UrduPoint:
2025-08-08@23:25:02 GMT

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چوہدری عبد العزیز مستعفی

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چوہدری عبد العزیز مستعفی

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 مارچ 2025ء ) لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چوہدری عبد العزیز مستعفی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبد العزیز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر پاکستان کو ارسال کر دیا، جس میں جسٹس چوہدری عبد العزیز کا کہنا ہے کہ میں نے 2016 میں لاہور ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور تب سے فرائض انجام دے رہا ہوں، اس دوران میں نے تقریباً 40 ہزار کیسز کے فیصلے کیے لیکن اب میں ذاتی وجوہات کی بنا پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

یہاں قابل زکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان نے 2029ء میں ریٹائر ہونا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے, جسٹس شاہد جمیل کی جانب سے ارسال کردہ استعفے میں کہا گیا تھا کہ میں نے 10 سال تک لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر فرائض انجام دیے، اب میں نے 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت فوری طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، لاہور ہائی کورٹ کا جج ہونا بہت اعزازکی بات تھی لیکن ذاتی وجوہات کے باعث نئے باب کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں جسٹس شاہد جمیل خان سے قبل جنوری 2024ء میں سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز بھی مستعفی ہوئے تھے جن میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقویشامل ہیں جنہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔                                                 .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس چوہدری عبد العزیز جسٹس شاہد جمیل خان لاہور ہائیکورٹ کے کورٹ کے جج

پڑھیں:

عوام کا مال پولیس کیلئے مال غنیمت نہیں، سندھ ہائیکورٹ کے جج نے پولیس کو آڑے ہاتھوں لے لیا


فائل فوٹو 

شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا شہری کے کیس میں جسٹس ظفر احمد راجپوت نے پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا مال پولیس کےلیے مال غنیمت نہیں ہے۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر احمد راجپوت نے پولیس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جیو فینسنگ یہ کب سے بتانے لگی کہ کون سی موٹر سائیکل ڈکیتی میں استعمال ہوئی ہے؟ 

کیس میں پولیس نے لاپتہ مصور حسین کے گھر سے موٹر سائیکل اٹھانے کا یہ جواز پیش کیا تھا کہ جیو فینسنگ سے پتہ چلا تھا کہ موٹر سائیکل ڈکیتی میں استعمال ہوئی ہے۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا گھر کے باہر کھڑی گاڑی لاوارث نہیں ہوتی۔ پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سارا سامان حتیٰ کہ مال مویشی بھی اٹھا لے جائے۔ پولیس عوام کے مال کو غنیمت کا مال نہ سمجھے، تفتیش کی آڑ میں لوٹ مار کی تو عدالت سخت احکامات جاری کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ؛بحریہ ٹاؤن کی حکم امتناع کی درخواست مسترد، وکیل کو ریفرنسز کی نقول جمع کرانے کا حکم 
  • پسند کی شادی پر قانونی کارروائی نہ کیا کریں، بری بات ہے: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ، بحریہ ٹاون کی نیلامی کیخلاف اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • عوام کا مال پولیس کیلئے مال غنیمت نہیں، سندھ ہائیکورٹ کے جج نے پولیس کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • جسٹس امین الدین کی سربراہی میں بینچ مختلف الیکشن کیسز پر کل سماعت کرے گا
  • عاطف خان، شاہد خٹک، مشال یوسفزئی کی حفاظتی ضمانت منظور
  • خواجہ آصف کے وزارت سے مستعفی ہونے کی خبریں، وزیر دفاع خود بول پڑے
  • سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میاں اللہ نواز انتقال کر گئے
  • پی آئی اے میں جعلی ڈگری پر ملازمت سے برطرفی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناع ختم
  • جسٹس عالیہ نیلم کی خصوصی دلچسپی‘ مصدقہ نقل کیلئے کورٹ فیس ایک سو روپے تک کم