یوم شہادت حضرت علیؑ پر سکیورٹی انتہائی سخت ہوگی، آئی جی پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
سیف سٹیز اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ کے کیمروں کی مدد سے عزاداری جلوسوں اور مجالس کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے گی، لاہور سمیت پنجاب بھر میں کیٹیگری اے کے 27 عزاداری جلوس برآمد 62 مجالس منعقد ہونگی۔ سنٹرل پولیس آفس میں قائم مرکزی کنٹرول اینڈ مانیٹرنگ روم سے تمام تر سرگرمیوں کی نگرانی کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ یوم شہادت حضرت علیؑ پر سکیورٹی انتہائی سخت ہوگی، لاہور سمیت صوبہ بھر میں 26 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار عزاداری جلوسوں، مجالس کی سکیورٹی پر تعینات ہوں گے۔ آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ لاہور میں عزاداری جلوسوں، مجالس کی سکیورٹی پر 8 ہزار سے زائد افسران و اہلکار مامور ہونگے، 192 عزاداری جلوسوں کی سکیورٹی پر 17 ہزار، 955 مجالس پر 9 ہزار سے زائد افسران و اہلکار فرائض انجام دیں گے۔ مجالس و عزاداری جلوسوں کے شرکا کی چیکنگ کیلئے 1971 میٹل ڈٹیکٹرز، 457واک تھرو گیٹس استعمال کئے جائیں گے۔
سیف سٹیز اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ کے کیمروں کی مدد سے عزاداری جلوسوں اور مجالس کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے گی، لاہور سمیت پنجاب بھر میں کیٹیگری اے کے 27 عزاداری جلوس برآمد 62 مجالس منعقد ہونگی۔ سنٹرل پولیس آفس میں قائم مرکزی کنٹرول اینڈ مانیٹرنگ روم سے تمام تر سرگرمیوں کی نگرانی کی جائے گی۔ ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ پولیس انتہائی الرٹ رہے گی، عزاداری جلوسوں اور مجالس کے شرکا کی مکمل چیکنگ یقینی بنائیں، خواتین عزاداروں کی سکیورٹی چیکنگ کیلئے لیڈی پولیس اہلکار تعینات کی جائیں گی، عزاداری جلوسوں میں سادہ لباس میں کمانڈوز، روٹس کی چھتوں پر سنائپرز تعینات ہوں گے۔
صوبہ بھر میں متبادل راستوں سے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ ڈولفن سکواڈ، پیرو، سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی سمیت تمام فیلڈ فارمیشنز یوم شہادت حضرت علیؑ کے سکیورٹی انتظامات میں مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں، آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز حساس اضلاع میں جلوسوں اور مجالس کے سکیورٹی انتظامات کی چیکنگ کیلئے فیلڈ میں موجود رہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جلوسوں اور مجالس عزاداری جلوسوں کی سکیورٹی کی جائے گی مجالس کی پولیس ا
پڑھیں:
میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فتنہ خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت پانے والے پاک فوج کے بہادر افسر میجر عدنان کے اہلِ خانہ نے ان کی قربانی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بیٹے تھے۔ شہید کے سسر اور ماموں فرحان احمد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ عدنان ان کے لیے بیٹے سے بڑھ کر تھے اور انہوں نے ہمیشہ بہادری، قربانی اور محبت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ میجر عدنان بچپن سے ہی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل تھے۔ پیرا گلائیڈنگ، کراٹے، ایم ایم اے، تیر اندازی، رافٹنگ اور اسکیٹنگ سمیت ہر میدان میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی گولڈ میڈل جیتے اور پاک فوج میں شمولیت کے بعد اپنی صلاحیتوں سے ساتھیوں اور افسران کا دل جیت لیا۔ فرحان احمد کے مطابق ایس ایس جی کمانڈوز انہیں “وار مشین” کہا کرتے تھے کیونکہ وہ ہر مشن میں غیر معمولی مہارت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی شہادت کے بعد خاندان میں غم نہیں بلکہ ایک جشن کا سا ماحول تھا۔ “ہم سب ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے۔ میری بہن شیرنی ہے، میرا بھائی شیر ہے اور عدنان انہی کا بیٹا تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں شیر کا بیٹا تھا۔” ان کا کہنا تھا کہ عدنان صرف داماد نہیں بلکہ بہترین دوست اور حقیقی بیٹے کی طرح تھے۔ “میں نے اپنی بیٹی عدنان کو نہیں دی بلکہ عدنان نے مجھے بیٹا دیا۔ وہ ہر دل عزیز تھے اور جہاں گئے دل جیت لیے۔”
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی اہلیہ نے بھی صبر و استقامت کی مثال قائم کی۔ “میری بیٹی بہادر ہے۔ جب میت گھر لائی گئی تو وہ سب کو کہہ رہی تھیں کہ اللہ کا شکر ادا کریں اور دعا کریں۔ ایسے بہادر بچوں کو اللہ ایسی ہی نیک بیویاں عطا کرتا ہے۔”
فرحان احمد نے مزید کہا کہ اب ان کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میجر عدنان کے دو بیٹوں کو انہی کے نقشِ قدم پر چلنے کے قابل بنائیں۔ “ہمارے خاندان کے بچے ان کے وارث ہیں اور بہت سے لوگ اپنی اولاد کو لے کر آئے کہ انہیں بھی عدنان جیسا بنا دیں۔ یہ میرے لیے بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ شہید کے جنازے اور تدفین کے موقع پر ہزاروں افراد شریک ہوئے، حالانکہ کسی کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ “اسلام آباد کی سڑکیں بھر گئی تھیں۔ یہ سب میجر عدنان کی شہادت کی برکت تھی۔ لوگ خود بخود آئے اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہے۔”
فرحان احمد نے کہا کہ شہید عدنان کا کردار، جرات اور قربانی پورے پاکستان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ “وہ پاک فوج اور اس ملک کے لیے اللہ کی طرف سے ایک نعمت تھے۔ ان کی قربانی نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور آنے والی نسلیں ان کی بہادری کو یاد رکھیں گی۔”
Post Views: 2