UrduPoint:
2025-04-25@11:41:03 GMT

شام میں نئی عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

شام میں نئی عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مارچ 2025ء) مشرق وسطیٰ کی ریاست شام میں عشروں تک اقتدار میں رہنے والے اسد خاندان کو اس وقت اپنے سیاسی زوال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب شامی اپوزیشن کی مسلح تحریکوں کے اتحاد نے تقریباﹰ چار ماہ قبل دمشق پر قبضہ کر لیا تھا اور اس سے چند ہی گھنٹے قبل صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

وہ تب سے روس میں پناہ گزین ہیں۔

اس وقت شام کے عبوری صدر ہیئت تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع ہیں، جنہوں نے کل ہفتہ 29 مارچ کی شام 23 وزراء پر مشتمل نئی عبوری حکومت کا اعلان کیا اور پھر نئی کابینہ کے ارکان نے اپنے عہدوں کا حلف بھی اٹھا لیا۔

شام: اسد حکومت کے خاتمے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دوسرا دورہ

دمشق میں نئے حکمران سالہا سال کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک میں دوبارہ استحکام لانے کی کوشش کرتے ہوئے اس کی تعمیر نو کی کاوشیں بھی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس پس منظر میں دمشق میں اب جو نئی عبوری حکومت قائم کی گئی ہے، وہ مذہبی اور نسلی دونوں بنیادوں پر ایک ایسی حکومت ہے، جس کے ذریعے سیاسی حوالے سے ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ گزشتہ عبوری حکومت کی جگہ نئی عبوری حکومت

بشار الاسد دور کے خاتمے کے بعد دمشق میں نئے حکمرانوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ پانچ سالہ دورانیے کے ایک عبوری عرصے کے دوران ملک میں بہتری اور استحکام لانے کی کوشش کریں گے۔

کل رات اقتدار میں آنے والی نئی شامی حکومت اس پانچ سالہ عرصے کے دوران قائم ہونے والی پہلی عبوری حکومت ہے۔

اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر کے اوائل میں اسد دور کے خاتمے کے فوری بعد جو ملکی انتظامیہ اقتدار میں آئی تھی، وہ ہنگامی نوعیت کا ایک حکومتی ڈھانچہ تھا جبکہ اب نئی قائم ہونے والی عبوری حکومت نے ہنگامی طور پر قائم شدہ گزشتہ عبوری حکومت کی جگہ لے لی ہے۔

شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید

شام میں رواں ماہ کے اوائل میں عبوری صدر احمد الشرع نے ملک کے لیے منظور کردہ ایک عبوری آئین کی دستاویز پر بھی دستخط کر دیے تھے۔ یہ اسی عبوری آئین کے تحت ہوا ہے کہ اب ملک میں ایک نئی عبوری انتظامیہ تو اقتدار میں آگئی ہے مگر اس میں وزیر اعظم کا کوئی عہدہ شامل نہیں ہے۔

وزیر اعظم کی جگہ سیکرٹری جنرل

دمشق میں نئی شامی حکومت میں وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہ ہونے کی وجہ سے اس میں ایک عہدہ سیکرٹری جنرل کا رکھا گیا ہے۔

نئی حکومت میں کئی وزراء وہی ہیں، جو گزشتہ حکومت میں بھی وزیر تھے۔ تاہم نئی کابینہ میں متعدد نئے چہرے بھی شامل ہیں۔ جن وزراء کو نئی حکومت میں دوبارہ ان کی پرانی وزارتیں دی گئی ہیں، ان میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع دونوں شامل ہیں۔

عراق: داعش کا شامی اور عراقی علاقوں کا سربراہ ہلاک

گزشتہ عبوری حکومت میں انٹیلیجنس کے محکمے کی سربراہی کرنے والے انس خطاب کو نئی عبوری حکومت میں ملکی وزیر داخلہ بنا دیا گیا ہے۔

دمشق میں نئی حکومت کی تشکیل کے موقع پر عبوری صدر احمد الشرع نے اپنے خطاب میں کہا، ''آج ایک نئی حکومت کا قیام دراصل اس امر کا اعلان ہے کہ ہم سب مل کر شام کی ایک نئی ریاست کے طور پر تعمیر کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔‘‘

شام کی نئی پیشہ وارانہ فوج

نئی عبوری حکومت کی حلف برداری کے بعد وزیر دفاع مرہف ابو قصرہ نے کہا کہ نئی حکومت میں دفاعی امور کے نگران وزیر کے طور پر ان کا بنیادی ہدف یہ ہو گا کہ شام میں ایک نئی پیشہ وارانہ فوج تشکیل دی جائے۔

انہوں نے کہا، ''یہ (نئی پیشہ وارانہ فوج) عوام ہی سے اور عوام ہی کے لیے ہو گی۔‘‘

نئی عبوری حکومت میں امریکی حمایت یافتہ اور کردوں کی قیادت میں سرگرم رہنے والی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز یا ایس ڈی ایف سے کوئی رکن شامل نہیں کیا گیا۔

شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی

اسی طرح نئی حکومت میں شمال مشرقی شام میں قائم خود مختار سول انتظامیہ سے تعلق رکھنے والا کوئی وزیر بھی شامل نہیں ہے۔

تیئیس رکنی نئی شامی کابینہ میں جو وزراء پہلی مرتبہ شامل کیے گئے ہیں، ان میں ہند قبوات نامی ایک خاتون سیاست دان بھی شامل ہیں۔ ہند قبوات ایک سرگرم مسیحی رہنما ہیں، جو اس وقت سے اسد حکومت کے خلاف سرگرم رہی تھیں، جب مارچ 2011ء میں عوامی مظاہروں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے ساتھ شامی خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا۔

م م / ش ر (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نئی عبوری حکومت نئی حکومت میں حکومت کی ایک نئی شام کے

پڑھیں:

حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب

وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔

نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔

نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔

تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔

بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔

النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔

بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ، پی ٹی آئی رہنما
  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • سنگجانی جلسہ کیس: اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 21 مئی تک توسیع
  • کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، پیپلزپارٹی
  • متنازعہ کینال منصوبوں کے خلاف سندھ کے عوام سراپا احتجاج ہیں، حلیم عادل شیخ
  • نئی نہروں کے معاملے پر  وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ندیم افضل چن
  • شہر اقتدار میں منشیات فروشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، درجنوں گرفتاریاں