سعودی عرب میں عید کا چاند نظر آگیا، عید کل ہوگی، پاکستان میں بھی چاند تشکیل پاگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
سعودی عرب میں عید کا چاند نظر آگیا، عید کل ہوگی، پاکستان میں بھی چاند تشکیل پاگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سعودی عرب میں عیدالفطر کا چاند نظر آگیا ہے، جس کے بعد اس بار ماہ رمضان 29روزوں کا ہوا اور اب وہاں عید کل ہوگی، جبکہ پاکستان میں شوال کا چاند تشکیل پاگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض کے نواح میں واقع سدیر میں شوال کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی اجلاس ہوا۔مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، تبوک، دمام سمیت 10 سے زائد مقامات پر رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس کا ہوا۔سعودی سپریم کورٹ نے عوام سے بھی شوال کا چاند دیکھنے کی اپیل کی، اور ملکی اور غیر ملکی شہریوں نے چاند کا مشاہدہ کرکے گواہی دی۔
سعودی ماہرین فلکیات کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش آج دن 2 بجے ہوئی ہے۔سعودی ماہرین فلکیات کا کہنا تھا کہ شوال کا چاند غروب آفتاب کے 8 منٹ تک افق پر رہے گا۔ادھر انڈونیشیا، ملائشیا اور آسٹریلیا میں عید پیر کو منانے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
پاکستان میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کل سر جوڑے گی۔ ماہرین فلکیات نے شوال کا چاند واضح نظرآنے کی امید ظاہر کردی۔محکمہ موسمیات کے ذرائع کے مطابق شوال کا چاند آج 3بج کر 58منٹ پر تشکیل پاگیا، اتوار کو مغرب کے وقت چاند کی عمر 26 گھنٹے سے زیادہ ہوگی، جس کے باعث عید الفطر 31 مارچ بروز پیر کو ہونے کا قوی امکان ہے۔ذرائع کے مطابق سورج اور چاند کے درمیان غروب کا فرق 69سے 78 منٹ ہوگا، کراچی میں غروب شمس و قمر کا فرق 69 منٹ ہو گا۔
شوال کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا۔ چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد اجلاس کی صدارت کریں گے۔اجلاس کل شام 6 بجے وزارت مذہبی امور کوہسار بلاک کی چھت پر ہوگا۔ زونل اجلاس صوبائی دارالخلافوں میں بیک وقت منعقد ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شوال کا چاند پاکستان میں تشکیل پاگیا رویت ہلال کے مطابق
پڑھیں:
برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
برطانیہ اور بھارت نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، جس کے تحت ٹیکسٹائل سے لے گاڑیوں تک کی اشیا پر محصولات کم کیے جائیں گے اور کاروباری اداروں کو زیادہ مارکیٹ رسائی حاصل ہوگی۔
دونوں ممالک نے مئی میں اس تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کی تھی، یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے نے عالمی تجارت کو متاثر کر رکھا ہے۔
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان طے پانے وال یہ معاہدہ 2040 تک دوطرفہ تجارت میں مزید 25.5 ارب پاؤنڈ (34 ارب ڈالر) کے اضافے کا ہدف رکھتا ہے۔
یہ برطانیہ کا یورپی یونین سے 2020 میں علیحدگی کے بعد سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، اگرچہ اس کے اثرات یورپی یونین سے علیحدگی کے اثرات کے مقابلے میں محدود ہوں گے۔
بھارت کیلئے یہ کسی ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور دیگر خطوں سے مذاکرات کے لیے ایک نمونہ فراہم کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ توثیقی عمل کے بعد نافذ العمل ہوگا جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہوگا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ’بڑے فوائد‘ لائے گا اور تجارت کو سستا، تیز تر اور آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہاہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں، اور یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پیچھے ہٹنے کے بجائے گہری شراکت داریوں اور اتحاد بڑھا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ دورہ ’دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے دفاع اور ماحولیاتی شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور جرائم کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
معاہدے کے تحت شراب پر عائد محصول فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائے گا، اور آئندہ دہائی میں بتدریج کم ہو کر 40 فیصد تک آ جائے گا۔
برطانوی حکومت کے مطابق بھارت گاڑیوں پر محصولات کو ایک کوٹہ نظام کے تحت 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔ اس کے بدلے بھارتی مینوفیکچررز کو بالخصوص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے شعبے میں برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کی 99 فیصد برآمدات بشمول ٹیکسٹائل پر برطانیہ میں کوئی محصول نہیں لگے گا، جبکہ برطانیہ کے 90 فیصد ٹیرف لائنز میں کمی کی جائے گی، اور برطانوی کمپنیوں کو اوسطاً 15 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔