حماس کے ذرائع نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات کی تصدیق کر دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
حماس کے رہنما نے العربی الجدید کو دیے گئے خصوصی بیانات میں کہا کہ یہ براہ راست بات چیت جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی ایڈم بوہلر کی موجودگی میں ہوئی تھی. اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ایک سرکردہ ذریعے نے قطری دارالحکومت دوحہ میں امریکی انتظامیہ کے ایک نمائندے کے ساتھ حال ہی میں ہونے والے مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔ حماس کے رہنما نے العربی الجدید کو دیے گئے خصوصی بیانات میں کہا کہ یہ براہ راست بات چیت جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی ایڈم بوہلر کی موجودگی میں ہوئی تھی، ٹرمپ کے دو ہفتے قبل حماس کی جانب سے امریکی شہریت رکھنے والے قیدیوں کو رہا کرنے کے خیر سگالی کے اظہار کے بارے میں ٹرمپ کے اس بیان کے فوراً بعد سامنے آئی ہے۔ ٹرمپ کی طرف سے حماس سے خیر سگالی کا اظہار کرنے کے مطالبے کے بعد اور مذاکرات کے آغاز کے ساتھ حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے اندر ہونے والے تبادلے کے معاہدے کے چھٹے بیچ کے تین قیدیوں میں سے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی قیدی سجوئے ڈیکل چن کو رہا کیا۔
حماس کے رہنما نے انکشاف کیا کہ حماس نے مذاکرات کے دوران ایک جامع معاہدے کی تجویز پیش کی تھی جو جنگ کے خاتمے کے ساتھ ختم ہو جائے گی۔ حماس نے واضح کیا کہ امریکہ جن قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے وہ جنگی فوجی تھے جو فوجی مقامات سے پکڑے گئے تھے۔ وہ عام شہری نہیں تھے اور نہ ہی وہ شہری مقامات پر تھے۔ ان کی تعداد 4 سے 6 کے درمیان تھی۔ حماس کی قیادت کے ذریعے نے انکشاف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام اپنی نوعیت کا پہلا نہیں تھا۔ امریکی انتخابات سے قبل سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی نامکمل کوششوں میں معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی گئی تھی مگر نیتن یاھو کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معاہدے کی دشواری کا یقین ہو گیا تھا۔ اس وقت ایک جزوی ڈیل کی کوشش کی گئی تھی جس کے تحت قید امریکی شہریوں کو رہا کیا جانا تھا۔
اس سے قبل بدھ کو امریکی ویب سائٹ "ایکسیس” نے دو باخبر ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا کہ حماس اور امریکہ کے درمیان حالیہ ہفتوں میں براہ راست اور غیر معمولی بات چیت ہوئی ہے، جس میں غزہ میں امریکی قیدیوں کی رہائی کی کوشش پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ جنگ روکنے کے لیے ایک وسیع معاہدے تک پہنچنے پر بھی بات چیت کی گئی ہے جو تمام قیدیوں کی رہائی کی ضمانت دے گا۔ لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ امریکہ نے اس سے قبل حماس کے ساتھ کبھی براہ راست بات چیت نہیں کی۔ اس نے 1997ء سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ دوسر یجانب اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ” نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ مذاکرات ہوئے ہیں۔ مذاکرات میں امریکی عہدیدار بوہلر نے حماس سے ملاقات کی کیونکہ اس کا کردار اسے ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ بات چیت "بنیادی طور پر امریکی یرغمالیوں کی رہائی پر مرکوز تھی، حالانکہ ان میں تمام یرغمالیوں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: براہ راست ٹرمپ کے حماس کے کے ساتھ بات چیت کی گئی کیا کہ کو رہا
پڑھیں:
بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، فواد حسین
ایرانی وفد سے اپنی ایک ملاقات میں فواد حسین کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ جس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے وزیر خارجہ "فواد حسین" نے اپنے فرانسوی ہم منصب "جان نوئل بارو" سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر فواد حسین نے کہا کہ فرانس نے دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں عالمی عسکری اتحاد کے پلیٹ فارم سے نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے فرانس اور عراق کے درمیان گہرے تعلقات کا ذکر کیا۔ عراقی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میں نے اپنے فرانسوی ہم منصب کے ساتھ دفاعی مسائل اور پیرس سے اسلحے کی خرید کے بارے میں مشاورت کی۔ دمشق کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عراق، شام میں استحکام کے لئے ایک وسیع سیاسی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ ہم نے شام میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے اور اس سے نمٹنے کے طریقہ کار کے بارے میں تبادلہ خیال بھی کیا۔
فواد حسین نے کہا کہ ہم نے ایران-امریکہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ خطے کو جنگ سے دور کرنے کے بارے میں گفتگو کی۔ ہم نے اپنے فرانسوی مہمان کو اس بات کا یقین دلایا کہ بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ پُرامن نتائج اور افہام و تفہیم کے حصول کے لیے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔ قبل ازیں عراقی وزیر خارجہ نے تہران-واشنگٹن غیر مستقیم مذاکرات کے سلسلے میں انطالیہ ڈپلومیٹک اجلاس میں ایرانی وفد کے سربراہ "سعید خطیب زاده" سے ملاقات کی۔ اس دوران فواد حسین نے ان مذاکرات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ جس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ اس کے علاوہ دونوں رہنماوں نے خطے بالخصوص شام، لبنان اور یمن کی صورت حال کا جائزہ لیا۔