سویلینز کا ملٹری ٹرائل: آرٹیکل 245 کے تحت بھی فوج کو جوڈیشل اختیار حاصل نہیں، وکیل حامد خان کا موقف
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کررہا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ سماعت پر پاکستان کی تاریخ سے دلائل دیتے ہوئے مارشل لا اور ملٹری کورٹس کی تاریخ کا بتایا، راولپنڈی بار کیس میں فوجی عدالتوں سے متعلق 21ویں ترمیم چیلنج کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے وزارت دفاع سے سویلینز کے اب تک ہونے والے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب کرلیں
حامد خان کا موقف تھا کہ کسی بھی حالات میں سویلینز کو اتنے بڑے پیمانے پر فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں کیا جاسکتا، فوجی عدالتیں آئینی ترمیم کے بغیر قائم نہیں ہوسکتیں، فوجی عدالتوں کے حوالے سے آئینی ترمیم پر بھی اصول طے شدہ ہیں۔
حامد خان کے مطابق فوجی عدالتوں کے حوالے سے آئینی ترمیم مخصوص مدت کیلئے ہوسکتی ہے، اس صورت میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق بھی دیا جانا ضروری ہے لیکن موجودہ حالات میں ایسی کوئی صورتحال نہیں۔
مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی
جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد فوجی عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف اپیل کہاں ہوسکتی ہے، حامد خان بولے؛ ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جاسکتی ہے، مگر اسکا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے، فوج ایگزیکٹو کا حصہ ہے جو عدالتی اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ کو ایک طرف رکھیں تو آئین میں فوجی عدالتوں کی گنجائش نہیں، ماضی میں 1973 کے آئین سے پہلے کے آئین میں گنجائش تھی، 10ویں ترمیم میں آئین کا آرٹیکل 245 شامل کیا گیا، جس کے تحت بھی فوج کو جوڈیشل اختیار حاصل نہیں۔
مزید پڑھیں: سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری
وکیل حامد خان کا موقف تھا کہ بنیادی انسانی حقوق اور بنیادی سول حقوق دونوں برابر ہیں، آئین کی کوئی بھی شق بنیادی حقوق واپس نہیں لے سکتی،
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ حامد خان سپریم کورٹ سیویلینز لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملٹری ٹرائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سیویلینز لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملٹری ٹرائل فوجی عدالتوں کے حامد خان کا
پڑھیں:
فارم 47 کے حکمران اپنی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں، پشتونخوا میپ
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رہنماؤں نے کہا کہ غیر آئینی، غیر جمہوری طرز حکمرانی ملک کو مزید بحرانوں سے دوچار کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کوئٹہ کے رہنماء نعیم پیر علیزئی و دیگر نے کہا ہے کہ فارم 47 کے حکمران اپنی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں۔ ان کی پالیسیاں ملک دوست نہیں ہیں۔ عوام کی منتخب پارلیمان کے فیصلے ہی ملک کے مفاد میں ہوں گے۔ یہ بات پشتونخوا میپ کے ضلعی رہنماؤں نے کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس کے موقع پر کہیں۔ اجلاس سے پارٹی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر آئینی، غیر جمہوری طرز حکمرانی ملک کو مزید بحرانوں سے دوچار کرے گی۔ ملکی آئین کو پامال کرنے اور اس سے انحراف کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہیں۔ ملک کے ہمہ جہت بحرانوں سے نجات کی واحد راہ پشتونخوامیپ کے چیئرمین و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی پیش نکات پر عملدرآمد سے ممکن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاخیری حربوں، غیر جمہوری راہ کا انتخاب کرنے والے افراد دراصل اپنی فارم 47 کی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں، اور ان کی نااہلی، ناکامی، ناتجربہ کاری، ناقص طرز حکمرانی اور خود ساختہ پالیسیاں کسی صورت ملک دوست نہیں۔ جبکہ عوام کے منتخب پارلیمنٹ سے داخلہ و خارجہ پالیسیاں ہی ملک کے مفاد میں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے قیام سے قبل اور بعد از قیام عبدالصمد خان اچکزئی ملک کو آئین دینے، جمہوریت، ون مین ون ووٹ کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور اس کی پاداش میں سخت ترین قید و بند کی سزائیں فرنگی اور ملک کے آمرانہ قوتوں کی حکمرانی میں برداشت کیں۔