اسلام آباد(نیوزڈیسک)ڈیٹا کی شیئرنگ اور تحفظ میں توازن ناگزیر ہے، شفاف نظام ہی مؤثر پالیسی کی بنیاد بنے گا، سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب قومی تعلیمی ڈیٹا شیئرنگ فریم ورک کے لیے پی آئی ای اور ڈی اے آر ای-آر سی کے اشتراک سے اہم پالیسی مکالمہاسلام آباد ۔ وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت ندیم محبوب نے قومی سطح پر تعلیمی ڈیٹا شیئرنگ فریم ورک کے لیےاجتماعی کوششوں کو سراہتے ہوئےکہا یے کہ ڈیٹا کی شیئرنگ اور اس کے غلط استعمال سے تحفظ کے درمیان توازن قائم رکھنا ناگزیر ہے۔ وہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای) اور ڈیٹا اینڈ ریسرچ اِن ایجوکیشن – ریسرچ کنسورشیم (DARE-RC) کے اشتراک سے اسلام آباد میں پالیسی سازوں، محققین اور ترقیاتی اداروں کے مکالمے سے خطاب کررہے تھے۔ جس کا مقصد پاکستان میں قومی سطح پر تعلیمی ڈیٹا شیئرنگ فریم ورک کے لیے اتفاقِ رائے پیدا کرنا تھا۔ اس مکالمے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تعلیمی ڈیٹا کو ذمہ دارانہ طریقے سے کس طرح استعمال کیا جائے تاکہ پالیسی سازی بہتر ہو اور ملک بھر کے بچوں کے لیے تعلیمی مواقع مضبوط بنائے جا سکیں۔سرکاری اداروں، جامعات اور ترقیاتی تنظیموں کے نمائندوں نے مضبوط، شفاف اور اخلاقی ڈیٹا سسٹمز کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں مجوزہ فریم ورک کے ڈھانچے اور مقاصد، ڈیٹا کے استعمال میں اخلاقی ذمہ داریوں، واضح رسائی پروٹوکول اور احتسابی نظام کی اہمیت پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔سیکریٹری وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ندیم محبوب نے اجتماعی کوششوں کو سراہتے ہوئے ایک واضح اور مؤثر لائحہ عمل کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیا۔سیکرٹری تعلیم نے بہتر ڈیٹا سسٹمز کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن قومی تعلیمی ڈیٹا کے شعبے میں قابلِ تحسین خدمات انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیٹا کی شیئرنگ اور اس کے غلط استعمال سے تحفظ کے درمیان توازن قائم رکھنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس مکالمے کے دوران کی جانے والی اجتماعی کوششوں کو سراہتے ہوئے ایک واضح اور مؤثر لائحہ عمل کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیا۔برطانوی ہائی کمیشن میں صحت، تعلیم اور آبادیات کے ڈپٹی گروپ ہیڈ سلیم سلامہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس تعلیمی ڈیٹا کا مضبوط ذخیرہ موجود ہے تاہم اس سے بہتر استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی اے آر ای-آر سی کے لیے ایف سی ڈی او کا وژن شواہد پر مبنی پالیسی سازی کو فروغ دینا ہے تاکہ ایسا نظام تشکیل دیا جا سکے جو تمام بچوں کی ضرورتوں کو پورا کرے۔ انہوں نے پی آئی ای کی ترقی اور شفاف ڈیٹا نظام کے لیے شراکت داروں کے ساتھ اس کے تعاون کو سراہا۔ڈائریکٹر جنرل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے کہا کہ صوبائی سطح پر ڈیٹا کو یکجا کرنا اور شواہد کی بنیاد پر تجزیہ کرنا پی آئی ای کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مؤثر کام کے لیے اعتماد سب سے اہم عنصر ہے کہ ڈیٹا کو منصفانہ اور تعمیری انداز میں استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے ڈی اے آر ای-آر سی ، ایف سی ڈی او اور دیگر شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا جو ڈیٹا شیئرنگ پروٹوکول کی تیاری میں پی آئی ای کی معاونت کر رہے ہیں۔ ڈی اے آر ای-آر سی کے ٹیم لیڈ ڈاکٹر احتشام انور نے کہا کہ مضبوط ڈیٹا سسٹمز کے بغیر مؤثر پالیسی اقدامات ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس مکالمے کا مقصد ایک ایسا اخلاقی قومی ڈیٹا شیئرنگ فریم ورک تیار کرنا ہے جو ڈیٹا کے حصول، شیئرنگ، استعمال اور تحفظ کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرے۔ ان کے مطابق تعلیمی نتائج بہتر بنانے کے لیے وقتی اقدامات کے بجائے ڈیٹا کا مستقل اور مؤثر استعمال ضروری ہے۔ڈی اے آر ای-آر سی نے اجلاس میں اہم نکات اور آئندہ کے مراحل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے پی آئی ای کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا، تاکہ معیاری اور قابلِ اعتماد تعلیمی ڈیٹا کے لیے موزوں نظام اور آلات کو مضبوط بنایا جا سکے۔اس مکالمے میں وائس چانسلر ڈاکٹر کنول امین، ڈاکٹر فرح،رابعہ اعوان عزا فرخ اور عابد گل سمیت دیگر ماہرینِ تعلیم اور پینل ممبران نے بھی گفتگو میں بھرپور حصہ لیا اور قیمتی تجاویز پیش کیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈیٹا شیئرنگ فریم ورک ڈی اے ا ر ای ا ر سی تعلیمی ڈیٹا فریم ورک کے شیئرنگ اور ناگزیر ہے اس مکالمے پی ا ئی ای انہوں نے ڈیٹا کے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ کی سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت کی اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے صوبائی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سی ویو آمد پر وزیراعلیٰ کا استقبال صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود میر طارق علی تالپور، سیکریٹری سماجی بہبود آغا سہیل اور دیگر افسران نے کیا۔

یہ تقریب سماجی بہبود کے محکمے کی جانب سے منعقد کی گئی جس کا مقصد بچوں کے حقوق، ان کے تحفظ، تعلیم اور بہبود سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔

واک میں شریک شہریوں نے سندھ بھر میں بچوں کے تحفظ کے لیے جاری حکومتی کوششوں کو سراہا۔واک کے دوران وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بچوں سے محبت بھرے انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ بچے قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں ہر بچہ خود کو محفوظ، پُراعتماد اور بااختیار محسوس کرے۔ دنیا بچوں کی وجہ سے خوبصورت ہے اور ان کی محبت اور صحیح تربیت سے مزید خوبصورت ہوجاتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں صوبے میں اسکول سے باہر بچوں کی تشویشناک تعداد، جو صرف سندھ میں 70 ہزار ہے، کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی۔

انہوں نے اعلان بتایا کہ ان بچوں کو دوبارہ تعلیمی نظام میں لانے کے لیے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ آئندہ تین برسوں میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد کو نصف تک کم کیا جائے اور مخیر حضرات سے درخواست کی کہ وہ نئے متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل لرننگ اسکولوں کی معاونت کریں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ پانچ سالوں میں ملک بھر میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 50 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے چائلڈ لیبر کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے خصوصی قانون سازی بھی کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ قومی اسمبلی نے حال ہی میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی کے لیے ایک بل منظور کیا ہے جبکہ سندھ اپنا چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ سختی سے نافذ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  کچھ صوبوں میں ایسے سقم موجود ہیں جن کا غلط استعمال کیا جاتا ہے لیکن سندھ میں جب بھی چائلڈ میرج ایکٹ کی خلاف ورزی ہوتی ہے ہم کارروائی کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بچوں کے اسکول چھوڑنے کی بنیادی وجوہات غربت اور سہولیات کی کمی کو قرار دیا اور کہا کہ ڈیجیٹل لرننگ کے اقدامات کے ذریعے ان مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایک روز قبل ہونے والے اجلاس میں سخت قوانین کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس بات پر زور دیا کہ غربت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں معیار بہتر بنانے کے لیے نئے اساتذہ کو مقابلے کے امتحانات کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بہت سے سرکاری اساتذہ سڑکوں پر آئے روز احتجاج کرتے ہیں، حالانکہ ان کی اولین ذمہ داری بچوں کو تعلیم دینا ہے۔بچوں کے تحفظ کے حوالے سے

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک سخت سزائیں یقینی نہیں ہوں گی، بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بچوں کو مستقل بنیادوں پر ’’گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ‘‘ کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے، اگرچہ وقتاً فوقتاً اس پر تنقید بھی ہوتی ہے۔سماجی بہبود کے محکمے نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر صوبے بھر میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا۔

سی ویو پر ہونے والی واک میں بچوں نے خصوصی ٹی شرٹس اور کیپ پہن رکھے تھے جبکہ سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی مدد کیلئے ٹیکنالوجی کی منتقلی ناگزیر: مصدق ملک
  • قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کرناہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے‘حفیظ اللہ
  • مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، ادب اور فلسفہ بھی پڑھایا جائے، وزیراعلی سندھ
  • وزیراعلیٰ سندھ کی سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت
  • گلوبلائزیشن کے دور میں تعلیمی پروگراموں کو عالمی تقاضوں کے مطابق وسعت دینا ناگزیر: وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف
  • عاصم افتخاراحمد کا جنرل اسمبلی مباحثے میں عالمی ادارے میں طاقت کےعدم توازن پرگہری تشویش کااظہار
  • بنیادی حقوق کا تحفظ ترجیح، آئین کی تشریح شفافیت، آزادی، دیانت سے کی جائے گی: چیف جسٹس امین الدین
  • ماتلی ،محکمہ سماجی بہبود کے تحت بچوں کے تحفظ سے متعلق سیمینار
  • پنجاب پہلا صوبہ ہے جہاں چائلڈ پروٹیکشن پالیسی بنائی جا رہی ہے: مریم اورنگزیب