توہینِ مذہب الزامات کیس؛ عدالتی کارروائی براہِ راست دکھانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
توہینِ مذہب الزامات سے متعلق کیس میں عدالت نے کارروائی کو براہ راست دکھانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے توہینِ مذہب الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کے کیس میں مفاد عامہ کے پیش نظر عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے احکامات جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ کمرہ عدالت بھر چکا ہے، عدالت کے باہر بھی کثیر تعداد میں لوگ موجود ہیں۔ کیونکہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ بن چکا ہے،ا س لیے براہ راست دکھانے کا حکم دیتے ہیں۔
عدالت نے آئی ٹی حکام کو فوری طور پر براہ راست دکھانے کے انتظامات کرنے کا حکم دیا اور پولیس کو حکم دیا کہ کمرہ عدالت کے باہر لوگوں کو آگاہ کردیں، جو بھی کارروائی دیکھنا چاہتے ہیں وہ آن لائن دیکھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راست دکھانے براہ راست کا حکم
پڑھیں:
سابق چیف جسٹس نے وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ ملزمان کو 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 45 دن گزرنے کے باوجود حکومت نے ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا قانون نہیں بنایا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 7 مئی کو ملٹری کورٹ کیس کا فیصلہ سنایا تھا، عدالت نے ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دیا، 45 دن گزرنے کے باوجود حکومت نے اپیل کا حق دینے کا قانون نہیں بنایا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے پر وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
جواد ایس خواجہ نے اپنے وکیل خواجہ احمد حسین کے توسط سے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی ۔