ایس اے دلت کی کتاب کا حقیقت سے دور کا واسطہ نہیں ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کتاب میں اے ایس دلت نے لکھا ہے کہ فاروق عبداللہ نے 2019ء میں آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مرکز کے فیصلے کی نجی طور پر حمایت کی تھی، لیکن عوامی طور پر اسے کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی "ریسرچ اینڈ اینالیسس وِنگ" (RAW) کے سابق چیف اے ایس دلت کی لکھی ہوئی کتاب The Chief Minister and the Spy ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس کتاب کو لے کر سیاسی حلقوں میں خوب ہنگامہ ہو رہا ہے۔ اے ایس دلت نے اپنی اس کتاب میں مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلٰی فاروق عبداللہ کے بارے میں کئی بڑے دعوے کئے ہیں۔ ان دعووں پر محبوبہ مفتی نے ردعمل دیا تھا، جس پر اب عمر عبداللہ برہم ہو گئے ہیں۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہے تو کیا ایس اے دلت کی پچھلی کتاب میں محبوبہ مفتی کے والد کے بارے میں جو کچھ لکھا گیا، وہ درست تھا۔ تاہم وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ نہیں بتایا کہ ایس اے دلت کی 2015ء میں شائع ہونے والی کتاب Kashmir: The Vajpayee Years میں مفتی محمد سعید کے بارے میں کیا لکھا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ اے ایس دلت کی یہ کتاب 1990ء کی دہائی میں RAW کے چیف اور آئی بی کے اسپیشل ڈائریکٹر کے طور پر ان کے تجربات پر مبنی ہے۔ اس کتاب میں ایس اے دلت نے واجپائی حکومت کے دوران کشمیر میں قیام امن کی کوششوں، بھارت اور پاکستان کے تعلقات و مذاکرات، کشمیر سے متعلق حکومت ہند کی پالیسیوں، آزادی پسند تحریکوں اور خفیہ آپریشنز سے متعلق کئی حیران کن انکشافات کئے ہیں۔ کتاب میں یہ بھی ذکر ہے کہ 2014ء کے عام انتخابات کے دوران مفتی محمد سعید نے اے ایس دلت سے کہا تھا کہ پاکستان نے کشمیر میں ہر کسی کو اپنے اثر میں لے لیا ہے، وہ ان سب کو مالی مدد فراہم کر رہے ہیں اور انہوں نے خود مفتی سعید سے بھی رابطہ کیا تھا۔
کتاب میں اے ایس دلت نے لکھا ہے کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے 2019ء میں آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مرکز کے فیصلے کی نجی طور پر حمایت کی تھی، لیکن عوامی طور پر اسے کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیا تھا۔ ایس اے دلت کے مطابق دفعہ 370 ہٹائے جانے سے کچھ دن قبل عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی، لیکن ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی، اس کی تفصیل موجود نہیں۔ اس دعوے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے رکنِ پارلیمان حسنین اور عمر عبداللہ کے ساتھ نریندر مودی سے ملاقات ضرور کی تھی، مگر وزیراعظم نے دفعہ 370 ہٹانے سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بتایا ہوتا تو وہ اُسی وقت اسے عوام کے سامنے لے آتے، اسی بات پر محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ نے عمر عبداللہ کتاب میں کی تھی دلت کی دلت نے
پڑھیں:
متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کا اعلان
ایک بیان میں علماء مشائخ نے کہا کہ قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کی جدوجہد سیاسی نہیں ایمان کا مسئلہ ہے، پاکستان کے غیور عوام تمام تر مذہبی، مسلکی، سیاسی، قومی، لسانی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر 26 اپریل کو مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کرکے غزہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان میں شامل مختلف مکاتب فکر کے 300 سے زائد جید علماء مشائخ بشمول بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری و دیگر قائدین نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھرمیں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہوئے تمام تاجروں، دکانداروں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ فلسطین پر مسلسل اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے خلاف فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے 26 اپریل کو اپنا ہر قسم کا کاروبار مکمل بند رکھیں، بیت المقدس و مسئلہ فلسطین کسی ایک ملک و مسلک کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے دین و ایمان و غیر ت ایمانی کا مشترکہ مسئلہ ہے، قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کی جدوجہد سیاسی نہیں ایمان کا مسئلہ ہے، پاکستان کے غیور عوام تمام تر مذہبی، مسلکی، سیاسی، قومی، لسانی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر 26 اپریل کو مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کرکے غزہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔
ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کرنے والوں میں بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری، مرکزی چیئرمین علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ترک، علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید شمیل احمد قادری حنبلی، پروفیسر ڈاکٹر صفی احمد زکئی، علامہ پیر سید ازہر علی شاہ ہمدانی، علامہ سید محمد عقیل انجم قادری، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد، مولانا مفتی وجیہہ الدین، علامہ مفتی عبدالغفور اشرفی، علامہ عبدالماجد فاروقی، علامہ محمد حسن شریفی، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی، مولانا مفتی ابوبکر انصاری، مولانا قاری محمد اقبال رحیمی، مفتی شبیر احمد، مولانا مفتی عطاء الرحمن قریشی، مولانا شفقت الرحمن، مولانا حسین احمد درخواستی، مولانا عبدالصمد درخواستی و دیگر شامل ہیں۔