بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بری خبر
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وفاقی حکومت نے 30 ہزار 968 سرکاری آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کے بعد ہزاروں سرکاری ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا ، جس میں سیکرٹری کابینہ کی سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ کے پلان پر بریفنگ دی۔
سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ مستقبل میں 7 ہزار 724مزید آسامیاں ختم ہو جائیں گی، سب سے زیادہ آسامیاں گریڈ ون میں 7 ہزار 305 ختم کی گئی ہیں، گریڈ ون میں مزید4 ہزار 253 آسامیاں ختم ہوں گی۔ گریڈ 17 میں 760آسامیاں ، گریڈ 18 میں 203 آسامیاں، گریڈ21 اور 22 کی دو دو آسامیاں ، گریڈ 20 کی 36 پوسٹیں اور گریڈ 19میں 99 آسامیاں ختم کی گئی ہیں۔مستقبل میں گریڈ 19 کی مزید 71 آسامیاں اور گریڈ 18 میں مزید 36 اور گریڈ 17 میں مستقبل میں مزید 58 آسامیاں ختم ہوں گی۔
سیکرٹری کابینہ کا کہنا تھا کہ آسامیاں ختم کرنےسے قومی خزانے کو 30 ارب روپے کی بچت ہوگی، مزید آسامیاں ختم کرنے بھی اضافی بچت ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا سامیاں ختم
پڑھیں:
تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
تنزانیہ میں انتخابات کے بعد پچھلے تین روز کے دوران پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت چاڈیما کے مطابق دارالسلام اور دیگر شہروں میں احتجاج جاری ہے جبکہ ملک میں انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن صدر نے افریقی ملک تنزانیہ سے معافی کیوں مانگی؟
صدر سامیا سُلحُو حسن نے بدھ کے الیکشن میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کی، تاہم مخالفین کی گرفتاریوں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث صورتحال بگڑ گئی۔
#Tanzania: We are alarmed by the deaths & injuries in the ongoing election-related protests, as the security forces used firearms and teargas to disperse protesters.
We call on the security forces to refrain from using unnecessary or disproportionate force, including lethal… pic.twitter.com/o0hDBRo87d
— UN Human Rights (@UNHumanRights) October 31, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر ملکی صحافیوں پر پابندی کے باعث درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
چاڈیما کے ترجمان کے مطابق دارالسلام میں تقریباً 350، موانزا میں 200 سے زائد اور دیگر علاقوں سمیت مجموعی طور پر 700 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درآمدی شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور، پاکستانی ٹریکٹرز تنزانیہ پہنچ گئے
اقوامِ متحدہ نے 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کم از کم 100 افراد مارے گئے ہیں۔ فوجی سربراہ نے مظاہرین کو ’جرائم پیشہ‘ قرار دیا ہے۔
زنجبار میں حکمران جماعت چاما چا مپندو کو فاتح قرار دیا گیا، لیکن حزبِ اختلاف نے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 1995 سے اب تک ملک میں کوئی انتخاب شفاف نہیں ہوا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر حسن کو فوج کے بعض حلقوں اور سابق صدر جان ماغوفولی کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا ہے، ان پر اقتدار مضبوط کرنے اور مخالفین کو کچلنے کے الزامات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن انٹرنیٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل تشدد تنزانیہ جرائم پیشہ زنجبار شفاف انتخاب صدر حسن کرفیو