ایشیا میں ایک ارب سے زائد افراد بینکنگ سہولت سے محروم ہیں، پاکستان میں بھی ایک بڑی تعداد بینکنگ سہولت سے محروم ہے پاکستان میں 21 فیصد افراد کے پاس بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی ہے لیکن بہت سے لوگ مالی لین دین کے لیے غیر رسمی نیٹ ورکس پر انحصار کرتے ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان میں فنانشل سروسز سے متعلق جاری کردی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 24 کروڑ 10 لاکھ کی آبادی میں سے 60 فیصد بالغ افراد پر مشتمل ہے ملک میں 9 کروڑ 10 لاکھ انفرادی مالیاتی اداروں کے اکاؤنٹس موجود ہیں اس لیے بالغ آبادی کی بڑی تعداد کو اب رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں ’کرپٹو سمٹ‘ کا انعقاد کرپٹو کرنسی کی قیمتوں میں گراوٹ کا باعث کیوں بنا؟

رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ بالغ آبادی کے لیے کمرشل بینکوں کی 8 سے 10 برانچیں موجود ہیں۔ یہ تعداد علاقائی ممالک کے مقابلے میں بھی خاصی کم ہے۔ خواتین کی اکثریت بینک اکاونٹس کی سہولت سے محروم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15 برس میں پاکستان میں مالیاتی خدمات تیزی سے ترقی کررہی ہیں مالیاتی اداروں میں اکاؤنٹس کی تعداد 2019 سے 2024 تک 127 فیصد بڑھ چکی ہے۔ مالیاتی اخراج خواتین پر مردوں کے مقابلے میں زیادہ اثرانداز ہوتا ہے خواتین کے لیے بینکنگ سہولتوں تک رسائی مردوں کے مقابلے میں نصف ہے۔

پاکستان کی مجموعی آبادی میں 60 فیصد بالغ افراد شامل ہیں جن میں سے 9 کروڑ 10 لاکھ کے پاس مالیاتی اداروں کے انفرادی اکاؤنٹس موجود ہیں تاہم اس کے باوجود پاکستانی بالغ آبادی کی بڑی تعداد رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی سے محروم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان فنانشل سروسز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان پاکستان میں سے محروم ہے تک رسائی کے لیے بالغ ا

پڑھیں:

امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان

واشنگٹن:

امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔

یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔

 اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے،ورلڈبینک
  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کرنے کی نوید
  • کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان