ویب ڈیسک:  مصر کی وزارت اعلیٰ تعلیم اور سائنسی تحقیق سے وابستہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ایسٹرانومیکل اینڈ جیو فزیکل ریسرچ نے سال 1446 کے لیے شوال کا چاند دیکھنے کی پیشین گوئی کی ہے۔

 اس طرح سال 2025 کے لیے عید الفطر کی تاریخ کے امکان کی وضاحت کی ہے، ادارے نے شوال کے چاند کے قیام کی مدت اور مصر اور 30 سے زائد عرب، اسلامی اور دیگر شہروں میں چاند کے دکھائی دینے کے امکان پر بات کی ہے۔

جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت 

 چاند کی عمر:
انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ماہ شوال کا چاند ہفتہ کے روز 29 رمضان 1446 ہجری اور 29 مارچ 2025 کی مناسبت سے قاہرہ کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے فوری بعد پیدا ہوجائے گا۔ اس دن قاھرہ میں یہ چاند غروب آفتاب کے بعد 11 منٹ تک رہے گا۔ مصر کی باقی گورنریٹس میں نیا چاند 9 سے 12 منٹ تک آسمان پر رہے گا،انسٹی ٹیوٹ نے تصدیق کی کہ عرب اور اسلامی دارالحکومتوں اور شہروں کے لیے اس دن غروب آفتاب کے بعد نیا چاند 3 سے 19 منٹ کے درمیان موجود رہے گا۔ واضح رہے کہ کوالالمپور ملائیشیا میں اس دن چاند غروب آفتاب سے 5 منٹ پہلے اور جکارتہ انڈونیشیا میں غروب آفتاب سے 7 منٹ پہلے ہی غروب ہو جائے گا۔

جعفر ایکسپریس پر حملہ: ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف

 شہروں اور دارالحکومتوں کے نام:
انسٹی ٹیوٹ نے مصری شہروں کے نام شائع کیے جن میں تلاش کے دن چاند کے مراحل دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان میں قاہرہ، حلایب،سکندریہ،سوھاج اور مصر کے باقی گورنریٹس شامل ہیں۔

  ادارے نے ان عرب اور غیر عرب دارالحکومتوں کے نام بھی بتائے جن میں شوال کا چاند 29 مارچ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان شہروں میں نواكشوط، مراكش، فاس، لاغوس، الجزائر، تونس، طرابلس، ليبيا، خرطوم، مقدشيو، أنقرة، عمان، دمشق، جيزان، مدينة منورة، مكة مكرمة، قدس شريف، بغداد، عدن، رياض، كويت سٹی، كيپ ٹاون، منامة، تہران، دوحة، أبوظبي، دبئی، مسقط، کراچی، کوالا لمپور، جکارتا، برازیلیا، لیما، واشنگٹن، اوٹاوا، لندن اور ماسکو شامل ہیں۔ اس طرح ادارے نے وضاحت کی کہ 30 مارچ 2025 کو اوپر مذکور علاقوں میں عید الفطر ہوسکتی ہے۔ 
 

ونی، خودکشی کیس؛ دو ملزموں کا ریمانڈ، چار ملزم محفوظ

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: انسٹی ٹیوٹ غروب آفتاب

پڑھیں:

قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔

اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔

اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔

پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ہونیاں اور انہونیاں
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ
  • کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کی شدید وبا پھیلنے کا خطرہ
  • ملتان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ
  • سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار