Jang News:
2025-08-04@15:38:20 GMT

تھر میں گرمی سے 65 مور ہلاک ہوگئے

اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT

تھر میں گرمی سے 65 مور ہلاک ہوگئے

صحرائے تھر میں قہر برساتی گرمی حساس اور خوبصورت پرندے مور کےلیے جان لیوا بن گئی۔

گرمی کی حالیہ لہر کے دوران 65 سے زائد مور ہلاک ہوگئے ہیں اور ان موروں کو مرنے سے بچانے کےلیے سرکاری سطح پر کیے گئے اقدامات تاحال فائد مند ثابت نہ ہوسکے۔

ضلع تھرپاکر میں جہاں گرمی کی شدت نے انسانوں کے معمولات زندگی کو متاثر کیا، وہیں صحرا کے حسین و جمیل مور پرندوں کےلیے بھی جان لیوا ثابت ہو گئی ہے۔

مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ بیمار موروں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جن کا علاج نہ ہونے کے باعث روزانہ ایک درجن سے زائد یہ خوبصورت پرندے ہلاک ہوتے جارہے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف حکام نے تصدیق کی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران تھرپارکر کی تحصیلوں مٹھی اسلام کوٹ اور ڈیپلو کے مختلف دیہی علاقوں میں 65 مور پرندے ہلاک ہوگئے۔ موروں کی ہلاکت کی وجہ تو بتارہے ہیں لیکن بیمار موروں کے علاج کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

صحرائے تھر میں ہر سال بیماریوں اور خوراک کی کمی سے سیکڑوں مور ہلاک ہوجاتے ہیں۔ تھر کے ان موروں کی زندگی بچانے کے لیے محکمہ وائلڈ لائف کو عملی اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

یمن: افریقی تارکین وطن کی کشتی غرقاب، درجنوں افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے اتوار کو بتایا کہ افریقی مہاجرین کو لے جانے والی ایک کشتی یمن کے ساحل کے قریب ڈوب گئی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔

اب تک ہمیں کیا معلوم ہے؟

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کشتی میں سوار تقریباً 154 افراد میں سے 68 ہلاک ہو گئے، جب کہ 74 تاحال لاپتہ ہیں۔

کشتی میں سوار تمام افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایتھوپیا کے شہری تھے۔

جنوبی یمنی صوبے ابین میں درجنوں لاشیں ساحل پر آ گئی ہیں۔ ابین کی مقامی اتھارٹیز امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔

آئی او ایم کے یمن میں سربراہ عبد الستار اسویف نے اے پی کو بتایا کہ 12 مہاجرین کشتی الٹنے کے باوجود زندہ بچ گئے۔

(جاری ہے)

ایتھوپیائی یمن میں کیوں ہیں؟

خانہ جنگی کے ایک عشرے بعد بھی یمن ان مہاجرین کے لیے ایک اہم راستہ ہے جو امیر عرب ممالک جیسے کہ سعودی عرب میں بہتر زندگی کی تلاش میں جاتے ہیں۔

سعودی عرب میں ایک بڑی ایتھوپیائی کمیونٹی موجود ہے، جب کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین میں بھی ایتھوپیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد رہتی ہے۔

حالانکہ یمن کے سفر کے دوران، مہاجرین کو ایران سے وابستہ حوثیوں اور اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق، کووڈ-19 وبا کے دوران حوثیوں نے ایتھوپیائی مہاجرین کو قتل کیا اور زبردستی ملک بدر کیا۔

ایتھوپیا میں غربت کی شرح بہت زیادہ ہے اور ملک ابھی تک شورش زدہ علاقے ٹگرے میں ہونے والی خانہ جنگی کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

آئی او ایم کی ایک رپورٹ کے مطابق، صرف 2024 میں ساٹھ ہزار مہاجرین یمن پہنچے۔

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ 'قرن افریقہ‘ اور یمن کے درمیان کا راستہ دنیا کے مصروف ترین اور خطرناک ترین غیر قانونی ہجرت کے راستوں میں سے ایک ہے۔

’قرن افریقہ‘ میں ایتھوپیا کے علاوہ صومالیہ، جبوتی، اریٹیریا اور علاحدگی پسند علاقہ صومالی لینڈ شامل ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے سبب پیدا ہونے والی قحط اور خوراک کی کمی بھی وہ اسباب ہیں جن کی وجہ سے لوگ 'قرن افریقہ‘ سے خلیجی عرب ریاستوں یا یورپ کی جانب ہجرت کرتے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • کیا ایسی آئس کریم بنائی جاسکتی ہے جو شدید گرمی میں بھی نہ پگھلے؟
  • سابق بھارتی وزیر اعظم کے پوتے کو زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا
  • قومی کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج اوپننگ بیٹر فخر زمان دورہ ویسٹ انڈیز سے باہر ہوگئے
  • یمن: افریقی تارکین وطن کی کشتی غرقاب، درجنوں افراد ہلاک
  • لاہور میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش سے گرمی اور حبس میں کمی
  • نادرا کا برطانیہ میں رہنے والے شہریوں کےلیے بڑا اعلان
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • سولر پینل کتنے درجہ حرارت پر زیادہ بجلی بناتا ہے؟
  • یوکرین کے روس پر بڑے پیمانے پر ڈرون حملے، آئل ریفائنری نذرِ آتش، 3 ہلاک
  • کوئٹہ میں شدید گرمی کی لہر، سوئمنگ پولز کی مانگ میں اضافہ