بلوچستان ٹرین حملے میں را ملوث ہے ، اگلاحملہ زیادہ جانیں لے سکتا ہے، سکھ خالصتان رہنما
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
بلوچستان ٹرین حملے میں را ملوث ہے ، اگلاحملہ زیادہ جانیں لے سکتا ہے، سکھ خالصتان رہنما WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ بلوچستان ٹرین حملے میں را ملوث ہے۔ اگلا حملہ زیادہ جانیں لے سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں ٹرین حملے کی ذمہ دار بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را ہے۔ بھارت کا احتساب نہ کیا گیا تو اگلا حملہ زیادہ معصوم جانیں لے سکتا ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی ادارے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اوررا کے خلاف کارروائی کریں۔ پاکستان کے خلاف بھارت خفیہ جنگی حکمت عملی کے بلیو پرنٹ پر عمل کررہا ہے۔ مودی سرکار ایک مکمل دہشت گرد حکومت ہے اور یہ نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔
سکھ رہنما کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت عالمی سطح پر پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہے۔ بلوچستان میں ٹرین حملہ بھارت کے جارحانہ دفاعی اقدامات کا ثبوت ہے۔ بھارت کا خفیہ دہشت گرد کارروائیوں کا مقصد پڑوسی ممالک کوغیر مستحکم کرنا ہے۔ بھارت بیرون ملک مخالفین کے قتل، انتہا پسندی اور سرحد پار دہشتگردی میں ملوث ہے۔ مودی سرکار نے بھارت کو ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا عالمی مرکز بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ را کی بےقابو کارروائیاں جنوبی ایشیا کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ بھارت کے انٹیلیجنس سے متعلق اپریٹس پر سفارتی اور سکیورٹی پابندیاں لگائی جائیں۔ دنیا اب بھارت کی خفیہ دہشتگرد کارروائیوں پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ بھارت کا احتساب نہ ہوا تو اگلا حملہ اور بھی زیادہ معصوم جانیں لےگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جانیں لے سکتا ہے ٹرین حملے ملوث ہے
پڑھیں:
بھارت میں سیلاب سے ساٹھ سے زائد افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں کئی روز سے ہونے والی بارشوں کے دوران بادل پھٹنے، سیلاب آنے اور زمین کے تودے کھسکنے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 63 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہیں۔
ادھر حکام نے آئندہ سات جولائی تک ریاست کے تمام اضلاع میں زبردست بارش کا الرٹ بھی جاری کیا ہے۔
ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں کے ساتھ لاپتہ افراد کی تلاش کا کام بھی جاری ہیں اور سیلاب کے سبب منڈی ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ریاست کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ بتایا کہ "خطے میں موسلادھار بارش، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے، منڈی ضلع کے تھوناگ اور جنجھیلی سمیت کئی علاقوں میں روزمرہ کی زندگی درہم برہم ہو گئی ہے۔
(جاری ہے)
ان علاقوں میں راحت اور بحالی کی کوششیں تیز رفتاری سے جاری ہیں۔"ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے خصوصی سیکریٹری ڈی سی رانا، نے کہا، "ہم نے اب تک 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ریکارڈ کیا ہے۔ لیکن اصل نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اب ہماری توجہ تلاش، امدادی کاموں اور بحالی پر مرکوز ہے۔"
مون سون سیزن، بھارت میں لینڈ سلائیڈنگ سے پانچ افراد ہلاک
بارش جاری رہنے کی پیش گوئیریاستی دارالحکومت شملہ سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ تنوجا ٹھاکر نے بھارتی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا، "زبردست بارش ہو رہی ہے۔
ہمارے کلاس رومز میں پانی داخل ہو رہا ہے، ہمارے کپڑے اور کتابیں بھیگی ہوئی ہیں۔ ہمارے اساتذہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ گھر میں رہنا بہتر ہے۔"بھارت کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اسی طرح کے حالات برقرار رہنے کی توقع ہے اور اس نے ریاست کے لیے سات جولائی تک بارش کا الرٹ جاری کیا ہے۔
ریاست بھر میں کئی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور بجلی اور پانی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔
رانا نے کہا، "یہ واقعات گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہیں۔ ہماچل ان اثرات سے اچھوتا نہیں ہے۔"
بھارت اور بنگلہ دیش میں طوفانوں اور سیلاب سے 20 افراد ہلا ک
اس بار 20 جون کو مونسون ہماچل پردیش میں پہنچا اور ماضی کی طرح اس بار بھی اس نے ریاست بھر میں تباہی مچا دی۔ تازہ ترین معلومات سے پتہ چلا ہے کہ منڈی ضلع میں 17 لوگ ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ کانگڑا میں 13، چمبا میں چھ اور شملہ میں پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
بلاس پور، حمیر پور، کنور، کلو، لاہول سپتی، سرمور، سولن اور اونا اضلاع سے بھی اموات کی اطلاعات ہیں۔ ریاست بھر میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور صرف منڈی سے کم از کم 40 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔
مکانات اور پل تباہحکام کے مطابق اب سینکڑوں مکانات کے تباہ ہونے کی اطلاع ہے جبکہ 14 پل بہہ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 300 کے قریب مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔
کشمیر میں تباہ کن سیلاب کی دسویں برسی تک کیا کچھ تبدیل ہوا؟
ریاست بھر میں، 500 سے زیادہ سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور 500 سے زیادہ بجلی کے ٹرانسفارمر غیر فعال ہیں، جس کی وجہ سے دسیوں ہزار لوگ روشنی کے بغیر ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں پانی اور خوراک کی کمی کو ایک انسانی آفت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جو ویڈیوز آن لائن شیئر کی جا رہی ہیں، اس میں خوفناک مناظر سامنے آئے ہیں۔
بعض مقامی ندیوں میں کیچڑ والے پانی کی طغیانی دیکھی گئی، جو پوری طاقت سے دیہی علاقوں کی جانب پھیل رہی تھیں اور تباہی پھیلانے کے ساتھ ہی مکانات کو اپنے ساتھ بہا کر لے جا رہی تھیں۔بھارت کا ہمالیہ کے پہاڑوں پر سیلاب سے متعلق وارننگ سسٹم نصب کرنے کا منصوبہ
بعض دیگر ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قصبات اور دیہات تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جہاں کے باشندے ملبے سے بھری پہاڑیوں سے نکلنے کے لیے اپنا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
ادارت: جاوید اختر