نیوزڈیسک(نیوزڈیسک)یمن اور افریقہ کی ساحلی پٹی کے قریب پناہ گزینوں کی 4 کشتیاں سمندر میں ڈوب گئیں، جس کے باعث 186 افراد لاپتہ ہوگئے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کی 4 کشتیاں افریقی ملک جبوتی اور یمن کے ساحلی علاقوں کے قریب ڈوبی ہیں۔

عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیموں نے 2 افراد کو ڈوبنے سے بچالیا جبکہ 186 افراد سمندر میں ڈوب گئے،عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سال 2024 میں ہارن آف افریقہ کو عبور کرنے کی کوشش میں 558 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس سے قبل چین کے جنوبی حصے میں واقعہ ایک ندی میں بڑا حادثہ رونما ہوا تھا، تیل رساؤ کو صاف کرنے والا بحری جہاز کشتی سے ٹکرا گیا، جس کے باعث 11 افراد موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ 5 افراد لاپتہ ہوگئے۔

حادثہ چین کے حنان صوبے میں پیش آیا۔ جہاں یوان شوئی ندی میں ایک بحری جہاز نے ایک چھوٹی کشتی کو زوردار ٹکر مار دی۔ جس سے کشتی میں موجود تمام 19 افراد پانی میں گرگئے۔ بروقت کارروائی کرتے ہوئے 3 افراد کو بچالیا گیا تھا مگر 11 افراد کی زندگی نہیں بچ پائی، جبکہ پانچ افراد تاحال لاپتہ ہیں‘ جن کی تلاش جاری ہے۔

حادثے میں بچ جانے والے ایک شخص کے رشتے دار کا کہنا تھا کہ کشتی ان کے گاؤں میں آنے جانے کا واحد ذریعہ تھی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تیل رساؤ کو صاف کرنے والا بڑا جہاز کشتی کو ہٹ کررہا ہے۔

بلوچستان کاعلاقہ ژوب زلزلے سے لرز اٹھا، شہریوں کو محتاط رہنے کی اپیل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف

غزہ:

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔

بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی

آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار

صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: ملبے تلے لاپتہ افراد کی باوقار تجہیزوتکفین کی دلدوز کوشش
  • تھائی لینڈ: پولیس کا طیارہ گر گیا، 6 افراد ہلاک
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک
  • لیبیا کشتی حادثہ: جاں بحق پاکستانیوں کی میتیں 26 اپریل کو وطن پہنچیں گی
  • لسبیلہ : ٹرک اور کار میں ٹکر سے 4 افراد جاں بحق
  •  ٹرک اور کار میں ٹکر تصادم، 4 افراد جاں بحق
  • انسانیت کے نام پر
  • ملک کا نظام لاقانونیت کا شکار ہے، عمران سے ملاقات نہ ہونے پر سلمان اکرم راجہ برہم