Islam Times:
2025-04-25@02:20:27 GMT

عمان میں وٹکوف کا کڑا امتحان

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

عمان میں وٹکوف کا کڑا امتحان

اسلام ٹائمز: غزہ اور یوکرین کے بارے میں مذاکرات کے دروازے بند ہو جانے کے بعد عمان کے دارالحکومت مسقط میں ایران سے بالواسطہ جوہری مذاکرات اسٹیو وٹکوف کے لیے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے اور وائٹ ہاوس میں مخالفین کا منہ بند کرنے کے لیے سنہری موقع ہے۔ مشرقی یورپ اور بحیرہ روم کے مشرقی ساحل پر امن کی برقرار میں ناکامی نے وٹکوف کی سفارتی صلاحیتوں کے بارے میں بہت سے سوال اٹھا دیے ہیں اور واشنگٹن میں اس کے خلاف سازشوں کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔ ٹرمپ کے ذہن میں یہ تصور ہے کہ وٹکاف مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتا ہے لہذا اسی بنا پر انہیں مشرق وسطی کا خصوصی ایلچی مقرر کیا گیا ہے۔ البتہ یوکرین اور مشرق وسطی میں پائیدار امن کا دارومدار انصاف اور قومی حاکمیت جیسے مسائل پر ہے اور یہ ایسے مسائل ہیں جن سے وٹکوف دوری اختیار کرتے ہیں۔ تحریر: سید رضا حسینی
 
ڈونلڈ ٹرمپ حکومت کی خارجہ سیاست کے خدوخال اسی وقت واضح ہو گئے تھے جب انہوں نے حلف برداری کی تقریب میں تقریر کی تھی۔ رئیل اسٹیٹ کے تاجر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا: "امریکہ مزید دوسری قوموں کے مالی اخراجات قبول نہیں کرے گا اور کسی کو بھی سفید چک نہیں دیں گے۔" امریکی صدر کے قریبی دوست، اسٹیو وٹکوف کو وزارت خارجہ کے عہدے پر فائز کیے جانے سے پہلے سفارتکاری کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ لیکن اس کے باوجود ان میں ٹرمپ کی نسبت دوسروں سے تعاون کرنے کا زیادہ جذبہ پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر انہیں سابق صدر جو بائیڈن کی کابینہ سے ٹرمپ کو حکومت کی منتقلی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ایسا بھی نہیں کہ وائٹ ہاوس میں ٹرمپ کے اس قریبی دوست کا کوئی حریف موجود نہ ہو بلکہ وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز وٹکوف کے سفارتی طرز عمل کے مخالف ہیں۔
 
غزہ کی مبہم صورتحال
امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا پہلا امتحان مغربی ایشیا میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا اور صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات چیت کی۔ اس ملاقات کے بعد وٹکوف نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کروانے کا وعدہ کیا تھا۔ اگرچہ اسٹیو وٹکوف نے غزہ سے فلسطینیوں کو جبری جلاوطن کرنے پر مبنی ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کر کے اپنی نیک نیتی مشکوک بنا لی لیکن اس سال کے آغاز سے انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے جنیوا میں جنگ بندی معاہدے کے حصول میں بہت مدد کی جس کے ذریعے کافی تعداد میں اسرائیلی یرغمالی آزاد ہوئے ہیں۔ صیہونی رژیم کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد مقبوضہ فلسطین میں وٹکوف کی کامیابیاں خطرے کا شکار ہو گئی ہیں۔
 
یوکرین میں جنگ کے شعلے
سعودی عرب کی میزبانی میں روس اور امریکہ کے درمیان یوکرین جنگ سے متعلق مذاکرات انجام پائے تھے۔ ان مذاکرات میں اسٹیو وٹکوف کے ہمراہ وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر بھی امریکی وفد میں موجود تھے۔ وٹکوف نے ان مذاکرات میں ہنری کیسنجر کی حکمت عملی دہرانے کی کوشش کی۔ یاد رہے ہنری کیسنجر نے 1970ء کے عشرے میں ویت نام کی دلدل سے نکلنے اور اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لیے چین سے قربت پیدا کرنے کی حکمت عملی اختیار کی تاکہ اس طرح سابق سوویت یونین اور چین میں اختلافات ڈال کر مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل کر سکے۔ آج وٹکوف اس کے برعکس حکمت عملی اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے یعنی روس سے دوستی بڑھا کر اسے چین سے دور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ وٹکوف نے روس کا دورہ کیا اور روسی صدر ولادیمیر پیوتن سے ملاقات کی۔ لیکن ریپبلکنز کی جنگ طلب پالیسیاں وٹکوف کی راہ میں رکاوٹ بن چکی ہیں۔
 
اندرونی دشمن
امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف یوکرین اور غزہ میں سفارتکاری کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمنوں سے بھی روبرو ہیں۔ ریپبلکن نیوکونز ایک طرف نجی محفلوں میں ایک سفارتکار کی حیثیت سے وٹکوف کی صلاحیتوں کو چیلنج کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف وٹکوف کے مطلوبہ تفکر ٹرمپ ازم (سازباز کو فوجی اقدام پر ترجیح حاصل ہونا) کے بھی شدید مخالف ہیں۔ اسٹیو وٹکاف جو ٹرمپ ازم کی جانب رجحان رکھتے ہیں کسی بھی فوجی اقدام سے پہلے سازباز اور معاہدہ انجام دینے کی بھرپور کوشش کے حامی ہیں۔ وہ براہ راست اور تیز سفارتکاری پر یقین رکھتے ہیں اور مذاکرات پر مبنی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں جن کا تجربہ انہیں رئیل اسٹیٹ کے سودوں سے ہوا ہے۔ دوسری طرف مارکو روبیو اور مائیک والٹز روایتی ریپبلکنز کی سیاست کے حامی ہیں اور فوجی طاقت پر بہت زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔
 
عمان میں سنہری موقع
غزہ اور یوکرین کے بارے میں مذاکرات کے دروازے بند ہو جانے کے بعد عمان کے دارالحکومت مسقط میں ایران سے بالواسطہ جوہری مذاکرات اسٹیو وٹکوف کے لیے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے اور وائٹ ہاوس میں مخالفین کا منہ بند کرنے کے لیے سنہری موقع ہے۔ مشرقی یورپ اور بحیرہ روم کے مشرقی ساحل پر امن کی برقرار میں ناکامی نے وٹکوف کی سفارتی صلاحیتوں کے بارے میں بہت سے سوال اٹھا دیے ہیں اور واشنگٹن میں اس کے خلاف سازشوں کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔ ٹرمپ کے ذہن میں یہ تصور ہے کہ وٹکاف مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتا ہے لہذا اسی بنا پر انہیں مشرق وسطی کا خصوصی ایلچی مقرر کیا گیا ہے۔ البتہ یوکرین اور مشرق وسطی میں پائیدار امن کا دارومدار انصاف اور قومی حاکمیت جیسے مسائل پر ہے اور یہ ایسے مسائل ہیں جن سے وٹکوف دوری اختیار کرتے ہیں۔
 
کیا وٹکوف اچھی پولیس کا کردار ادا کر رہا ہے؟
اسٹیو وٹکوف نے معروف امریکی اینکر ٹاکر کارلسن سے بات چیت میں کہا کہ قطر چونکہ خطے میں استحکام برقرار رکھنے کی بہت زیادہ کوشش کرتا ہے لہذا امریکی ذرائع ابلاغ میں اسے ایران کا اتحادی قرار دیا جاتا ہے جبکہ اس ملک کا مقصد خطے میں استحکام ہے۔ وٹکوف نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ خلیجی ریاستیں باہمی اختلافات کے باوجود اسرائیل سے وسیع تعلقات رکھتی ہیں اور ان ممالک کے درمیان اقتصادی اور فنی تعاون کے نتیجے میں مشرق وسطی میں ایک بڑی منڈی تشکیل پا سکتی ہے جو حتی یورپ کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ وٹکوف نے علاقائی مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ایران بھی تیار ہو تو سفارتی طریقے سے مناسب راہ حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ وٹکوف کے یہ بیانات خطے میں امریکہ کے توسیع پسندانہ عزائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خصوصی ایلچی کے بارے میں اور قومی کرتے ہیں انہوں نے ٹرمپ کے کی کوشش ہیں اور گیا ہے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال

واشنگٹن :صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بارپھر خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اٹھایا۔عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکہ، ریڈیو فری ایشیا اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکہ VOA کی وائٹ ہاوس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم وائس آف امریکہ کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔وائٹ ہاوس نے ان اداروں پر ” ٹرمپ مخالف” اور “انتہا پسند” ہونے کا الزام لگایا تھا۔وائس آف امریکہ نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
  • شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ