پورا پاکستان اس وقت پی ٹی آئی کی طرف دیکھ رہا ہے: سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
سلمان اکرم راجہ---فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما و بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ پورا پاکستان اس وقت پی ٹی آئی کی طرف دیکھ رہا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے 29 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر اسلام آباد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جسسے پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں نے خطاب کیا۔
سلمان اکرم راجہ نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سب کو برابری کی حیثیت دینی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کی بات کی ہے، پاکستان تحریکِ انصاف پاکستان میں مساوات کا نظام لائے گی۔
عمران خان پاکستان کیلئے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں: بیرسٹر گوہراس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان پاکستان کے لیے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، وہ کسی قسم کی ڈیل نہیں چاہتے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج پاکستان تحریکِ انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے، 8 فروری کو اس نے 3 کروڑ ووٹ حاصل کیے، کے پی کے میں پاکستان تحریکِ انصاف کی دو تہائی اکثریت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی بہت جَلد جیل سے باہر ہوں گے، بانیٔ پی ٹی آئی نے ہمیشہ خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی بات کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں عدلیہ آزاد تھی، پاکستان تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں لوڈشیڈنگ کم تھی۔
علی امین گنڈا پور نے کیا کہا؟سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت کے اس جارحانہ طرزِ عمل کا پوری قوم منہ توڑ جواب دے گی۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف ایک نظریہ ہے جسے ختم نہ کیا جا سکتا، بانیٔ پی ٹی آئی جیل میں ہیں لیکن جیتے ہوئے ہیں، اگر بانی کا پیغام مل جاتا ہے تو ہمیں کسی کے بیانیے پر چلنے کی ضرورت نہیں۔
رہنماؤں کو انصاف نہیں مل رہا: عمر ایوبپی ٹی آئی رہنما و اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں، انصاف نہیں مل رہا، بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں کو ملاقات نہیں کرنے دی جارہی، بانیٔ پی ٹی آئی نے بھارت کو کہا تھا کہ ہم سوچیں گے بعد میں پہلے عمل کریں گے۔
آج ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے: زرتاج گلخطاب کے دوران زرتاج گل نے کہا کہ 29 یوم تاسیس پر یہی کہوں گی کہ آج ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے، بانیٔ پی ٹی آئی پاکستانی عوام کے لیے جیل میں ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ پاکستان تحریک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کہا کہ
پڑھیں:
ہونیاں اور انہونیاں
پاکستان میں نظام انصاف میں معاشرے سے زیادہ تقسیم نظر آرہی ہے۔ اب صرف باہمی اختلاف نہیں بلکہ عدم برداشت والا تاثر ابھر رہا ہے۔ اسے ملکی نظام انصاف کی کوئی خوشنما شکل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس سے لوگوں کا نظام انصاف پر اعتماد جو پہلے ہی ڈگمگاہٹ کا شکار ہے، مزید ڈگمگانے کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتاہے۔
پاکستان کے لوگ پہلے ہی سیاستدانوں کی لڑائیوں سے تنگ ہیں۔ اگر نظام انصاف کے بارے میں وہ یہی تاثر لیتے ہیں، تو یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں تو جو کچھ چل رہا ہے، یہ سب کچھ چونکا دینے والا ہے۔ حال میں جو تین واقعات ہوئے ہیں، ان پر ججز پر بحث و مباحثہ شروع ہے جو اچھی روایت نہیں ہے۔ ہمارے لیے تو عدلیہ کا احترام لازم ہے۔ ججز کے لیے ایسا ہی ہے۔ عوام میں یہ تاثر نہیں پیدا ہونا چاہیے کہ ججز اور وکلا تو کچھ بھی کرسکتے ہیں لیکن عوام ایسا نہیں کرسکتے۔
سب سے پہلے ایمان مزاری اور اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا معاملہ دیکھ لیں۔ کھلی عدالت میں ایک معاملہ ہوا۔ ججز صاحب نے اگلے دن معذرت مانگ لی۔ یہ معاملہ غصہ میں ہوئی گفتگو سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔
میری رائے ہے کہ ایمان مزاری کو معذرت قبول کرلینی چاہیے تھی۔ محترم جج صاحب نے انھیں بیٹی بھی کہا۔ لیکن ایمان مزاری نے اس واقعہ پر سیاست کرنی شروع کر دی جو زیادہ افسوسناک بات ہے۔
ایمان مزاری نے اسلام آباد ہا ئی کورٹ میں جج ثمن رفعت کو چیف جسٹس صاحب کے خلاف ہراسگی کی درخواست دے دی، اس درخواست پر فورا ً تین جج صاحبان پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔ یوں صورتحال کس رخ پر جارہی ہے، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔
اس سے پہلے اسلام ا ٓباد ہائی کورٹ کے رولز بنانے پر بھی قانونی لڑائی سب کے سامنے تھی۔ سپریم کورٹ میں بھی صورتحال سب کے سامنے ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈبل بنچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کی ڈگری کا معاملہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں جج کی ڈگری ایک حساس معاملہ ہوتی ہے۔
حال ہی میں ایک رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ڈگری جعلی نکلی ہے تو الیکشن کمیشن نے اسے ڈس کوالیفائی کر دیا ہے۔ یہ قانونی پہلو بھی درست ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف کاروائی کرنے کا واحد فورم سپریم جیوڈیشل کونسل ہے۔
بہرحال قانونی نکات اور تشریحات کے معاملات قانون دان ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں اور ججز ہی ان پر فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
پاکستان میں خط میں تو ساتھی ججز کوچارج شیٹ کرنے کا طریقہ تو عام ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا میں خبریں بھی آتی رہی ہیں۔ بہر حال رٹ پٹیشن میں کسی جج صاحب کو کام کرنے سے روکنے کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔
لیکن میرا خیال ہے کہ آئین وقانون میں جعلی ڈگری کے ایشو پر کسی جج کوکام سے روکنے کی کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ اس لیے مجھے فیصلہ میں کوئی قانونی رکاوٹ نظر نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی یہ ایک پنڈورا بکس کھول دے گا۔
پاکستان میں سیاسی تقسیم بہت گہری ہے اور حالیہ چند برسوں میں اس تقسیم میں نفرت ‘عدم برداشت اس قدر بڑھی ہے کہ معاملہ دشمنی کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔ خصوصاً پی ٹی آئی نے جس انداز میں مہم جوئیانہ سیاست کا آغاز کیا ‘اس کا اثر پاکستان کے تمام مکتبہ ہائے فکر پر پڑا ہے۔
پاکستان میں نظام انصاف کے حوالے سے باتیں ہوتی رہتی ہیں تاہم یہ باتیں زیادہ تر سیاسی و عوامی حلقے کرتے تھے ‘زیادہ سے زیادہ وکلا حضرات ذرا کھل کر بات کرتے تھے لیکن نظام انصاف کے اندر اختلافات اور تقسیم کی باتیں باہر کم ہی آتی تھیں لیکن حالیہ کچھ عرصے سے جہاں بہت سی چیزوں میں بدلاؤ آیا ہے ‘یہاں بھی صورت حال میں تبدیلی آئی ہے۔
اب پاکستان کے عام شہری کو بھی بہت سے معاملات سے آگاہی مل رہی ہے کیونکہ بحث و مباحثہ مین اسٹریم میڈیا میںہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا تک پہنچ چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بارے میں تو آپ کو پتہ ہے کہ چھوٹی سی بات بھی کتنی بڑی بن جاتی ہے اور گلی محلوں تک پھیل جاتی ہے۔