26 نومبر احتجاج میں بیٹے ہلاکت  کے خلاف وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر اعلی پنجاب، آئی جی و دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

ایڈیشنل یشن جج افضل مجوکا نے 9 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ مقدمہ اندراج درخواست میں ایف آئی آر کی ہدایت دیتے عدالت مطمئن ہونی چاہیے کافی مواد ریکارڈ پر موجود ہے، قانونی طور پر درخواست گزار وکیل کی اس دلیل کی کوئی حیثیت نہیں،۔

عدالت  نے کہا کہ پٹیشن کی سپورٹ میں کوئی مواد ضرورت نہیں ، فیصلہ درخواست گزار کے دعوی کے مطابق 26 نومبر کو ان کے بیٹے محمد علی سمیت 9 ہلاکتیں ہوئیں، درخواست گزار کی جانب سے کوئی ڈیتھ سرٹیفکیٹ پوسٹمارٹم رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں، درخواست گزار نے کہا پولیس اور اسلام آباد کی اتھارٹیز نے انہیں کوئی ریکارڈ نہیں دیا جو پیش کرتے۔

فیصلے کے مطابق درخواست کے مطابق 9 ہلاک ہونے والوں کا تعلق خیبرپختونخواہ سے ہیں، 9 افراد کی موت کی وجہ جانچنے کے لیے مجسٹریٹ کو قبر کشائی درخواست بھی دے سکتے تھے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا موت کی وجہ معلوم کرنا درخواست گزار کی نہیں پولیس کی ذمہ داری تھی۔

 فیصلے میں کہا گیا کہ پٹشنر نے الزام لگایا ہے پولیس نے ڈیڈ باڈی حوالے کرتے زبردستی سادہ کاغذ پر دستخط کروائے، درخواست گزار کے مطابق دیگر ہلاک شدگان کے لواحقین کے ساتھ تھانے مقدمہ درج کرانے گیا، درخواست کے مطابق تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے اسے اور دیگر کو وہیں حراست میں لے لیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار کے مطابق دیگر افراد سے بیان حلفی لیکر رہا کر دیا گیا، درخواست گزار کے مطابق رہا ہونے کے بعد ایس ایچ او کو بیان ریکارڈ کرانے گیا تو اس نے انکار کر دیا ،پولیس حکام کے مطابق ملزمان کے نام کا درخواست میں ذکر ہی موجود نہیں، فرانزک میڈیسن ، لیگل میڈیسن اور میڈیکو لیگل رپورٹ کرمنل جسٹس سسٹم کے ساتھ جڑی ہوئیں ہیں۔

عدالت نے کہا کہ یہ تمام رپورٹ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے بھی ضروری ہیں، کرمنل جسٹس سسٹم اور میڈیکو لیگل سسٹم میں میڈیکل ایگزیمینر بہت کلیدی کردار ہے، درخواست گزار کی بات سے واضع ہوتا ہے اسے اور دیگر کو ڈیڈ باڈیز حوالے کی گئیں تھیں، ایک دلیل کے طور یہ کہہ سکتے ہیں اسلام آباد اتھارٹیز نے پوسٹمارٹم نہیں کرایا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اس صورت حال میں لواحقین اپنی پسند کی جگہ سے پوسٹمارٹم کرا سکتے تھے ، لواحقین قبر کشائی کی درخواست بھی مجسٹریٹ کو دے سکتے تھے، نا درخواست گزار نا کسی اور نے موت کی وجہ جانچنے کے لیے کوئی درخواست دائر کی، محمد علی اور دیگر 8 کی موت کے حوالے سے کوئی مواد موجود نہیں کہ ان کی غیر طبعی موت ہوئی، وزیراعظم و دیگر کے خلاف مقدمہ اندراج کی 22 اے کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: درخواست گزار کے کی درخواست کے مطابق نے کہا

پڑھیں:

مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ 

درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔ 

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔ 

درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔ 

جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔ 

درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔ 

درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔ 

درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • گندم کی قیمت مقرر کرنے کا معاملہ: پنجاب کابینہ گندم کی ڈی ریگولرائزیشن پر فیصلہ کرے گی، محکمہ پرائس کنٹرول