26 نومبر کا احتجاج: پی ٹی آئی کے 86 کارکنوں کی ضمانت کی درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت نے گزشتہ برس 26 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے پی ٹی آئی کے 86 کارکنوں کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردی ہیں۔
دارالحکومت کی انسداد دہشتگردی عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے آج محفوظ فیصلہ سنایا۔
یہ بھی پڑھیں:26 نومبر احتجاج کیس، سالار خان کاکڑ سمیت دیگر پی ٹی آئی کارکان مقدمے سے ڈسچارج
عدالت کی جانب سے عدالت نے ناجائز اسلحہ کیس میں 6 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 26 نومبر کو اسلام آباد میں عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرے میں شریک پی ٹی آئی کے کارکنوں پر مبینہ طور پر تشدد آمیز کارروائیوں کے الزام میں دارالحکومت کے تھانہ ترنول اور کوہسار میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: 26 نومبر احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتیں، وزیراعظم سمیت دیگر کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج
11 اپریل کی سماعت پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے 26 نومبر کو احتجاج کے موقع پر درج مقدمات میں گرفتار پی ٹی آئی کے 108 کارکنوں میں 86 کارکنوں کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے 22 کارکنوں کو مقدمات سے ڈسچارج کردیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26 نومبر اسلام اباد انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی آئی جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین خارج ضمانت عمران خان کارکنوں محفوظ فیصلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی ا ئی جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کارکنوں محفوظ فیصلہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
LOS ANGELES,:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہجرت کے خلاف آپریشنز کے دوران لاس اینجلس میں جاری احتجاج کے دوسرے دن نیشنل گارڈ کے 2,000 اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کر دیا۔
احتجاج میں شریک تقریباً 100 مظاہرین کو پاراماؤنٹ علاقے میں وفاقی ایجنٹس کے ساتھ تنازع کا سامنا تھا، جہاں بعض مظاہرین میکسیکن پرچم لہرا رہے تھے اور کچھ نے ماسک پہن رکھے تھے۔
ٹرمپ کے بارڈر امور کے مشیر ٹام ہو مین نے نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز ہفتے کی شام لاس اینجلس پہنچ گئے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس فیصلے کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیا، جبکہ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اگر مقامی حکام اپنا کام نہیں کر پاتے تو وفاقی حکومت مداخلت کرے گی۔
مظاہرے ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر انتظام لاس اینجلس اور ٹرمپ کی ریپبلکن انتظامیہ کے درمیان امیگریشن پر شدید اختلافات کو عیاں کر رہے ہیں۔
جمعہ کو شروع ہونے والے احتجاج کے دوران، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ٹرمپ کے مشیر اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو قانون اور امریکی خودمختاری کے خلاف بغاوت قرار دیا۔