آئین بناتے ہی اس کے بگاڑ کی کوششیں شروع ہو گئی تھیں: جسٹس(ر) شاہد جمیل
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
جسٹس (ر) شاہد جمیل—فائل فوٹو
جسٹس (ر) شاہد جمیل نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی تحریک کا مقصد آئین کی بالادستی ہے۔
اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد کی پریس کانفرنس میں محمود خا ن اچکزئی، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور علامہ راجہ ناصر عباس موجود تھے۔
اس موقع پر جسٹس (ر) شاہد جمیل نے کہا کہ بے شمار ممالک میں جمہوریت نہیں پھر بھی قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، قوم کے نوجوانوں کو مخاطب کر کے آئین کی حقیقی روح کا بتانا چاہتے ہیں۔
اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حکومت کو پُرامن احتجاج سے گھر بھیجنے کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحریک آئین کی سر بلندی کے لیے کام کر رہی ہے، اپوزیشن اتحاد کی تحریک کا مقصد آئین کی بالادستی ہے، ہمارا متفقہ آئین قرارداد مقاصد کے تحت بنا اور اس پر عمل ہونا چاہیے۔
جسٹس (ر) شاہد جمیل نے یہ بھی کہا کہ آئین بناتے ہی اس کے بگاڑ کے لیے کوششیں شروع ہو گئی تھیں، آئین میں اہم نکتہ عدلیہ کی آزادی ہے جسے ہر ڈکٹیٹر نے پامال کیا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ شاہد جمیل کا بطور جج ہائی کورٹ استعفیٰ حیران کن تھا، انہوں نے استعفے میں جو لکھا وہ اہم تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جسٹس ریٹائرڈ کا استعفیٰ دیکھا ہے جس میں علامہ اقبال کی شاعری تھی، انہوں نے عدلیہ سے اپنی جان چھڑائی۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے یہ بھی کہا کہ جسٹس (ر) شاہد جمیل آج اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کو جوائن کر رہے ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو مکمل تباہ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اپوزیشن اتحاد شاہد جمیل نے کہا کہ انہوں نے ا ئین کی
پڑھیں:
حکومت، اپوزیشن کام نہیں کرتیں سارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے، سپریم کورٹ
کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں، پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے
عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،سپرٹیکس معاملے میں سماعت کے دوران ججز کے ریمارکس
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن اپنا کام نہیں کرتیں توسارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے۔جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں۔ اگر بینظیر بھٹو کی حکومت کو مس مینجمنٹ کی بنیاد پرفارغ کیا گیا تھاتوکیا اُس وقت مس مینجمنٹ زیادہ تھی یاآج کے زمانہ میں زیادہ ہے۔ 15کروڑ سے اوپر جو 10لاکھ ہیں وہ خیرات کردیں توٹیکس نہیں لگے گا۔ گیس کے 300یونٹس کا اورریٹ ہے اور زائد پر اورریٹ ہے اگرہم وکیل کے دلائل مان لیں توپھر ہرکوئی عدالت آجائے گا۔ اگر ٹیکس ریکوری مئوثر ہو جاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ ہرقسم کی قانون سازی ایک ہی طریقہ سے ہوتی ہے، دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ اغراض ومقاصد کیا ہیں، اگر اغراض ومقاصد آئین کے خلاف ہوں توپھر قانون سازی کالعدم قراردی جاسکتی ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضو ی نے ریمارکس دیٔے ہیںکہ عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،بحث ہوگی تواچھی یابری نیت کاپتا چلے گا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں بھی نعرے ہی لگائے ہوں گے۔ پرنٹ یاسوشل میڈیا پر کوئی بات ایسی نہیں آئی کہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہو،اس حوالہ سے کوئی آرٹیکل نہیں لکھا گیا۔ سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے منگل کے روز سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے دائر2044درخواستوںپرسماعت کی۔