وزارت خزانہ کی سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن نہ بڑھانے کے بیان پر وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
وزارت خزانہ کی سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن نہ بڑھانے کے بیان پر وضاحت WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن نہ بڑھانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ایسی خبریں بے بنیاد ہیں۔
اپنے بیان میں وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کے فلور پر خطاب کرتے ہوئے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا اور نہ ہی بیان دیا ہے، اس حوالے سے ان سے منسوب اور نشر کی جانے والے خبریں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔وزارت خزانہ نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ وزیر خزانہ کے خطاب میں سرکاری ملازمین کے پے اسکیلز پر نظر ثانی یا ان کی تنخواہوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے تحریری طور پر ایک معزز رکن اسمبلی کی جانب سے سوال اٹھائے جانے پر معزز ایوان کو صورت حال سے آگاہ کیا اور ایوان کو آگاہ کیا کہ فی الوقت اگلے مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کے ملازمین کے پے اسکیلز پر نظرثانی اور ان کی تنخواہوں اور الاونسز میں خاطر خواہ اضافے کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
قبل ازیں خبریں سامنے آئی تھیں کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن نہ بڑھانے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ اس بجٹ میں تنخواہ اور پنشن بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے اور بعدازاں ایوان میں پیش کیے گئے تحریری جواب میں کہا کہ آئندہ مالی سال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، ملازمین کے الانسز اور پے اسکیل پر نظرثانی کی بھی کوئی تجویز نہیں ہے۔انہوں ںے مزید لکھا کہ ملازمین کے لیے ہائرنگ اور سیلنگ کی حد بڑھانے کا معاملہ زیر غور ہے تاہم وفاقی سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں تاہم اب وزارت خزانہ کا وضاحتی بیان سامنے آیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور پنشن نہ بڑھانے سرکاری ملازمین کی
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :