Express News:
2025-09-18@01:16:10 GMT

’’خوشخبری‘‘ ، عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

وزیر اعظم شہباز شریف نے پٹرول اور ڈیزل کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس میں 10روپے لیٹر اضافہ کردیا ہے۔اس سے حاصل آمدنی بجلی کے نرخوں میں ڈیڑھ روپے فی یونٹ کمی کے لیے استعمال ہو گی۔

خزانہ اور توانائی کی وزارتوں کے حکام کے مطابق پٹرولیم لیوی بڑھا کر 70روپے فی لیٹر کرنے سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی نہیں ہو سکے گی۔ اس طرح پٹرولیم ٹیکس میں اضافے سے حکومت نے شہریوں کو بڑے ریلیف سے محروم کردیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کے نتیجے میں عالمی معیشت بحران کا شکار ہو گئی ہے ۔ خاص طور پر امریکا کینیڈا کی ٹیرف لڑائی میں اس بحران کے باعث پٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہو گئی ہے ۔

عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتوں میں جتنی کمی واقع ہوئی ہے اس حساب سے تو 15روپے فی لیٹر کمی ہونی چاہیے ۔ پچھلے کئی ہفتوں سے خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پٹرول کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کمی ہوگی لیکن عین اس وقت جب یہ کمی ہونا تھی حکومت نے عوام کو ریلیف دینے سے انکار کردیا اور بجائے اس کے پٹرول پر ٹیکس مزید دس روپے بڑھا دیا۔ کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس پٹرول پر 70روپے فی لیٹر تک لیوی لگانے کا اختیار ہے ۔

وزیر پٹرولیم نے کہا کہ پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ، بجلی کے بھاری بلوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کیا جارہا ہے ۔ جس سے گھریلو صارفین اور صنعت دونوں متاثر ہو رہے ہیں ۔ خطے میں بجلی کی قیمتیں پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں حکومتی اندازے کے مطابق اضافی لیوی سے 180ارب روپے سالانہ حاصل ہونگے جو بجلی کی قیمت 1.

50روپے فی یونٹ کم کرنے کے لیے استعمال ہونگے ۔

ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرول کی زیادہ قیمت کی اصل وجہ روپے کی کمزور قدر ہے اور اس کے بعد دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمسایوں ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں فی کس آمدن کم ہونے کی وجہ سے شہری ایندھن اور بجلی کی زیادہ قیمتیں ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔لیوی میں نئے اضافے سے پٹرول پر مجموعی ٹیکس بڑھ کر 86روپے فی لیٹر ہوجائیں گے ۔ لیوی بڑھانے سے 16دنوں میں 50ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ۔ ذرایع کے مطابق گزشتہ جولائی تا فروری تک 718ارب روپے لیوی حاصل ہوئی۔ جب کہ رواں مالی سال پٹرولیم ، ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 1281ارب روپے ہے ۔ اب لیوی میں اضافے سے ہر ماہ دس ارب روپے اضافی زیادہ ملیں گے ۔

عوام کے ساتھ کیا ہورہا ہے اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ فیصل آباد چیمبر آف اسمال انڈسٹریز کے صدر نے کہا ہے کہ حکومت نیٹ میٹرنگ سے گرڈ میں آنے والی بجلی 27روپے سے کم کرکے 10روپے فی یونٹ مقرر کر کے گھریلو صارفین کا استحصال کررہی ہے۔ حکومت کوگھریلو صارفین سے نیٹ میٹرنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت کم کرنے کے بجائے نجی بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی مہنگی بجلی کی قیمت کم کروانے پر توجہ دینی چاہیے ۔

حکومت کے اس فیصلے سے عام شہریوں کی سولر سسٹم لگوانے پر ہونے والی اربوں روپے کی سرمایہ کاری متاثرہونے کا اندیشہ ہے ۔ اگر حکومت سولر انرجی اور نیٹ میٹرنگ کی پالیسی کو عوام دوست بنائے تو پاکستان کے شہری نجی بجلی گھروں کے مقابلے میں چار سے پانچ گنا سستی بجلی پیدا کرکے ریاست پاکستان کے لیے کھربوں روپے کی بچت کا ذریعہ بن سکتے ہیں ۔پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے چیئر مین نے بھی ان نئے حکومتی اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

مزید خوشخبری یہ کہ اس مرتبہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھیں گی اتنی شدید مہنگائی کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا ۔ لگتا ہے کہ حکومت سمجھتی ہے کہ عوام خوشحال ہو گئے ہیں ۔ جب کہ وفاقی وزرائے مملکت مشیروں کی تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں تین گنا سے بھی زیادہ اضافہ کردیا گیا ہے ۔ یعنی اب وفاقی وزیر تنخواہ 2لاکھ روپے کے بجائے 5لاکھ روپے سے زائد لے گا۔ الاؤنسز ، گاڑی ، دفتر اخراجات اندرون اور بیرون ملک مفت سفر اس کے علاوہ ہیں ۔ اس میں فیملی بھی شامل ہے ۔جب کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں دو ماہ پہلے ہی بڑھائی جا چکی ہیں ۔

عوام بیچارے بے بس ہیں کر بھی کیا سکتے ہیں ۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں روپے فی لیٹر بجلی کی قیمت پٹرول کی روپے کی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • پٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا
  • پٹرول کی قیمتیں برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا