چین ، روس اور ایران کا ایرانی جوہری معاملے پر اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
چین ، روس اور ایران کا ایرانی جوہری معاملے پر اجلاس کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین ، روس اور ایران کا اجلاس کامیابی سے منعقد ہوا۔ جمعہ کے روز چینی میڈیا نے بتا یا کہ اجلاس کی صدارت چین کے نائب وزیر خارجہ ما ژاؤشو نے کی جبکہ روس کے نائب وزیر خارجہ سر گئی ریابکوف اور ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اس اجلاس میں چین، روس اور ایران کے درمیان جوہری امور اور پابندیوں کے خاتمے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ تینوں ممالک نے تمام غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
تینوں فریقوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ باہمی احترام پر مبنی سیاسی، سفارتی روابط اور بات چیت ہی واحد موثر اور قابل عمل انتخاب ہے۔ تینوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ متعلقہ فریقوں کو موجودہ صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے اور پابندیوں سے دباؤ میں لانے اور طاقت کے اظہار اور دھمکیوں کو ترک کرنا چاہئے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور اس کے ٹائم فریم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے
تینوں فریقوں نے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ صورتحال کو مزید خراب کرنے سے گریز کریں اور مشترکہ طور پر سفارتی کوششوں کے لئے سازگار ماحول اور حالات پیدا کریں۔ تینوں ممالک نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کی بنیاد کے طور پر برقرار رکھنے کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: روس اور ایران
پڑھیں:
ہم اپنے فطری حقوق سے محرومی کو کبھی قبول نہ کرینگے، سید عباس عراقچی
اوسلو فورم کیساتھ اپنے خطاب میں امریکہ کیساتھ مذاکرات کے بارے ایرانی وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر پوری توجہ قوم کیخلاف غیر قانونی پابندیوں کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے اور ایرانی جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو یقینی بنانے پر مرکوز ہو تو یقینی طور پر نہ صرف ایک معاہدہ دسترس میں ہے بلکہ اسے تیزی کیساتھ حاصل بھی کیا جا سکتا ہے! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج اوسلو فورم کے ساتھ خطاب کیا جس کے دوران انہوں نے ملکی خارجہ پالیسی سے متعلق مختلف مسائل کی وضاحت کی ہے۔ 22ویں اوسلو عالمی فورم میں شرکت کے لئے ناروے میں موجود ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطینی سرزمین پر 80 سالہ ناجائز قبضے اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری غاصب صیہونی رژیم کے کھلے جنگی جرائم پر روشنی ڈالتے ہوئے تاکید کی کہ مغربی ایشیائی خطے کا ایک مختلف مستقبل مسئلہ فلسطین کے پائیدار و منصفانہ حل کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔
قابض اسرائیلی رژیم کے حامیوں کی شدید مذمت کرتے اور انہیں سفاک صیہونی رژیم کے کھلے جنگی جرائم میں برابر کا شریک قرار دیتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ گذشتہ 8 دہائیوں میں عالمی برادری کی سب سے واضح شکست انصاف کے نفاذ اور فلسطینیوں کے بنیادی و انسانی حقوق کو یقینی بنانے میں ناکامی ہے، جبکہ یہ مسئلہ خطے میں مسلسل کشیدگی اور بحران کا سبب بھی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے بارے اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مستقل پالیسی فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت، ناجائز قبضے و فلسطینی عوام کی استعماری انداز میں جاری نسل کشی کی مخالفت اور فلسطین کے اصلی باشندوں کے ریفرنڈم کے ذریعے واحد فلسطینی ریاست کی تشکیل ہے۔
خطے کی اقوام کی ان گنت و دیرینہ مشترکات کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ خطے کے ممالک کو، مستقل ہمسایوں کی حیثیت سے، اپنے مشترکہ ورثے اور فراواں تاریخی، ثقافتی و مذہبی رشتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے اس پورے علاقے کو ایک محفوظ و ترقی یافتہ خطہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ سید عباس عراقچی نے ایران و امریکہ کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات کی جانب بھی اشار کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر توجہ ایرانی قوم کے خلاف عائد غیر قانونی پابندیوں کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے پر ہو.. اور اگر ہدف ایران کے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو یقینی بنانا ہو.. تو یقینی طور پر ایک معاہدہ؛ نہ صرف دسترس میں ہے، بلکہ تیزی کے ساتھ طے بھی پا سکتا ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں سید عباس عراقچی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جانب یہ بات بھی روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ایران فطری طور پر، اپنے بین الاقوامی حقوق سے خارج ہونے یا اپنے واضح حقوق سے محروم کر دیئے جانے کو کسی صورت قبول نہیں کر سکتا!!