امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنوبی افریقہ کیلئے امداد روکنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کو دی جانے والی تمام وفاقی امداد روکنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ جنوبی افریقہ کی زمین سے متعلق پالیسیوں پر امریکی اعتراضات کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ 2024 میں، امریکہ نے جنوبی افریقہ کو تقریباً 323.4 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی تھی۔ اس سے قبل، فروری 2025 میں، ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کی زمین ضبطی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔ جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے کوئی زمین ضبط نہیں کی ہے اور وہ زمینی اصلاحات کی پالیسی پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔