عوام کو 10 ہزار روپے کیش دینے کے حوالے سے اہم خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)رمضان پیکج کے تحت عوام کو 10، 10 ہزار روپے دیئے جانے کے حوالے سے بڑی خبر آگئی ۔صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے سے 5،5ہزار خاندانوں کا انتخاب کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے رمضان پیکج کے 10 ارب 20 کروڑروپےجاری کردیے ، محکمہ خزانہ نے رمضان پیکج کی رقم محکمہ سماجی بہبود کے اکاؤنٹ منتقل کردی۔
پیکج کےتحت 10لاکھ خاندانوں کو 10، 10 ہزار روپے دیے جائیں گے ، کےپی حکومت نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے سے 5،5 ہزار خاندانوں کا انتخاب کیا گیا۔پیکج کیلئے خاندانوں کاانتخاب پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نےکیا، پی ٹی آئی ممبران اسمبلی ،عہدیداروں نے فہرستیں صوبائی حکومت کےحوالے کردی ہیں۔
یاد رہے جنوری میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کابینہ اجلاس میں ماہ رمضان کیلیے اقدامات پر غور کیا تھا اور کہا تھا کہ ہر حلقے میں 5 ہزار غریب خاندانوں کو 10 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سی ایم ہاؤس میں سیل قائم ہوگا، جہاں سے رمضان ریلیف اقدامات کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔
جاپانی اداکارہ کی فحش فلموں سے توبہ، اسلام قبول کرلیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہزار روپے
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔