بھارت بھی میانمار کی راہ پر گامزن ہے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ اگر ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ بھارت میانمار نہ بنے یا کشمیری پنڈتوں کیساتھ جو ہوا وہ کسی اور کیساتھ نہ ہو، تو انہیں آواز اٹھانی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کئے جانے کے بعد جموں و کشمیر کی تقریباً سبھی غیر بھاجپا سیاسی جماعتوں نے اس کے خلاف متحد ہو کر احتجاج کیا ہے۔ حکمران جماعت نیشنل کانفرنس (این سی) نے کہا ہے کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ اس بل کی سختی سے مخالفت کریں گے، جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اسے مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ پی ڈی پی کی صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر لوگ خاموش رہے تو بھارت بھی میانمار کے راستے پر چل پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جانا چاہیئے، نہ کہ بی جے پی کے ایجنڈے کے تحت۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ بھارت میانمار نہ بنے یا کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جو ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو، تو انہیں آواز اٹھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر خاموش رہے، تو کوئی بھی اس ملک کو بکھرنے سے نہیں روک سکتا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وقف بل کا مقصد مسلمانوں کو بے اختیار کرنا ہے اور دعویٰ کیا کہ گزشتہ ایک دہائی سے مسلمان مسلسل حملوں کی زد میں ہیں۔ بی جے پی سے ہمیں کوئی امید نہیں، کیونکہ گزشتہ 10-12 برسوں میں مسلمانوں کو سرعام پیٹ پیٹ کر مارا گیا، ان کی مساجد مسمار کی گئیں اور قبرستانوں پر قبضہ کیا گیا۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے بھی وقف بل کو مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے ایک اور دائیں بازو کی مداخلت سے تعبیر کیا۔ سجاد لون نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وقف، اپنی تعریف کے مطابق، مسلمانوں کی اجتماعی ملکیت والی جائیداد کا محافظ ہے، یہ ایک اسلامی تصور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے مجوزہ ترمیم ہمارے عقیدے میں کھلم کھلا مداخلت اور وقف کے اصل ذمہ داروں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ گزشتہ روز سرینگر میں خواتین کے لئے مفت بس سروس کی تقریب کے حاشیہ پر عمر عبداللہ نے بھی واضح کیا کہ ان کی جماعت اس بل کو قبول نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ایک خاص مذہب کو نشانہ بنانے کے لئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مذہب کے اپنے ادارے اور فلاحی شعبے ہوتے ہیں، ہماری فلاحی سرگرمیاں وقف کے ذریعے انجام پاتی ہیں اور اس ادارے کو نشانہ بنانا افسوسناک ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کیا کہ کہ اگر
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔