہو روپے کے
پڑھیں:
ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔
کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔
جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔