سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں جاری سماجی اور اقتصادی اصلاحات کے دوران حکومت نے “غیراخلاقی سرگرمیوں” کے خلاف سخت کارروائی شروع کر دی ہے۔

رپورٹس کے مطابق، سعودی وزارت داخلہ کے نئے یونٹ نے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں 11 خواتین شامل ہیں، جن پر جسم فروشی کے الزامات ہیں۔ اس کے علاوہ، درجنوں غیرملکیوں کو مساج پارلرز میں غیر قانونی سرگرمیوں اور خواتین و بچوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کرنے کے الزامات میں حراست میں لیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی حکام نے ایک دہائی بعد ملک میں جسم فروشی کے وجود کو تسلیم کیا ہے۔ گزشتہ ماہ ریاض میں چار غیرملکیوں کو مساج سینٹر میں “غیراخلاقی سرگرمیوں” میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ تین غیرملکی خواتین کو ایک ہوٹل پر چھاپے کے دوران جسم فروشی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

یہ کارروائی سعودی عرب کے ماضی کے مذہبی پولیس فورس “متوا” (کمیٹی برائے امر بالمعروف و نہی عن المنکر) کی یاد دلاتی ہے، جسے 2016 میں ولی عہد کی اصلاحات کے تحت غیر مؤثر بنا دیا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، اس اچانک کریک ڈاؤن کی ممکنہ وجوہات میں سوشل میڈیا پر جسم فروشی کی تشہیر اور عوامی مقامات پر اخلاقی خلاف ورزیوں میں اضافہ شامل ہے۔

مقامی اخبار اوکاز کے کالم نگار خالد السلیمان کا کہنا ہے کہ، “سعودی عرب اسلام کا مرکز ہے، یہاں کسی کو کھلے عام غیراخلاقی سرگرمیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔”

سعودی عرب 2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس کے دوران حکام کو سماجی اعتدال اور روایتی اقدار میں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔

اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی اور حیدر آباد میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کریک ڈاؤن، 4 ملزمان گرفتار
  • فلم “731” لوگوں کو کیا بتاتی ہے؟
  • صوابی: ٹک ٹاک پر غیراخلاقی ویڈیو وائرل کرنے والا لڑکا  گرفتار
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • اسلام آباد: ون وے کی خلاف ورزیوں کے خلاف ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن، 280 مقدمات درج
  • پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
  • پنجاب بھر میں گرانفروشی کے خلاف کریک ڈاؤن، 106 گرفتار، ہزاروں پر جرمانے
  • لاہور میں اوورلوڈنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، اسکول وینز اور رکشوں پر سخت کارروائی کا حکم
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کا ون وے خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 249 مقدمات درج