کراچی: صحت کے سنگین مسائل کے باوجود 80 سالہ طالبعلم نے پی ایچ ڈی کر لی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسکرین گریب
کراچی کے رہائشی 80 سالہ سعید مسعود عثمانی نے نوجوانوں کے لیے اعلیٰ مثال قائم کر دی۔
سیعد مسعود عثمانی نے صحت کو لاحق سنگین مسائل کے باوجود پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کر لی۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے طالبِ علم و استاد سعید عثمانی نے حال ہی میں جیو ڈیجیٹل کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔
سعید مسعود عثمانی نے بتایا ہے کہ انہوں وفاقی اردو یونیورسٹی سے ابلاغِ عامہ میں ہی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ مجھے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران ہارٹ اٹیک، سانس لینے میں دشواری، کورونا وائرس میں مبتلا ہونے جیسے متعدد صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر اپنے شوق کے لیے ڈٹا رہا۔
پاکستان کی معروف خاتون سیاستدان شرمیلا فاروقی نے آخر کار پی ایچ ڈی کی ڈگری وصول کر ہی لی۔
ڈاکٹر سعید عثمانی نے اپنا مقالہ ڈاکٹر توصیف احمد خان کی نگرانی میں مکمل کیا ہے۔
ڈاکٹر سعید عثمانی کے مقالے کا عنوان ’کراچی میں ایف ایم ریڈیو نشریات کی مقبولیت‘ تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ایچ ڈی
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کو پیپلز پارٹی نے تباہ و برباد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سندھ کی تباہی کی ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی اب شہری علاقوں پر قبضے کرکے وہاں رہنے والے مہاجروں کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے وسائل پر پورا ملک عیاشیاں کرتا ہے لیکن کراچی کے مقامی مہاجر بیروزگاری، بھوک و افلاس کا شکار ہیں، ان پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں، سندھ کے بدنام زمانہ راشی افسران کو کراچی میں لاکر لگایا گیا ہے اور پورا کراچی اس وقت پیپلز پارٹی کی لوٹ مار اور بھتہ گیری کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مہاجروں کی قیادت کے دعویدار ایم کیو ایم بھی درپردہ پیپلز پارٹی سے مراعاتیں لے کر مہاجروں کی بے بسی اور ان پر ہونیوالے مظالم پر خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ کراچی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان رائیڈر کی نوکری کررہے ہیں یا پھر ٹھیلے لگاکر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اندرون سندھ کے دیہی علاقوں سے آنے والے کم تعلیم یافتہ افراد کو کراچی کے مرکزی اداروں میں سرکاری نوکریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر اتحاد تحریک نے ہمیشہ مہاجروں پر ہونے والے مظالم کیخلاف آواز اٹھائی ہے اور اب بھی ہم کسی صورت مہاجروں پر ظلم کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے، اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔