انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں سیلاب نے تباہی مچا دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
انڈونیشیا(نیوز ڈیسک)انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔خبرایجنسی کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت میں سیلاب کے باعث 12 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پرمجبورہیں۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب سے گھراورگلیاں پانی میں ڈوب گئیں، رہائشیوں کو کشتی کے ذریعے ریسکیو کیا گیا ہے۔
سیلاب کے باعث انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ایمرجنسی پناہ گاہیں قائم کردی گئیں جس میں متاثرین سیلاب اپنی رہائش رکھیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مون سون بارشوں سے تباہی جاری، ہلاکتوں کی تعداد 221 تک جا پہنچی، 800 سے زائد مکانات مکمل تباہ
ملک میں جاری شدید مون سون بارشوں کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 5 افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد بارشوں سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 221 ہو چکی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں دو مرد اور تین بچے شامل ہیں، جبکہ دس افراد زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے اب تک 804 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ 200 سے زائد مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب ہے جہاں اب تک 135 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، 470 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، 24 مکانات مکمل اور 168 مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث 40 افراد جاں بحق اور 69 زخمی ہوئے، صوبے میں 78 مکانات مکمل جبکہ 142 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ سندھ میں 22 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے، یہاں 33 مکانات مکمل اور 54 مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ بلوچستان میں بارشوں نے 16 افراد کی جان لے لی جبکہ 4 افراد زخمی ہوئے، صوبے میں 8 مکانات مکمل اور 56 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ گلگت بلتستان میں 3 افراد زخمی ہوئے، جبکہ 66 مکانات مکمل اور 71 جزوی طور پر تباہ ہوئے۔آزاد کشمیر میں بارش کے باعث 1 شخص جان سے گیا جبکہ 6 زخمی ہوئے، یہاں 17 مکانات مکمل اور 75 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسلام آباد میں ایک شخص جاں بحق ہوا، 35 مکانات جزوی اور ایک مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 25 مکانات منہدم ہوئے اور 5 مویشی بھی ہلاک ہوئے، ملک بھر میں مجموعی طور پر طوفانی بارشوں سے جانی و مالی نقصان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور خطرناک علاقوں سے دور رہیں۔