عالمی درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ کی صورت میں ہمالیہ کے گلیشیئرز کا 75 فیصد اس صدی کے آخر تک غائب ہو جائے گا، ایشیائی ترقیاتی بینک
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2025ء) ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہاہے کہ عالمی درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ کی صورت میں کوہ ہمالیہ کے گلیشیئرز کا 75 فیصد اس صدی کے آخر تک غائب ہو جائے گاجس سے پانی کی فراہمی اور غذائی تحفظ کے لیے خطرات میں اضافہ ہوگا۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک کی حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوکش اور ہمالیہ کے گلیشیئر پانی کی فراہمی کے اہم ترین ذرائع ہیں جس سے تقریباً 2 ارب افراد کے لئے پینے کا پانی، آبپاشی، ہائیڈرو پاور اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے میں مددمل رہی ہے تاہم موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف سیلاب اور لینڈ سلائیڈ جیسے قدرتی آفات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ بالائی اورزیریں دونوں علاقوں کےخطرات میں اضافہ ہورہاہے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق ہندوکش اور ہمالیہ میں گلیشیئر سے بننے والی جھیلوں کے ٹوٹنے کے نتیجہ میں آنےوالے سیلابوں کی تعداد تیزی سے بڑھنے کی توقع کی جارہی ہے۔ 2011 سے 2020 کے دوران ہندوکش اور ہمالیہ کے گلیشیئرز کی پگھلنے کی رفتار گزشتہ دہائی کے مقابلے میں 65 فیصد تیز ہو گئی تھی، اور یہ رجحان مزید بڑھنے کا امکان ہے۔رپورٹ میں آفات سے بچاؤ کے لیے بہتر حکومتی اقدامات کی ضرورت پرزوردیاگیاہے، ان اقدامات میں گلیشیئرزکے حوالہ سے بہتر تفہیم کے لیے معلومات جمع کرنا اور ان کا تجزیہ کرنا، زمین کی استعمال کی منصوبہ بندی اور سیلاب سے بچاؤ کے نظاموں کو متعارف کرانا شامل ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس صورتحال کے تدارک کےلئے خطے میں معلومات کے تبادلے اور مشترکہ حکمت عملی اختیارکرنے پربھی زوردیتے ہوئے کہاہے کہ گلیشیئرز کی پگھلنے کی وجہ سے پانی کی فراہمی کے مسائل صرف ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے کو متاثر کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ عالمی درجہ حرارت میں 3 ڈگری سیلسیس اضافہ سے تو ہمالیہ کے علاقے کے گلیشیئرز کا 75 فیصد حصّہ اس صدی کے آخر تک غائب ہو جائے گا، جو پانی کی فراہمی اور غذائی تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہوسکتاہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ موجودہ عالمی چیلنجز کے پیش نظر حکومتوں کو گلیشیئرز کی پگھلنے کی رفتار کو سست کرنے پرتوجہ دینا چاہیے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایشیائی ترقیاتی بینک پانی کی فراہمی کے گلیشیئرز ہمالیہ کے رپورٹ میں کے لیے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں