صدر ٹرمپ کا خطاب، پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ کی کارروائی پاکستان میں براہِ راست دکھائی گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
تل ابیب ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے موقع پر پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ کی کارروائی پاکستان میں براہِ راست دکھائی گئی، ٹرمپ کے خطاب کے دوران ایک رکن پارلیمنٹ نے فلسطین کے حق میں احتجاج کیا، اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی کیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا اور اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا جو طاقت کے بل پر جیتا جاسکتا تھا، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے، یہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید کا آغاز ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، غزہ کے لوگوں کی توجہ اب تعمیر نو پر ہونی چاہیے، یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے غیر معمولی کامیابی ہے، غزہ امن معاہدے میں عرب اور مسلم ممالک نے اہم کردار ادا کیا، غزہ سے ایران تک ان تلخ نفرتوں نے مصیبت، دکھ اور ناکامی کے سوا کچھ نہیں دیا، دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن وخوشحالی میں تبدیل کیا جائے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران بائیں بازوں کے دو ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے فلسطین کے حق میں احتجاج بھی کیا گیا، اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی کیا گیا جس پر احتجاج کرنے والے رکن کو سکیورٹی اہلکار پکڑ کر ایوان سے باہر لے گئے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی پارلیمنٹ
پڑھیں:
دنیا کی پہلی جین تھراپی نے تین سالہ امریکی بچے کی زندگی بدل دی
اولیور ہنٹر سنڈروم کے مریض کے طور پر دنیا میں پہلی بار جین تھراپی حاصل کرنے والا بچہ بن گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے 3 سالہ اولیور نے منچسٹر میں ڈاکٹروں کو حیران کر دیا، وہ ہنٹر سنڈروم کے مریض کے طور پر دنیا میں پہلی بار جین تھراپی حاصل کرنے والا بچہ بن گیا۔
اولیور کو MPSII یا ہنٹر سنڈروم لاحق تھا، یہ ایک نایاب موروثی مرض ہے جو جسم اور دماغ دونوں کو نقصان پہنچاتا ہے اس مرض کی شدید شکل کو اکثر چائلڈ ہڈ ڈیمنشیا کہا جاتا ہے اور بیشتر مریض اپنی نوعمری سے آگے زندہ نہیں رہ پاتے۔
اولیور کے والدین نے بتایا کہ دونوں بیٹوں میں اس مرض کی تشخیص ایک سخت ترین جھٹکا تھا، اولیور کا بڑا بھائی اسکائلر بھی اسی بیماری کا شکار ہے، مگر ابتدا میں اس کی علامات کو کووِڈ کے دور میں پیدا ہونے کی وجہ سے نظر انداز کیا جاتا رہا۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے پہلی بار دسمبر 2024 میں اولیور اور اس کے والد سے ملاقات کی تھی، جب مانچسٹر کے اسپتال میں ڈاکٹروں نے اس کے خون سے اسٹیم سیلز نکالنے کا عمل شروع کیا تھا۔
اس سے پہلے علاج کے لیے صرف ایک ہی دوا موجود تھی، جس کی سالانہ قیمت تقریبا 3 لاکھ پانڈ تھی، لیکن وہ دماغ تک نہیں پہنچ پاتی تھی، جس کے باعث ذہنی تنزلی رک نہیں پاتی تھی۔
اولیور کے اسٹیم سیلز لندن کے گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال بھیجے گئے جہاں ان میں صحیح IDS جین شامل کیا گیا تاکہ جسم دوبارہ مطلوبہ انزائم پیدا کر سکے۔
چند ماہ بعد ان تبدیل شدہ خلیوں کو واپس اولیور کے جسم میں منتقل کیا گیا، چھوٹے سے انفیوژن بیگ میں موجود 12 کروڑ سے زیادہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ خلیے اس کے جسم میں داخل کیے گئے، ایک گھنٹے بعد دوسرا ڈوز بھی دے دیا گیا اور یوں چند منٹوں کا یہ عمل اس کی زندگی کا رخ بدل گیا۔
ایک سال بعد اولیور کی نشوونما عام بچوں کی طرح ہونے لگی ہے، کلینیکل ٹرائل کی سربراہی کرنے والے پروفیسر سائمن جونز کہتے ہیں کہ میں نے 20 سال سے ایسے کسی بچے کا انتظار کیا ہے، اولیور کی بہتری ناقابلِ یقین ہے۔
اولیور دنیا کے ان پانچ بچوں میں سے پہلا ہے جنہیں یہ تھراپی دی گئی ہے اور اس کی کامیابی دنیا بھر کے متاثرہ خاندانوں کے لیے امید بن رہی ہے۔