لاہور بار ایسوسی ایشن نے بھی ججز کا تبادلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بعد لاہور بار ایسوسی ایشن نے بھی ججز کا تبادلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کے خلاف آئینی درخواست سینیئر وکیل حامد خان کے ذریعے دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس عامر فاروق کا ججز کی ریپریزینٹیشن پر فیصلہ بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ دوبارہ جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ نیا حلف اٹھانے تک ٹرانسفر شدہ ججز کو کام سے روکا جائے، ٹرانسفر شدہ ججز کی سنیارٹی حلف اٹھانے کے بعد سے شمار کی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عمران خان نے استدعا کی تھی کہ ججز کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی، غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جائے جبکہ ججز کے تبادلوں میں آئین اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کی مکمل پاسداری کی ہدایت کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کالعدم قرار دیا جائے سپریم کورٹ میں اسلام آباد استدعا کی کی گئی ہے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے ،ان کا کہنا تھا کہ "ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا"
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا .سپریم کورٹ میں فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ کے پولیس افسر کیخلاف دی گئی آبزرویشنز کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
مدینہ بس حادثہ: بھارتی شہری نے خاندان کے 18 افراد کھودیے، آخری ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟
شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، انکے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ جو آپکے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمٰی نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کیخلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا: جسٹس ہاشم کاکڑ
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے۔