ایف بی آر میں تعینات گریڈ 20 کا افسر کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر برطرف
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن اور بدعنوانیوں میں ملوث اعلی افسران کے خلاف باقاعدہ کاروائی شروع کرتے ہوئے سینئر افسر کو برطرف کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ایک سینئر افسر کو مبینہ طور پر ریفنڈ کیسز کی پراسیسنگ کے عوض سپیڈ منی لینے کے الزام میں ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آر کی جانب سے پیر کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ 20 کے افسر رانا وقار علی جو اس وقت چیف (ایڈمن پول) ایف بی آر ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں تعینات تھے (اور لاہور میں تعیناتی کے فرائض انجام دے رہے تھے)۔
اعلامیے کے مطابق مذکورہ افسر کے خلاف سول سرونٹس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020 کے تحت انضباطی کارروائی شروع کی گئی، ان پر غفلتِ منصبی بدعنوانی اور غیر اخلاقی رویےکے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
تحقیقات کے لیے ان لینڈ ریونیو سروس کی گریڈ 21 افسر آمنہ حسن کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا انہوں نے 27 جون 2025 کو اپنی رپورٹ پیش کی جس میں تمام الزامات درست ثابت ہوئے اور پھر مذکورہ افسر کی ملازمت سے برطرفی کی سفارش کی گئی۔
اعلامیے میں مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ سات جولائی 2025 کو رانا وقار علی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا، جس کے جواب میں انہوں نے 4 اگست 2025 کو تحریری وضاحت جمع کرائی۔
وزیرِ اعظم نے کیس کی مزید سماعت کے لیے سید ندیم حسین رضوی (گریڈ 22)ڈائریکٹر جنرل ان لینڈ ریونیو سروس اکیڈمی لاہور کو کیس کی سماعت کیلئے ہیئرنگ آفیسر مقرر کیا جنہوں نے یکم ستمبر 2025 کو رانا وقار علی کو ذاتی سماعت کا موقع دیا اور تمام ریکارڈ، انکوائری رپورٹ اور سفارشات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وزیرِ اعظم نے رانا وقار علی پر سروس سے برطرفی کی بڑی سزا عائد کر دی۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ رانا وقار علی کو سول سرونٹس (اپیل) رولز 1977 کے تحت فیصلے کے بعد 30 روز کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلوریڈا: 13 سالہ طالبعلم کو ’نازیبا تصاویر اور پیغامات‘ بھیجنے والی اسکول ٹیچر گرفتار
فلوریڈا میں ایک 22 سالہ پی ای ٹیچر، یزمار انجیانس راموس-فیگیروآ، کو مبینہ طور پر 13 سالہ طالبعلم کو نامناسب ٹیکسٹ میسیجز اور تصاویر بھیجنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اوسکیولا کاؤنٹی شیرف آفس کے مطابق، بدھ کے روز گرفتار کی گئی ملزمہ کے خلاف کم عمر کو فحش اور نقصان دہ مواد پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جو سنگین نوعیت کے جرائم میں شمار ہوتے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ سنٹرل پوائنٹ کرسچن اکیڈمی میں پیش آیا، جہاں راموس-فیگیروآ بطور پی ای ٹیچر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
متاثرہ طالبعلم کی والدہ نے اکتوبر میں پولیس کو اطلاع دی تھی، جس کے بعد تحقیقات کے دوران ٹیچر کی جانب سے بھیجے گئے میسیجز اور تصاویر حاصل کیے گئے۔ شیرف آفس کے مطابق راموس-فیگیروآ نے سوال و جواب کے دوران اعتراف کیا کہ وہ طالبعلم کو میسیجز اور تصاویر بھیجتی رہی ہیں۔
ملزمہ کو اوسکیولا کاؤنٹی جیل میں رکھا گیا ہے اور ہر الزام پر 5 ہزار ڈالر کے حساب سے مجموعی طور پر 10 ہزار ڈالر کی ضمانت مقرر کی گئی ہے۔ اگر الزامات ثابت ہوئے تو وہ ہر الزام پر زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید کی سزا بھگت سکتی ہیں۔
یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ امریکہ میں کم عمر طلبہ کے ساتھ نامناسب رابطے کے الزامات میں اساتذہ کی گرفتاری کے واقعات پچھلے مہینوں میں بھی سامنے آ چکے ہیں۔