کراچی: ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ ٹیم نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی کردار ارمغان کی بیش قیمت اوڈی کار تحویل میں لے لی۔

تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم نے خیابان مومن، ڈیفنس میں ارمغان کے گھر پہنچ کر تلاشی لی، ایف آئی اے ٹیم نے گزشتہ روز سرچ وارنٹ حاصل کیے تھے۔سرچ ٹیم میں ایف آئی اے کے سینئر افسران اور اہلکار شامل تھے اور اس نے گزری تھانے کی پولیس کی موجودگی میں گھر کی تلاشی لی.

اس دوران ایف آئی اے ٹیم نے ٹرک منگوا کر ارمغان کے گھر سے قیمتی گاڑی کو لفٹ کیا۔ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے انوینٹری تیار کی گئی. جس کے مطابق گھر سے مزید 18 لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک آلات برآمد ہوئے ہیں۔ اے وی سی سی کے چھاپے میں اس گھر سے 62 لیپ ٹاپس پہلے ملے تھے، جس سے برآمد لیپ ٹاپس کی مجموعی تعداد 80 ہو گئی ہے. ان ہی لیپ ٹاپس کو دیکھ کر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب قتل کے اس کیس کی تفتیش باقاعدہ طور پر ایف آئی اے کو دی جائے۔ارمغان کی ملکیت بیش قیمت اوڈی کار بھی تحویل میں لے لی گئی ہے. قیمتی کار مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے پیسوں سے خریدی گئی ہے. ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ کا کہنا ہے کہ ضبط کار کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق 2 روز بعد یہی ٹیم ارمغان سے بھی ملے گی اور اس سے اس سلسلے میں تفتیش کی جائے گی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: منی لانڈرنگ ایف ا ئی اے ایف آئی اے ٹیم نے

پڑھیں:

افریقی شیر پر تشدد کی ویڈیو وائرل؛ وائلڈ لائف نے شیر کو تحویل میں لے لیا

لاہور:

افریقی نر شیر پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر وائرل ہونے کے بعد پنجاب وائلڈ لائف نے فوری کارروائی کرتے ہوئے شیر کو تحویل میں لے لیا جب کہ ملزم فرار ہوگیا۔

وائرل ویڈیو میں ایک نوجوان محمد عثمان ولد محمد شاہد کو شہری علاقے میں غیر قانونی طور پر افریقی نر شیر کو تنگ اور ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب چیف وائلڈ لائف رینجر کی ہدایت پر زیرو ٹالرینس پالیسی کے تحت وائلڈ لائف رینجر گوجرانوالہ نے مقامی پولیس (صدر تھانہ گجرانوالہ) کے تعاون سے چھاپا مارا۔ ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجر گجرانوالہ شیخ محمد زاہد کے مطابق چھاپے کے دوران ملزم ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگیا تاہم ایک بالغ افریقی نر شیر کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق محمد عثمان کے خلاف وائلڈ لائف ایکٹ 1974 کی دفعات اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 186 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ کیس کے فیصلے تک ضبط شدہ شیر کو عادل وائلڈ لائف بریڈنگ فارم منتقل کر دیا گیا ہے۔

محکمہ وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر جنگلی حیات کو پالنا اور انہیں شہری علاقوں میں رکھ کر ہراساں کرنا ناقابلِ برداشت ہے، ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھی جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • افریقی شیر پر تشدد کی ویڈیو وائرل؛ وائلڈ لائف نے شیر کو تحویل میں لے لیا
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش