غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگبندی سے نہیں جوڑنا چاہئے، فیصل بن فرحان
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگبندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزیر خارجہ "فیصل بن فرحان" نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہئے تا کہ مسئلہ فلسطین کا جامع حل تلاش کیا جا سکے۔ فیصل بن فرحان نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر انطالیہ میں OIC اور عرب لیگ سے وابستہ غزہ رابطہ گروپ کے وزرائے خارجہ کی ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگ بندی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی کے رہائیشیوں کو زبردستی اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جسے کسی صورت بھی رضاکارانہ ہجرت کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریاض فلسطینیوں کی غزہ سے کسی بھی قسم کی نقل مکانی کا مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قیام امن اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے خواہاں ہیں۔ اسی دوران ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ انقرہ 1967ء کی حد بندی کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کا متمنی ہے۔
ھاکان فیدان نے کہا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق کو پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسی پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے مصری وزیر خارجہ "بدر عبد العاطی" نے کہا کہ ہمارا آج کا اجلاس نہایت سود مند رہا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے حصول کے لئے مصر اور قطر روزانہ کی بنیاد پر کوششیں کر رہے ہیں۔ بدر عبد العاطی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مصر فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر باقی رکھنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظام و انصرام نہیں سنبھالتی، اس سلسلے میں عبوری کمیٹی چھ مہینوں تک اپنی ذمے داریاں نبھائے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی ہر نام اور بہانے سے قابل مسترد ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
آئینی ترمیم کے بعد ترقی پانے والے ججز کو بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہئے: جسٹس مسرت
آئینی ترمیم کے بعد ترقی پانے والے ججز کو بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہئے: جسٹس مسرت WhatsAppFacebookTwitter 0 9 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر ان ججز کو بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہئے جن کی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ترقی ہوئی۔سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بنچ نے کی، جس میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔سماعت کے دوران بلوچستان بار کے وکیل منیر اے ملک روسٹرم پر آئے۔جسٹس امین الدین نے منیر اے ملک سے کہا کہ وہ گزشتہ روز کراچی سے ویڈیو لنک پر کچھ کہنا چاہتے تھے مگر آواز ٹھیک سے سنائی نہیں دی، منیر اے ملک نے بتایا کہ ان کی لائیو سٹریمنگ سے متعلق درخواست تھی
، جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ اب اس پر فیصلہ ہو چکا ہے، لہذا یہ درخواست غیر مثر ہو گئی ہے۔منیر اے ملک نے کہا کہ وہ حامد خان کے دلائل کو اپناتے ہیں اور مزید دلائل بھی دیں گے، اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا وہ حامد خان کی اس بات سے بھی اتفاق کرتے ہیں کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے نکات کو سائڈ پر رکھا جائے؟ جسٹس محمد علی نے استفسار کیا کہ کیا وہ آرٹیکل 191اے کو نظر انداز کرنے کے مقف سے بھی متفق ہیں؟منیر اے ملک نے دلائل دیے کہ فل کورٹ ترمیم سے قبل بھی موجود تھا اور اس وقت بھی تشکیل دیا جا سکتا تھا، فل کورٹ کیلیے موجودہ بنچ کی جانب سے ڈائریکشن دیے جانیکی استدعا ہے، سپریم کورٹ کے اندر آئینی بنچ قائم ہے، سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مبنی بنچ درخواستوں پر سماعت کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت پراپیگنڈے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی چھپا نہیں سکتا: پاکستا بھارت پراپیگنڈے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی چھپا نہیں سکتا: پاکستا اسرائیل، حماس امن معاہد ہ طے ، اسرائیل کی دو سالہ بربریت کا خاتمہ، غزہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل شبلی فراز کی خالی سینیٹ نشست پر انتخاب، رہنما پی ٹی آئی عرفان سلیم نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے معاہدہ کافی نہیں عملدرآمد لازم ، حماس کا اسرائیل کو شرائط کا پابند بنانے کا مطالبہ عادل راجا لندن ہائیکورٹ میں ہتک عزت کا کیس ہار گئے، بطور ہرجانہ 13 کروڑ روپے ادا کرنا ہوں گے سپر ٹیکس: قانون کی افادیت یا ناکافی ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے، جسٹس مندوخیلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم