Islam Times:
2025-04-25@06:06:57 GMT

 آہ۔۔۔۔۔ قاضی غلام شبیر علوی

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

 آہ۔۔۔۔۔ قاضی غلام شبیر علوی

اسلام ٹائمز: جب قاضی صاحب مقررہ تاریخ پر تشریف لائے اور انکی زیارت ہوئی تو وہ ڈیل ڈول، ریش، لباس اور حلیے سے کسی طرح بھی ایک شیعہ عالم نہیں لگتے تھے، لیکن مجلس سے پہلے اور بعد جتنی دیر ہمارے پاس رہے، اپنی گفتگو اور انتہائی مشفقانہ رویئے کیوجہ سے محفل میں بیٹھے افراد کے دل و دماغ پر چھاتے چلے گئے۔ ایک ایک جملے کیساتھ دس دس دعائیں دیتے تو پاس بیٹھے افراد کا دل چاہتا کہ کاش محفل جمی ہی رہے اور قاضی صاحب بولتے اور دعائیں دیتے ہی رہیں۔ 1996ء کی یہ مجلس قاضی صاحب کو ہمارے گاؤں کی سالانہ مرکزی مجلس کا حصہ بنا گئی اور وہ ایک طویل عرصے تک پڑھتے رہے۔ تحریر: محمد اشفاق شاکر

سرو صنوبر شہر کے مرتے جاتے ہیں
سارے پرندے ہجرت کرتے جاتے ہیں
گذشتہ کل سے پیوستہ شب میں ملتان سے گلستانِ گلاب سے قبلہ علامہ سید علی رضا نقوی کی موت کی خبر ملی کہ جن کی۔ نماز جنازہ کل سہ پہر ملتان میں ان کے بھائی جناب علامہ سید محمد تقی نقوی کی اقتداء میں ادا کرنے کے بعد جامعہ محزن العلوم جعفریہ شیعہ میانی ملتان میں ان کے والد بزرگوار کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ ابھی ان کی تدفین کی پہلی رات تھی کہ ملتان سے ہی ایک اور افسوسناک خبر سننے کو ملی کہ قبلہ علامہ قاضی غلام شبیر علوی بھی اس دارالافتاء سے کوچ کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ قاضی غلام شبیر علوی صاحب نہ صرف ایک بزرگ عالم دین، ایک شفیق انسان، ڈوب کر دعا کرنے والے مخلص مربی اور بہترین استاد تھے بلکہ وہ روانی سے مدلل اور بھرپور گفتگو کرنے والے انتہائی شیریں بیاں ایسے مقرر بھی تھے، کہ جن کی گفتگو سننے والوں کو خود میں جذب کر لیتی تھی۔

قبلہ قاضی غلام شبیر علوی صاحب کا ہر مجلس کی ابتدا میں بولا جانے والا یہ بہت خوبصورت، ٹھوس اور مدلل جملہ نہ صرف ان کی پہچان بن چکا تھا بلکہ ان کے سامعین میں زباں زدِ عام بھی تھا فرمایا کرتے تھے "ابتدائے کلام میں قاضی غلام شبیر حسین نے قرآن مجید کی آیت مبارکہ اور نبی رحمت کے فرمان ذیشان کو اس لیے تلاوت کرنے کا شرف حاصل کیا ہے، تاکہ اپنے شیعہ سنی بھائیوں کو بتا دے کہ مذہب شیعہ، اثناء عشریہ، خیرالبریہ کسی کے تصورات و تخیلات کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ عظیم مذہب ہے، جس کی بنیاد اللہ کے قرآن پر ہے یا مصطفیٰ کے فرمان پر ہے۔؟" میرا قبلہ قاضی غلام شبیر علوی صاحب سے پہلا تعارف اس وقت ہوا، جب وہ 1996ء میں ہمارے گھر میری ہمشیرہ مرحومہ کی برسی پر ایصال ثواب کی مجلس پڑھنے تشریف لائے۔ ان کو مجلس کی دعوت جنڈ سے ہمارے مرحوم دوست ملک غلام شبیر کے توسط سے دی گئی تھی۔

جب قاضی صاحب مقررہ تاریخ پر تشریف لائے اور ان کی زیارت ہوئی تو وہ  ڈیل ڈول، ریش، لباس اور حلیے سے کسی طرح بھی ایک شیعہ عالم نہیں لگتے تھے، لیکن مجلس سے پہلے اور بعد جتنی دیر ہمارے پاس رہے، اپنی گفتگو اور انتہائی مشفقانہ رویئے کی وجہ سے محفل میں بیٹھے افراد کے دل و دماغ پر چھاتے چلے گئے۔ ایک ایک جملے کے ساتھ دس دس دعائیں دیتے تو پاس بیٹھے افراد کا دل چاہتا کہ کاش محفل جمی ہی رہے اور قاضی صاحب بولتے اور دعائیں دیتے ہی رہیں۔ 1996ء کی یہ مجلس قاضی صاحب کو ہمارے گاؤں کی سالانہ مرکزی مجلس کا حصہ بنا گئی اور وہ ایک طویل عرصے تک پڑھتے رہے۔ میرے والد محترم جو سنی العقیدہ تھے، قاضی صاحب ان کے بھی پسندیدہ عالم بن گئے اور وہ ہر سال محرم الحرام میں باقاعدہ پوچھتے کہ قاضی صاحب کو بلا رہے ہو یا نہیں، یوں ان کی خواہش پر قبلہ قاضی صاحب ایک طویل عرصے تک ہمارے ہاں 5 محرم الحرام کی سالانہ مجلس سے خطاب فرماتے رہے۔

پھر ایک طویل وقفہ یوں آگیا کہ قاضی صاحب کچھ تو مدرسے کے کاموں میں مصروف ہوگئے اور کچھ عشرہ محرم الحرام کی مجالس ہمارے علاقے سے دور پڑھنے لگے تو ہمارے ہاں نہ آسکے۔ ابھی چند سال پہلے ایک بار پھر میں نے رابطہ کیا تو فرمانے لگے کہ میں بیمار بھی ہوں اور مجھے رات 12 بجے مجلس کے بعد لگاتار سفر بھی کرنا پڑے گا، لیکن آپ کی محبت ہے، میں ان شاء اللہ آنے کی پوری کوشش کروں گا اور پھر تشریف لائے، یہ آخری ملاقات تھی۔ دورِ حاضر کی سب سے بڑی ضرورت اتحاد بین المسلمین ہے اور قبلہ صاحب جیسے انتہائے شفیق اور محبت کرنے والے انسان اس مقدس کام کے لیے ہروقت میدان عمل میں موجود رہتے۔ جب تک صحت ٹھیک تھی تو حج و عمرہ اور زیارات پر قافلے لے کر جاتے تھے تو ان کے قافلوں میں برادران اہل سنت بھی اسی چاہ اور محبت سے ہمسفر بنتے۔

جس کی ایک مثال ہمارے قریبی گاؤں ناڑہ (ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی کا آبائی گاؤں ہے) سے محترم جناب عطا رسول صاحب اور ان کے ساتھیوں کا قافلہ تھا، جو کئی سالوں بعد ابھی بھی اس سفر کے دوران قاضی صاحب کی محبت و شفقت کو یاد کرتے ہیں۔ پچھلے سال سوشل میڈیا امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے ڈویژنل کنونشن میں دیکھا اور گفتگو سنی تو حوصلہ ہوا کہ ماشاء اللہ قبلہ صاحب کی صحت ٹھیک ہے، لیکن پھر وقتاً فوقتاً ملی جلی خبریں آتی رہیں، کبھی ہسپتال کبھی گھر اور بالآخر آج بارگاہ خداوندی میں منتقل ہوگئے۔
خاموش ہوگیا اک چمن بولتا ہوا
یہ درویش صفت انسان صرف کہنے کی حد تک نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں فقیر انسان تھے اور مجالس میں بھی کہا کرتے تھے کہ مجھ فقیر کی نیاز دو نعرے ہیں، کتنا جچتا تھا۔

ان کی زباں پر یہ جملہ کہ امیر المومنین، امام المتقین، لنگرِ آسمان و زمیں علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور کبھی کبھی جھومتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ
کیسے کہہ دوں میں علی (ع) کو مولائے کائنات
بڑا ہے نامِ علی کائنات چھوٹی ہے
اور آج جب آخری لمحات کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے کہ جس میں مطمئن چہرے کے ساتھ اپنے چاہنے والوں کو ہاتھ ہلا کر الوداع کر رہے ہیں تو بالکل ایسے لگ رہا ہے کہ اپنے مولا علیہ السلام کی زیارت کرتے ہوئے اپنے گرد موجود عزیز و اقارب کو کہہ رہے ہیں خدا حافظ
میں چلا ہوں علی (ع) سے ملاقات کو
جس کی تھی آرزو وہ گھڑی آگئی

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قاضی غلام شبیر علوی دعائیں دیتے بیٹھے افراد تشریف لائے ایک طویل اور ان ہے اور

پڑھیں:

عمران خان کی مقبولیت سے متعلق بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، عارف علوی کی وضاحت

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما و سابق صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ روز دیے گئے بیان پر وضاحت پیش کر دی اور کہا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں سابق صدر نے کہا کہ سیاست میں اور خاص طور پر آج کل کے حالات میں اس بات کا امکان بہت ہے کہ الفاظ کو توڑ مروڑ کر اور کاٹ پیٹ کر پیش کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے ادھورے کلپ میں جو بات کاٹ دی گئی ہے وہ یہ ہے کہ کوئی موازنہ نہیں ہے عمران خان کا کسی نبی کے ساتھ۔ عمران خان کسی نبی کی خاکِ پا (یعنی پیروں کی خاک) کے برابر بھی نہیں ہیں۔ یہی میرا ایمان ہے اور اِس پر میں قائم ہوں اور قائم رہوں گا۔

سیاست میں اور خاص طور پر آج کل کے حالات میں اس بات کا امکان بہت ہے کہ الفاظ کو توڑ مروڑ کر اور کاٹ پیٹ کر پیش کیا جائے۔

سوشل میڈیا پر چلنے والے ادھورے کلپ میں جو بات کاٹ دی گئی ہے وہ یہ ہے کہ کوئی موازنہ نہیں ہے عمران خان کا کسی نبی کے ساتھ۔ عمران خان کسی نبی کی خاکِ پا (یعنی…

— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) April 24, 2025

عارف علوی نے کہا کہ زمانے کے حالات کے مطابق سورۃ الحجرات کی آیت 6 کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں، جس میں اللہ تعلی نے فاسق کی خبر کی تصدیق کی ہدایت فرمائی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ انسان خطاؤں کا پتلا ہے اور اپنے رب کریم سے ہمیشہ معافی اور ہدایت کا طلبگار بھی۔ جن کی اس ادھوری دکھائی گئی وڈیو سے دل آزاری ہوئی، میں ان سے بھی معافی چاہتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو جو مقبولیت ملی وہ بہت سارے انبیا کو بھی نہ مل سکی، عارف علوی متنازع بیان کے بعد تنقید کی زد میں

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈاکٹر عارف علوی کا ایک بیان سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جو مقبولیت ملی وہ اللہ تعالی نے بہت سارے انبیا کو بھی نہیں دی۔

لندن میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ کسی بھی لیڈر کی 91 فیصد مقبولیت غیر معمولی ہے۔ اگر اس میں کوئی ہیر پھیر ہوئی تو چلیں 80 فیصد  سمجھ لیں لیکن یہ مقبولیت بہت زیادہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت بہت سے انبیا کو بھی نہیں دی۔ لیکن ساتھ انہوں نے یہ وضاحت بھی کردی کہ اللہ کے انبیا اور عمران خان کا کسی صورت کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ تاہم اس منتازعہ بیان کے بعد سے سوشل میڈیا پر عارف علوی پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عارف علوی عارف علوی بیان عمران خان

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی مقبولیت سے متعلق بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، عارف علوی کی وضاحت
  • اور پھر بیاں اپنا (دوسرا اور آخری حصہ)
  • پیر پگارا کا افواج پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی، حر جماعت کو دفاع وطن کے لیے تیار رہنے کی ہدایت
  • کتاب ‘جھوٹے روپ کے درشن’ پر تبصرہ
  • پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام سیمینار
  • پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام امن سیمینار کا انعقاد
  • بانی پی ٹی آئی پر غیر اعلانیہ پابندی عائد، ذہنی و جسمانی اذیت دی جارہی ہے، قاضی انور ایڈووکیٹ
  • سروس کی اگلی پرواز… پی آئی اے
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی
  • مائنز اینڈ منرلز بل مسترد: جے یو آئی کا نئے الیکشن کے مطالبے کا اعادہ