میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کراچی ڈیولپمنٹ پیکیج کے لیے گورنر سندھ کو خط لکھ دیا۔

مرتضیٰ وہاب نے لکھا کہ آپ کراچی کی ترقی میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں، جس پر آپ کا شکر گزار ہوں۔ ہمارا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی کی ترقی میں کم دلچسپی لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں کے ایم سی میں 950 گھوسٹ اور 200 ملازمین کا 2 مقامات پر نوکری کا انکشاف

انہوں نے کہاکہ کراچی ترقیاتی منصوبوں میں اپنے جائز حصے سے محروم رہتا ہے، میں گورنر سندھ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے وفاقی حکومت سے 100 ارب روپے کے حصول کی پیشکش کی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے لکھا کہ شہری بحالی کے منصوبے کراچی کی بہتری کے لیے نہایت ضروری ہیں، پاکستان کوارٹرز، جمشید کوارٹرز اور مارٹن کوارٹرز میں کے ایم سی شہری بحالی کے منصوبے شروع کرنا چاہتی ہے، گورنر سندھ اس سلسلے میں کے ایم سی کی مدد کریں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ کراچی کے اولڈ سٹی ایریا اور کاروباری علاقوں میں وفاقی حکومت کی ملکیت میں قیمتی جائیدادیں ہیں، ان مقامات پر پارکنگ پلازے تعمیر کیے جائیں۔

میئر کراچی نے کہاکہ ایم اے جناح روڈ اور آئی آئی چندریگر روڈ پر وہ زمینیں جو سندھ حکومت نے پاکستان ریلوے کو فراہم کی تھیں، درخواست کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں گورنر سندھ ہماری مدد کریں تاکہ شہر میں ٹریفک کے مسائل میں کمی لائی جاسکے۔

مرتضیٰ وہاب نے لکھا کہ کے ایم سی پہلے ہی اپنے وسائل اور سندھ حکومت کی مدد سے وسیع تر ترقیاتی کام کروا رہی ہے، قابل ستائش ہوگا کہ وفاقی حکومت بھی کراچی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کی ترقی اور خوشحالی کے لیے گورنر سندھ کا تعاون اور حمایت درکار ہے۔

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے خط میں مختلف منصوبوں کے لیے علیحدہ علیحدہ فنڈز کی تفصیلات بھی پیش کی ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے شاہراہ بھٹو سے نیشنل ہائی وے کے ذریعے پورٹ قاسم تک ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے 14 بلین روپے کی درخواست کی ہے۔

اس کے علاوہ نادرن بائی پاس سے کراچی پورٹ ٹرسٹ تک سڑک کی تعمیر اور توسیع کے لیے 33 بلین روپے، گٹر باغیچہ میں ڈرگز ری ہیبلی ٹیشن کے لیے 2 بلین روپے کی درخواست کی گئی ہے۔

کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریشن اور اکیڈمک بلاک کی تعمیر کے لیے 3 بلین روپے، سفاری پارک کی توسیع کے لیے 5 بلین روپے مانگے گئے ہیں۔

اسی طرح گٹر باغیچہ میں 200 ایکڑ رقبے پر گرین زون کی ترقی کے لیے 2 بلین روپے، کوسٹل لائن کے پراجیکٹ کے لیے 5 بلین روپے، کراچی ہاربر کی بحالی اور صفائی کے لیے 5 بلین روپے کی درخواست کی گئی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے لکھا کہ نادرن بائی پاس پر مذبح خانے کی تعمیر کے لیے 3 بیلن اور کورنگی کریک میں پانی کی رہ سائیکلنگ کے منصوبے کے لیے 5 بیلن روپے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں عوام کے لیے خوشخبری، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی پارکنگ سائٹس مفت کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہاکہ ہم کراچی کی بہتری اور ترقی کے لیے بہتر اقدامات کرسکیں گے، امید ہے کہ گورنر سندھ وفاقی حکومت سے فوری مطلوبہ فنڈز فراہم کرائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 ارب روپے wenews خط کراچی ڈیولپمنٹ پیکج گورنر سندھ مرتضیٰ وہاب میئر کراچی وفاقی حکومت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 100 ارب روپے گورنر سندھ مرتضی وہاب میئر کراچی وفاقی حکومت وی نیوز کراچی کی ترقی وفاقی حکومت گورنر سندھ میئر کراچی بلین روپے کے ایم سی انہوں نے نے کہاکہ کی تعمیر روپے کی کے لیے 5

پڑھیں:

حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور ان کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے مفت اسکوٹی اسکیم متعارف کرا دی ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہے جو روزمرہ آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔

کراچی جیسے بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی نے خواتین کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اسی مسئلے کا حل خود خواتین نے تلاش کیا اور روایتی موٹر سائیکل کی جگہ اب اسکوٹی کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک بہتر اور محفوظ سفری متبادل سمجھا جاتا ہے۔

سندھ حکومت کی اس اسکیم کے تحت وہ خواتین مفت اسکوٹی حاصل کر سکتی ہیں جو مخصوص شرائط پر پوری اتریں گی۔

اسکیم کے لیے اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو اور یا تو طالبہ ہو یا ملازمت پیشہ۔ اس کے علاوہ، اس کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس ہونا لازمی ہے۔

قرعہ اندازی کے ذریعے اسکوٹی حاصل کرنے والی خواتین کو سات سال تک یہ اسکوٹی فروخت نہ کرنے کی پابندی ہو گی، اور انہیں روڈ سیفٹی کا عملی امتحان بھی دینا ہوگا۔

اسکیم میں ترجیحی بنیادوں پر سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ خواتین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ زندگی میں خود کفالت کی جانب قدم بڑھا سکیں۔

اسکوٹی کی تقسیم شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی جس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی اور متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔

درخواست دینے کے خواہشمند افراد سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ www.smta.gov.pk پر جا کر ”پروجیکٹس“ کے سیکشن میں ”EV Scooty بیلٹ فارم“ کو بھر کر جمع کرا سکتے ہیں۔

یہ اسکیم خواتین کو خودمختاری کی طرف بڑھنے، آزادی سے کام پر جانے اور اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی ”پنک بائیک“ اسکیم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کر چکی ہے، جس کا مقصد خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا اور ان کے لیے محفوظ اور خودمختار سفر کو ممکن بنانا ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا

متعلقہ مضامین

  • نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہوگیا، وفاقی حکومت پیشرفت نہیں کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں مگر پارلیمنٹ میں تعاون کرینگے: کامران مرتضیٰ
  • بیان بازی ، نہری تنازع شدت اختیارکرنے کاخدشہ
  • سندھ حکومت کینالز منصوبہ رکوانے میں کامیاب ہے، مراد علی شاہ
  • وفاقی حکومت کاکھربوں کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
  • صنعتوں کو گراؤنڈ رینٹ ادائیگی کے نوٹس کیخلاف میئر کراچی عدالت طلب
  • برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے اقدامات کر رہے: وزیر خزانہ
  • پی پی گوجرانوالہ کا اجلاس‘ حلقہ 52 کا ضمنی الیکشن ہر صورت لڑیں گے: گورنر