سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں، ڈی آئی جی کوئٹہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
ڈی آئی جی اعتزاز احمد گورایا - فوٹو: فائل
ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز احمد گورایہ کا کہنا ہے کہ ریاست کی طرف سے اجازت نہیں کہ سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا جائے، احتجاج حق ہے، مگر عوامی گزرگاہ کو بند کرنا، املاک کو نقصان پہنچانا کسی کا حق نہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا تھا کہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ٹرین حملے کے بعد آپریشن میں دہشت گردوں کو مارا گیا، پانچ لوگوں کی لاشیں سول اسپتال لائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ لاشوں کی شناخت اور لینے کا حق ورثاء کا ہے، بی وائی سی کے لوگ اسی رات لاشیں لینے پہنچے، اسپتال انتظامیہ کو مار پیٹ کے لاشیں وہاں سے اٹھائی گئیں۔ لاشوں کو راستے میں روکا گیا اور واپس لایا گیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ اقتدار سے نکالے جانے پر احتجاج کیا جاتا ہے مجھے کیوں نکالا، بلوچستان کے ایشوز پر وہ احتجاج نہیں کرتے۔
انکا کہنا تھا کہ بی وائی سی کی جانب سے دو لاشوں کے ساتھ پھر دھرنا دیا گیا، پُرامن احتجاج کا کہا تھا، سی سی ٹی وی کیمرے توڑے گئے، آپٹک فائبر کو جلایا گیا۔
ڈی آئی جی کوئٹہ نے کہا کہ یہ سب کچھ 19 مارچ کو ہوا کہ جس دن صدر مملکت کوئٹہ تشریف لائے تھے۔ ایک بچہ آئس کریم بیچتا تھا، جس کی لاش کے ساتھ دھرنا دیا گیا۔
اعتزاز احمد گورایہ کا کہنا تھا کہ بی وائی سی کی جانب سے دو لاشوں کے ساتھ پھر دھرنا دیا گیا، ان تمام واقعات کی بنیاد پر امن وامان کی صورتحال پیدا کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سارے نوجوان گرفتار کیے گئے، ان کو بعد میں رہا کیا گیا، ان کے والدین کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے تو اسکول کے لیے گئے تھے۔
کراچی کے عید گاہ گراونڈ میں مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں نماز عید کا اجتماع ہوا، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے عیدگاہ گراونڈ میں نماز ادا کی۔
انکا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ سارے معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے، لوگوں کی املاک کو پہنچنے والے نقصان پر انتظامیہ ان کے ساتھ ہے۔
اس موقع پر ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا کسی بھی سیاسی جماعت اور گروہ کا حق ہے، احتجاج کی جگہ کے تعین کا فیصلہ انتظامیہ کے پاس ہے، خلاف ورزی پر انتظامیہ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف ایکشن لینا پڑا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا تھا کہ املاک کو کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے خیبرپختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے صوبائی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
صوبائی صدر پیپلز پارٹی محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے قبل کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
محمد علی شاہ باچا نے کہاکہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونیوالی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
دریں اثنا، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی طلب کردہ اے پی سی میں شرکت سے معذرت کرلی ۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے پی سی حکومت نے بلائی ہے اس میں شرکت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا حکومت اپنے فیصلے کرچکی ہے کانفرنس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ بحیثیت ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف اگر کل جماعتی کانفرنس بلاتی تو ضرور شرکت کرتے۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیاسی جماعتوں کے اے پی سی میں عدم شرکت کے اعلان پر کہا ہے کہ کل امن و امان پر اے پی سی بلائی ہے، جو اے پی سی میں شرکت نہیں کرتے انہیں عوام کی پرواہ نہیں۔
یاد رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا نے صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر 24 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کے لئے دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔