اسلام آباد:مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹرعرفان صدیقی نے کہاہے کہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سےملاقاتیں کرانے یا روکنے میں ہماراکوئی کردارنہیں، کوئی بیک ڈورڈپلومیسی نہیں چل رہی
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہاکہ بانی پی ٹی نے اپنے لئے خود مشکلات پیداکی ہیں، این آراونہیں لینا،ڈیل نہیں کرنی توپھراسٹیبلشمنٹ کے پاس کیوں جاتے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ ہم نوازشریف سے ملاقات کے لئے جاتے تھے کئی مرتبہ ملاقات نہیں کرنے دی گئی، صرف ملزم عمران خان قانون کا لاڈلہ نکلا ،جتنی ان کے ساتھ جیل میں ملاقاتیں ہوئی کسی سیاست دان کےساتھ نہیں ہوئیں۔
ایک سوال پر عرفان صدیقی نے  بانی پی ٹی آئی سے جیل میں کسی امریکی وفدکی ملاقات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ ایسانہیں کہ نوازشریف تمام معاملات سے الگ ہیں ،وزیراعظم شہبازشریف کی ہفتے میں نوازشریف سے ملاقات ہوتی ہے،اسی طرح نوازشریف سے ارکان اسمبلی کی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔
ادھروزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری نے بھی نجی ٹی وی سے گفتگو کرتےہوئے کہاکہ جتنی ملاقاتیں جیل میں بانی پی ٹی آئی کی ہوئیں اتنی کسی اور کی نہیں ہوئیں،جیل میں بھی ملاقاتوں کیلئے خواہشات کااظہارکیاجاتاہے، بہت سے لوگوں سے بانی پی ٹی آئی خود نہیں ملناچاہتے۔انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ جیل میں رہائش میری مرضی کی ہو،ہمیں پی ٹی آئی میں پھوٹ ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں ،ان کا رویہ سیاسی نہیں ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے کہاکہ جیل میں

پڑھیں:

حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

 مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کی وزیراعظم سے ملاقات، قید پاکستانی سرجن کی سفارتی مدد کے لیے اہم کمیٹی کی تشکیل
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
  • وزیراعظم سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی ملاقات
  • وزیراعظم شہبازشریف سے ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ فوزیہ صدیقی کی ملاقات
  • احتجاج کیس:پی ٹی آئی کے کون کونسے کارکنان کو سزائیں ہوئیں ؟ تصاویر و تفصیلات سب نیوز پر
  • نومئی کرنے اور کرانے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں، عظمی بخاری
  • پہلے لیڈر اور نظریے کی گاڑی چلاتا تھا اور اب مریم کی گاڑی چلانے کیلئے بہت سارے لوگ ہیں: کپٹن صفدر کا  وی لاگ میں سوال کا جواب
  • 5 اگست کو مینار پاکستان جلسہ، اب مذاکرات نہیں تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر 
  • شراب ‘غیر قانونی اسلحہ کیس ، گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور