نیشنل کانفرنس حکومت لوگوں کی درپیش مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت نے دلی کے آگے سرینڈر کر دیا ہے اور وہ ان مسائل پر بات کرنے سے ڈر رہی ہے جو لوگوں کے لیے اہم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے علاقے میں قائم نیشنل کانفرنس کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کو درپیش حقیقی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔محبوبہ مفتی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بے روزگاری، بلا جواز گرفتاریوں اور نوجوانوں کے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے پٹواریوں کے تبادلوں جیسے معمولی معاملات پر بڑے بڑے اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کیطرف سے انہیں دیے جانے والے مینڈیٹ کے ساتھ مذاق ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ لوگ ایک ایسی حکومت چاہتے ہیں جو جیلوں میں پڑے نوجوانوں کی رہائی، چھاپوں اور بے روزگاری کے حوالے سے بات کرے۔ انہوں نے ملازمین کی برطرفی اور نوجوانوں کی گرفتاریوں سمیت اہم مسائل پر خاموش رہنے پر نیشنل کانفرنس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو قائم ہوئے چھ ماہ ہو چکے ہیں لیکن اس نے جیلوںمیں بند نوجوانوں یا برطرف ملازمین کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت نے دلی کے آگے سرینڈر کر دیا ہے اور وہ ان مسائل پر بات کرنے سے ڈررہی ہے جو لوگوں کے لیے اہم ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت نے کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔