مصنوعی اعضا استعمال کرنے والے لوگوں کے لیے چھالے اور زخم عام مسائل ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ مصنوعی اعضا کی سخت شکل کسی شخص کے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق نہیں بدلتی، جس کی وجہ سے اسے تکلیف کا سامنا رہتا ہے اور اعضا پر چھالے پڑ جاتے ہیں۔

امپیریل کالج لندن کے شعبہ بائیو انجینئرنگ کے پروفیسر فرات گوڈر نے کہا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ مصنوعی اعضا خود کتنے ہی نفیس ہیں، اگر یہ انسانی جسم کے ساتھ آرام سے جڑ نہیں سکتے تو یہ پہننے کے قابل نہیں رہتے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: صیہونی فوج کے ہاتھوں معذور ہونے والی بچی اپنی اصلی ٹانگوں کے لیے بضد

انہوں نے کہا کہ اب نئی تحقیق نے مصنوعی اعضا کے میدان میں انقلاب لا کر 200 سال پرانے مسئلے کو حل کردیا ہے۔

محققین کے مطابق’رولینر‘ نامی ایک پیٹنٹ شدہ نیا مواد، رولنر امپیوٹس  مصنوعی اعضا کی ساکٹ کو جوڑنے کے لیے استعمال ہونے والی لائنر کی شکل، حجم اور سختی کو تبدیل کرسکتا ہے۔

رولنر تیار کرنے والی روبوٹکس کمپنی کے شریک بانی ایگر تنریوردی کا کہنا ہے کہ رولنر لچکدار سیلیکون سے بنایا گیا ہے جس میں چینلز موجود ہیں جن پر دباؤ ڈال کر اس کا حجم اور شکل تبدیل کی جاسکتی ہے، یہ بڑا، چھوٹا، سخت اور نرم ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی دماغ میں اے آئی ٹیکنالوجی کی کامیاب پیوند کاری، کیا اب انسان بھی کمپیوٹر بن جائے گا؟

تحقیق کاروں نے جرنل آرٹیکل میں رپورٹ کیا کہ 6 ایمپیوٹس جنہوں نے مصنوعی ٹانگوں کے ساتھ رولنر کا استعمال کیا، نے مصنوعی اعضا کو بہتر پایا ہے۔

محققین نے کہا کہ رولنر اے آئی سے بھی کام لے سکتا ہے تاکہ ہر لحاظ سے استعمال کرنے والے شخص کی ذاتی ترجیحات کو ’سیکھ‘ سکے۔

محققین نے کہا کہ اے آئی کے ذریعے مصنوعی اعضا خود بخود اپنی خصوصیات کو انسان کی حرکت کے مطابق ایڈجسٹ کرسکتے ہیں کہ انسانی جسم دن بھر میں کیسے بدلتا ہے، یا ہارمونز کے اتار چڑھاؤ کے مطابق تبدیل ہوسکتے ہیں، مثال کے طور پر جب لوگ بیٹھے ہوں تو فٹ کو ڈھیلا کردیں اور جب چلیں تو سخت کو ترجیع دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں کا کارنامہ: بیضہ اور رحم کے بغیر انسانی ایمبریو تیار کر لیا

محققین نے کہا کہ رولنر کو اسمارٹ فون سے بھی کنیکٹ کیا جاسکتا ہے، اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہوئے فٹ کو ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسمارٹ فون انسان اے آئی تحقیق رولنز مصنوعی اعضا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسمارٹ فون اے ا ئی رولنز اسمارٹ فون نے کہا کہ کے مطابق اے ا ئی کے لیے

پڑھیں:

مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے ملے گی شرائط کیا ہیں؟

ویب ڈیسک: سندھ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور روزمرہ سفر کے مسائل حل کرنے کے لیے مفت اسکوٹی اسکیم متعارف کرا دی ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہے، جو روزانہ کی آمدورفت میں مشکلات کا شکار ہیں۔

قرعہ اندازی کے ذریعے اسکوٹی حاصل کرنے والی خواتین کو 7سال تک یہ اسکوٹی فروخت نہ کرنے کی پابندی ہو گی اور انہیں روڈ سیفٹی کا عملی امتحان بھی دینا ہوگا۔

صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس

 کراچی جیسے بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی نے خواتین کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اسی مسئلے کا حل خود خواتین نے تلاش کیا اور روایتی موٹر سائیکل کی جگہ اب اسکوٹی کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک بہتر اور محفوظ سفری متبادل سمجھا جاتا ہے،سندھ حکومت کی اس اسکیم کے تحت وہ خواتین مفت اسکوٹی حاصل کر سکتی ہیں جو مخصوص شرائط پر پوری اتریں گی۔

 اسکیم کیلئے اہل ہونے کیلئے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو اور یا تو طالبہ ہو یا ملازمت پیشہ، اس کے علاوہ اس کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس ہونا لازمی ہے۔

  واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر

 اسکیم میں ترجیحی بنیادوں پر سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ خواتین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ زندگی میں خود کفالت کی جانب قدم بڑھا سکیں،اسکوٹی کی تقسیم شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی جس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی اور متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔

لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا

 درخواست دینے کے خواہشمند افراد سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ www.smta.gov.pk پر جا کر ”پروجیکٹس“ کے سیکشن میں ”EV Scooty بیلٹ فارم“ کو بھر کر جمع کرا سکتے ہیں۔

 یہ اسکیم خواتین کو خودمختاری کی طرف بڑھنے آزادی سے کام پر جانے اور اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔

 خیال رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی ”پنک بائیک“ اسکیم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کر چکی ہے، جس کا مقصد خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا اور ان کیلئے محفوظ اور خودمختار سفر کو ممکن بنانا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ ڈے‘ منایا جا رہا ہے

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • لاہور : بجلی پیدا کرنے والی ملک کی پہلی سڑک تیار
  • کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، انوارالحق کاکٹر
  • تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
  • ’اداکارہ نہیں بننا چاہتی تھی‘، خوشبو خان اس فیلڈ میں پھر کیسے آئیں؟
  • مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے ملے گی شرائط کیا ہیں؟