آئی ایم ایف کا جائیداد کی لین دین پر ٹیکس میں کمی کی درخواست پر تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 مارچ 2025)آئی ایم ایف نے جائیداد لین دین کی ٹیکس شرح کم کرنے سے انکارکردیا، ایف بی آر کی درخواست مسترد کردی،سٹاف لیول معاہدے کیلئے پاکستان کوعالمی مالیاتی فنڈکو مزید یقین دہانیاں کروانی ہوں گی ،آئی ایم ایف نے جائیداد کی لین دین پر ٹیکس میں کمی کی درخواست پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کاکہنا ہے کہ مارچ 2025ءکے اہداف کم کرنے پر بھی اتفاق نہیں ہوا جبکہ ٹیکس میں کمی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
آئی ایم ایف نے تمباکو اور مشروبات پر ٹیکس میں نرمی کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی ودہولڈنگ ٹیکس میں 2 فیصد کمی کی درخواست بھی منظورنہیں کی۔آئی ایم ایف کی جانب سے کلائمیٹ فنانس کو فنڈ سہولت میں شامل کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی گئی ہے جوریزیلینس اینڈ سٹینیبلیٹی فیسلٹی کے تحت کلائمیٹ فنانس کی پیشکش کی جائے گی۔(جاری ہے)
۔عالمی مالیاتی فنڈ نے صوبوں کو گندم کی خریداری میں مداخلت سے روکنے کی شرط عائد کی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل آئی ایم ایف کے وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام، کلائمیٹ فنانسنگ اور قرضوں کی ادائیگی کی مینجمنٹ پر بھی گفتگو ہوئی تھی۔آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیاتھا۔آئی ایم ایف نے پاکستان کو دو ارب ڈالر ملنے کی یقین دہانی کروادی تھی۔عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)اورپاکستان کے درمیان پہلے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوگئے تھے۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا گیاتھاجس کے مطابق پاکستان کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی مینجمنٹ پر بات چیت ہوئی تھی۔ 37 ماہ کے پروگرام کے پہلے جائزے پر سٹاف لیول معاہدے کی طرف پیشرفت کی گئی تھی۔ پاکستان کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی کی مینجمنٹ، توانائی کے شعبے میں لاگت کم کرنے اور توانائی شعبے کی بہتری، معاشی ترقی کی شرح بڑھانے اور صحت عامہ کی بہتری کیلئے بھی بات چیت ہوئی تھی۔عالمی مالیاتی فنڈز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیاتھا۔ آئی ایم ایف جائزہ ٹیم 24 فروری سے 14مارچ تک اسلام آباد اور کراچی میں رہی تھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف نے کی درخواست ٹیکس میں
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔